اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا ملک کے بڑھتے تجارتی خسارہ پر تشویش کا اظہار

تجارتی خسارہ پر قابو پانے کیلئے حکومت علاقائی تجارت کو فروغ دینے پر توجہ دے، صدر آئی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ

جمعرات 14 اپریل 2016 18:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔14 اپریل۔2016ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے ملک کے بڑھتے ہوئے تجارتی خسارہ پر تشویش کا اظہار کیا ہے جس میں موجودہ مالی سال کے پہلے نو ماہ میں 5.5فیصد اضافہ ہوا ہے اور جو بڑھ کر 16.9ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے لہذا چیمبر نے حکومت پر زور دیا کہ وہ تجارتی خسارہ پر قابو پانے کیلئے علاقائی تجارت کو فروغ دینے پر خصوصی توجہ دے کیونکہ پاکستان کیلئے جنوبی ایشیاء کے ممالک کے ساتھ برآمدات کو فروغ دینے کے وسیع مواقع پائے جاتے ہیں۔

بڑھتے ہوئے تجارتی خسارہ کی اہم وجہ برآمدات میں کمی اور درآمدات میں اضافہ ہے۔اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ دنیا کے متعدد اکنامک بلاک علاقائی تجارت کو فروغ دے کر اپنے ممالک کیلئے انتہائی فائدہ مند نتائج حاصل کر رہے ہیں لیکن جنوبی ایشیاء کا خطہ اس کوشش میں بہت پیچھے ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کے ممالک کی آپس کی تجارت ان کی کل تجارت کا 58فیصد ہے، شمال امریکہ فری ٹریڈ ایریا کی 52فیصد اور آسیان ممالک کی 26فیصد ہے لیکن جنوبی ایشیاء کے ممالک کی آپس کی تجارت ان کی کل تجارت کا صرف 5فیصد ہے جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان ممالک نے علاقائی تجارت کو فروغ دینے کیلئے کوئی سنجیدہ کوششیں نہیں کیں۔

انہوں نے کہا کہ کسٹم کے پیچیدہ طریقے اور کوالٹی سٹینڈرڈز کے سخت ریگولیشنز، ٹرانسپورٹ کے غیر تسلی بخش انتظامات، تجارت سے متعلقہ اداروں کی کم استعداد کار، معیارات اور سرٹیفیکیٹس کے مختلف طریقے، پیکنگ اور لیبلنگ کی ضروریات، طویل منفی لسٹیں اور سیاسی عناصر جنوبی ایشیائی ممالک کی آپس کی تجارت کے فروغ کی راہ میں سب سے اہم نان ٹیرف رکاوٹیں ہیں جن کا متفقہ حل نکال کر ان ممالک کی آپس کی تجارت میں نمایاں بہتری لائی جا سکتی ہے۔

عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ علاقائی تجارت جنوبی ایشیاء کے تمام ممالک کیلئے مثبت نتائج پیدا کرے گی کیونکہ باہر کے ممالک سے مصنوعات درآمد کرنے کے مقابلے میں علاقائی ممالک کی مصنوعات کی درآمد ان کو سستی پڑیں گی۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ جنوبی ایشیاء کے ممالک کے ساتھ مل کر کسٹم کے طریقہ کار کو ہم آہنگ بنانے اور تمام نان ٹیرف رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے سنجیدہ کوششیں کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ نان ٹیرف بیرئرزکو دور کرکے اور تجارت کی راہ میں حائل انفراسٹریکچر کی مشکلات کو حل کرکے نہ صرف جنوبی ایشیاء کے ممالک کی آپس کی تجارت بہتر ہو گی بلکہ ان ممالک کے صنعتکاروں و تاجروں اور صارفین کی خوشحالی میں بھی اضافہ ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ساؤتھ ایشین فری ٹریڈ معاہدہ جنوبی ایشیاء کے ممالک کی آپس کی تجارت کو فروغ دینے کیلئے سائن کیا گیا تھا لیکن اس معاہدے کے کمزور نفاذ نے اس خطے کے عوام کو آپس کی تجارت کے فروغ کے ثمرات سے ابھی تک محروم رکھا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ علاقائی تجارت کے ترقی پانے سے ان ممالک کی عالمی مارکیٹ میں پوزیشن بہتر ہو گی اور ان کی اقتصادی ترقی کی رفتار بھی تیز ہو گی۔ لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ علاقائی تجارت کے فروغ کے فوائد سے استفادہ حاصل کرنے کیلئے حکومت ان ممالک کے ساتھ مل کر تمام ممکنہ کوششیں کرے تا کہ معیشت بہتر ہونے کے ساتھ ساتھ عوام کا معیار زندگی بھی بہتر ہو۔

متعلقہ عنوان :