ملازمت پیشہ افراد کے ذہنی امراض سے عالمی معیشت کو سالانہ 900ارب ڈالر کا نقصان ہورہا ہے، ڈبلیوایچ او

جمعہ 15 اپریل 2016 17:34

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔15 اپریل۔2016ء) اقوامِ متحدہ کے ذیلی عالمی ادارہ برائے صحت کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افرادی قوت اور ملازمت پیشہ افراد میں ڈپریشن اور دیگر ذہنی امراض کی وجہ سے ان کی کارکردگی پر فرق پڑ رہا ہے اور اس طرح عالمی معیشت کو سالانہ 900 ارب ڈالر کا نقصان ہورہا ہے جو 90 ہزار ارب پاکستانی روپے کے برابر ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ میں ایک خوفناک انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا کی 10 فیصد آبادی کسی نہ کسی ذہنی یا دماغی مسئلے میں گرفتار ہے اوراس کے نتیجے میں پیشہ ورانہ طبقہ درست انداز میں کام نہیں کرسکتا یا کام سے غیرحاضر رہتا ہے، اگر اسے کام کے دنوں میں بیان کیا جائے تو یہ 12 ارب دن یا 5 کروڑ سال بنتے ہیں اور اس کا مالیاتی نقصان 90 ہزار ارب روپے کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

عالمی ادارہ صحت نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ دنیا بھر میں ان کا علاج مشکل ، صبر طلب اور مہنگا ہے۔ ڈبلیوایچ او نے کم، درمیانی اور بلند آمدنی والے 36 ممالک کا جائزہ لے کر کہا ہے کہ 2016 سے 2030 تک کے 15 برس میں ذہنی اور دماغی مسائل کے علاج پر پر 140ارب ڈالر کے لگ بھگ اخراجات آئیں گے۔ اس میں معاشی اور معاشرتی مسائل پر کونسلنگ اور ڈپریشن دور کرنے والی دوائیں شامل ہیں۔

لیکن یہ خرچ اس کے فوائد کے مقابلے میں بہت ہی کم ہیں کیونکہ اس کے واضح اور ذیادہ فائدے برآمد ہوں گے۔رپورٹ کے مطابق اگر مزدور طبقے کی صرف 5 فیصد تعداد ڈپریشن اور دیگر امراض سے چھٹکارا پالیتی ہے تو 400 ارب ڈالر کے مالیاتی فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔ ڈبیلو ایچ او نے دنیا بھر میں دماغی اور ذہنی امراض پر ممالک کی عدم توجہی اور علاج کی ناکافی سہولیات پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :