7ریاستوں کے گلدستے کے شہری سالانہ140ملین درہم پھولوں کی خریداری پر خرچ کردیتے ہیں

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 15 اپریل 2016 15:25

7ریاستوں کے گلدستے کے شہری سالانہ140ملین درہم پھولوں کی خریداری پر خرچ ..

ابوظہبی(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15اپریل۔2016ء) متحدہ عرب امارات کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جنہوں نے کسی پھول کو سرکاری سطح پر پذیرائی بخشتے ہوئے اسے قومی پھول کا درجہ دیا ہو مگر اِس کا مطلب یہ نہیں کہ7 ریاستوں کا یہ گلدستہ پھولوں سے پیار نہیں کرتا۔ د±بئی، متحدہ عرب امارات کے کاروبار اور سیاست کا دارالحکومت ہے، لیکن یہ شہر پھر بھی اولیئنڈرز، روز آف شیرون اور بہت سے مکڑی س±وسن، جو شہر کی گلیوں میں لگے پائی جاتے ہیں، سے شاندار نظر آتا ہے۔

بہت سے گھریلو باغات میں صحرائی گلاب کِھلے نظر آتے ہیں، جِس کے ہلکے سرخ یا گلابی مائل پھول کِسی بھی صحرائی نظارے کو روشن کرنے کیلئے کافی ہیں۔ دبئی میں، سالانہ گرین فیسٹیول، پھولوں کی خوبصورتی کو منایا جاتا ہے اور بہت سی مختلف ثقافتوں کو بھی باہم گھلنے ملنے میں مددگار بنتا ہے۔

(جاری ہے)

رمضان میں، پھولوں کے گلدستے دوستی کے تحائف کے طور پر نظر آتے ہیں۔

پھول، خوش آمدید کہنے اور میزبان کو کھانے کا شکریہ کہنے کے تحفے کے طور پر بھی اہم سمجھے جاتے ہیں۔ متحدہ عرب امارات میں رات کے کھانے پر پھول نہ لانا معیوب سمجھا جاتا ہے۔سوسن بہار اور گرمیوں کے مہینوں کی ایک خوبصورت یاددہانی ہیں، اور پھولوں کے اِس گلدستے میں 12 سٹارگیزر سوسن سردیوں کے تاریک ترین دِن کو بھی روشن کر سکتے ہیں۔ لمبے عرصے تک کِھلنے والے پھول ایک شاندار مہک دیتے ہیں جو اتنی ہی دیر تک رہتی ہے جتنی دیر تک پھول کِھلے رہتے ہیں۔

سوسن اکثر دوبارہ زندگی کی علامت کے طور پر دیکھے جاتے ہیں، اور یہ گلدستہ خاندان کے نئے رکن کو خوش آمدید کہنے کیلئے بہترین ہے۔ ایک اندازے کے مطابق متحدہ عرب امارات میں سالانہ140ملین درہم پھولوں کی خریداری پر خرچ کیئے جاتے ہیں دوبئی فلاورسنٹرمیں دنیا بھر سے پھول لائے جاتے ہیں ماہرین کے مطابق امارات میں پھولوں کی تجارت میں سالانہ 20فیصد اضافہ ہورہا ہے-