سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ کا اجلاس

صحافیوں کے تحفظ و فلاح و بہبود کے بل 2011 کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا

جمعہ 15 اپریل 2016 19:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔15 اپریل۔2016ء) سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ کا اجلاس کنونیئر کمیٹی مشاہد اﷲ خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوا ۔ ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں صحافیوں کے تحفظ و فلاح و بہبود کے بل 2011 کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز روبینہ خالد ، اشوک کمار اور نہال ہاشمی کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری اطلاعات و نشریات مس صباء محسن رضا ، ڈی جی آئی پی ناصرجمال وزارت اطلاعات و نشریات ، ڈپٹی ڈائریکٹر پی آئی ڈی شاہد عمران رانجھا کے علاوہ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کے صدر افضل بٹ ،و دیگر صحافی تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی ۔

ڈی جی آئی پی ناصر جمال نے قائمہ کمیٹی کوصحافیوں کے تحفظ و فلاح و بہبود کے بل2011 کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک کمیٹی تحسین علی خان پی آئی او پی آئی ڈی کی زیر صدارت تشکیل دی گئی ہے جس کے تین اور ممبران بھی ہیں جو اس بل کا تفصیل سے جائزہ کے کر ڈرافٹ تیار کرے گی ۔

(جاری ہے)

کمیٹی وزارت قانون اور میڈیا ماہرین سے موثر بل کی تیاری کیلئے رائے لے رہی ہے۔

اس حوالے سے اس کی دو میٹنگز بھی ہو چکی ہیں ۔جس میں وزارت کے سینئر افسران کے علاوہ صحافتی اداروں کے نمائندؤں نے بھی شرکت کی ۔کمیٹی کے پہلے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ جرنلسٹ کی بجائے میڈیا پرسن بل میں ڈالا جائے اور موذی بیماریاں جن میں کینسر و ہیپاٹئیٹس کا علاج سرکاری ہسپتال سے کرایا جائے ۔پی آئی ڈی کے آر آئی اوز کو فوکل پرسن قرار دیا جائے ۔

اور یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کی چار ٹیمیں چاروں صوبوں کا دورہ کریں گی تحفظ اور ویلفیئر کے حوالے سے سفارشات حاصل کریں گی ۔ جس پر کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ یہ کام میڈیا ہاؤسز کے مالکان کے ہیں وہ سب کچھ کر سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ میڈیا جو بھی کرے مگر اس کو مضبوط ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے وزارت قانون سے بھی رائے حاصل کی جائے یہ نہ ہو کہ دیگر شعبوں کی تنظیمیں بھی سر اٹھانا شروع کر دیں اس سے بے شمار راستے نکلیں گے میڈیا کا کام انتہائی خطر ناک ہے ۔

سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ میڈیا مالکان اربوں روپے کما رہے ہیں صحافیوں کی فلاح و بہبود اور تحفظ کیلئے و ہ بھی کردار ادا کریں ۔ جس پر صدر پی ایف یو جے افض بٹ نے کہا کہ صحافیوں کے تحفظ و فلاح و بہبود کے لئے میڈیا ہاوسز کے مالکان خرچ کریں اس کو قانون کا حصہ بنایا جائے ہم حکومت پر بوجھ نہیں بننا چاہتے صرف میڈیا مالکان کو قانون کے دائر میں لانا چاہتے تھے تاکہ ورکز کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں کا ازالہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ کئی چینلز میں ملازمین کی کئی سالوں سے تنخواہ نہیں بڑھائی گئی اور جب جی چاہیے نوکر ی سے نکال دیا جاتا ہے ۔ڈی جی آئی پی نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ بول ٹی وی کے ملازمین کی تنخواہوں کی ادئیگی کے حوالے سے وزارت قانون کو سمری بھیجی ہے کہ وزارت داخلہ ایف آئی اے کو انتی حد تک بول ٹی وی کے اکاؤنٹ ڈی فریز کرائے کہ ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کی جا سکے جس پر ذیلی کمیٹی نے اس معاملے کوتیزکرنے کی سفارش کر دی تاکہ ملازمین کو تنخواہیں مل سکیں ۔

متعلقہ عنوان :