غیر قانونی ڈرگ اور سمگلنگ کا تعلق ایف آئی اے کے دائرہ کار میں نہیں آتا، وزیر داخلہ

عدالتوں کی جانب سے سزائے موت پانے والے پانچ سو تیرہ قیدیوں کی رحم کی اپیلیں صدر پاکستان کو ارسال کی گئی سب رد کردی گئیں ،سینٹ اجلاس میں تحر یر ی جوب

جمعہ 15 اپریل 2016 17:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔15 اپریل۔2016ء) سینٹ اجلاس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار کے تحریری جواب میں کہا گیا کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران سمگل شدہ جعلی ادویات کو ضبط کرنے کیلئے پچاس سے زائد چھاپے مارے گئے ہیں غیر قانونی ڈرگ اور سمگلنگ کا تعلق ایف آئی اے کے دائرہ کار میں نہیں آتا ۔گزشتہ پانچ سالوں کے دوران عدالتوں کی جانب سے سزائے موت پانے والے پانچ سو تیرہ قیدیوں کی رحم کی اپیلیں صدر پاکستان کو ارسال کی گئی ہیں اور وہ سب رد کردی گئی ہیں ۔

سیف سٹی اسلام آباد کا منصوبہ 124.975ملین امریکی ڈالرز کی کل لاگت پر طے پایا ۔وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر کرنل طاہر مشہدی کے سوال کے جواب میں وزیر داخلہ کے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ ایف آئی اے جعلی ادویات کے خطرے سے نمٹنے کیلئے بھرپور کردار ادا کررہی ہے جہاں تک غیر قانونی ڈرگز اور ادویات کی سمگلنگ کا تعلق ہے تو یہ ایف آئی اے کے دائرہ کار میں شامل نہیں ہے یہ معاملہ کسٹم ڈیپارٹمنٹ کے دائرہ کار میں آتا ہے جو فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ڈویژن میں متعلقہ محکمہ ہے ۔

(جاری ہے)

سینیٹر سراج الحق کے سوال کے جواب میں چوہدری نثار کے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ اس وقت وزارت داخلہ کے پاس رحم کی 38 اپیلیں زیر التواء ہیں جن میں سے 13 کیس صدر سیکرٹریٹ کے پاس فیصلے کیلئے زیر التواء ہیں ۔ سینیٹر طلحہ محمود کے جواب میں چوہدری نثار کے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ اے این ایف قبضے میں لی گئی تمام منشیات کو منشیات کے عالمی دن چھبیس جون کو تباہ کردیتا ہے اور یہ کام سی آر پی تھری کی دفعہ 516 اور517 کے تحت تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد کیاجاتا ہے ۔

سینیٹر محسن عزیز کے سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ سیف سٹی پراجیکٹ مکمل ہوچکا ہے اور افتتاح کیلئے تیار ہے اس کی مکمل فعالیت اپریل دو ہزار سولہ تک متوقع ہے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے باعث اس منصوبے پر عملدرآمد روک دیا گیا تھا مقدمے کے اختتام پر لاگت میں کسی قسم کے اضافے کے بغیر یہ منصوبہ دو ہزار چودہ میں دوبارہ شروع کیا گیا اب تک نو اعشاریہ پانچ تین ارب روپے اس منصوبے کی لاگت اور چار ارب روپے ڈیوٹی اور ٹیکسز کی مد میں ادا کئے جاچکے ہیں

متعلقہ عنوان :