مقبوضہ کشمیر میں کالے قانون نظر بند افراد کو طبی اور قانونی سہولت سے محروم رکھا جاتا ہے ،امریکی محکمہ خارجہ

ہفتہ 16 اپریل 2016 12:59

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔16 اپریل۔2016ء) امریکی محکمہ خارجہ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بند افراد کو وکلا ء تک رسائی نہیں دی جاتی جبکہ انہیں طبی سہولت سے بھی محروم رکھا جاتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق محکمہ خارجہ نے انسانی حقوق کے بارے میں سال2015کی اپنی رپوٹ میں کہا ہے کہ کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کسی بھی شہری کو بغیر کسی الزام اور عدالتی کارروائی کے کم از کم دو برس تک قید رکھا جاسکتا ہے جبکہ اس دوران نظر بند شخص کے اہلخانہ کو اس سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جاتی۔

رپورٹ میں غیر سرکاری تنظیموں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ انتظامیہ نے 2005تا2014کے دوران 690سے زائد لوگوں کو کالے قانون کے تحت نظر بند کیا۔

(جاری ہے)

امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی طرف سے جاری کی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فورسز کو جموں وکشمیر ، پنجاب اور منی پور میں بغیر کسی وارنٹ کے تلاشی لینے اور کسی کو گرفتار کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ انتظامیہ کی طرف سے آزادی پسند رہنماؤں کو عوامی اجتماعات کی قیادت اور ان سے خطاب سے بھی روکا جاتا ہے جبکہ پر امن مظاہرین پر طاقت کا استعمال کیا جاتا ہے۔ رپورٹ میں دختران ملت کی چیئرپرسن آسیہ اندرابی کی2015میں بار بار نظر بندی کا بھی ذکر کیا گیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :