ہندوستان نیو کلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) میں امریکا کی حمایت ہونے کے باوجود جگہ نہیں بنا پائے گا۔ماہرین

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 14 اپریل 2016 17:00

ہندوستان نیو کلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) میں امریکا کی حمایت ہونے ..

اسلام آباد(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14اپریل۔2016ء) پاکستان چین کی وجہ سے پر امید ہے کہ ہندوستان نیو کلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) میں امریکا کی حمایت ہونے کے باوجود جگہ نہیں بنا پائے گا۔ہتھیاروں کی تخفیف سے متعلق کانفرنس میں پاکستان کے اقوامِ متحدہ میں سابق مستقل نمائندے سفیرضمیر اکرم کا کہنا تھا کہ ہندوستان کے نیو کلیئر سپلائرز گروپ میں شمولیت کے امکانات عملی طور پر صفر ہیں۔

سٹریٹیجک ویڑن انسٹیٹیوٹ اور غیر سرکاری جرمن ادارے کونراڈ اڈینویر سٹیفٹنگ کی جانب سے منعقد کردہ انٹرنیشنل نیوکلیئر آرڈر کانفرنس میں پاکستان کے سفیر ضمیر اکرم سے شرکت کی۔یہ ایک مہینے میں دوسری مرتبہ ہوا ہے کہ جوہری معاملات پر ایک سینئر عہدیدار نے ہندوستان کی نیو کلیئر سپلائرز گروپ میں شمولیت کے امکانات مسترد کیے ہیں، گزشتہ ماہ کے آخر میں ایک کانفرنس میں مشیر برائے نیشنل کمانڈ اتھارٹی، لیفٹیننٹ (ر) جنرل خالد قدوائی کا کہنا تھا کہ نیو کلیئر سپلائرز گروپ میں ہمارے ایسے موجود ہیں جو ایسا نہیں ہونے دیں گے۔

(جاری ہے)

ضمیر اکرم کا اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ چین ہندوستان کو اجازت نہیں دے گا کہ وہ اس گروپ میں شامل ہوں، کیونکہ اس سے پاکستان کے ساتھ جوہری معاملات اثرانداز ہونگے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کی چین یہ چاہتا ہے کہ پاکستان اور ہندوستان دونوں اس گروپ میں ایک ساتھ شمولیت اختیار کریں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چین کے علاوہ کچھ ایسے دوسرے ممالک موجود ہیں جو چین کے ہندوستان کے معاملے میں ' دوہرے معیار' پر پریشان ہیں اور اس کو نظریہ ضرورت کی بنیاد پر معیار قرار دیا جا رہا ہے۔

یہ صورتحال 2008 کی یاد دلاتی ہے جب ہندوستان کو بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی(آئی اے ای اے) سے ملک کے لیے مخصوص معاہدہ دیا گیا، جس نے اس کے لیے جوہری تجارت کی راہ ہموار کی۔اس وقت پاکستان اور چین نے آغاز ہی سے آئی اے ای اے سے ہندوستان کے لیے اس مخصوص معاہدے کی مخالفت کی، مگر جب اسلام آباد امریکی دباو پر پیچھے ہٹا تو بیجنگ نے بھی مخالفت ختم کر دی۔

گلوبل نیوکلیئرآرڈر( عالمی جوہری حکم) پر بات کرتے ہوئے ضمیر اکرم کا کہنا تھا کہ یہ مختلف عوامل کی وجہ سے غیر مستحکم ہوا ہے، جس میں عالمی قوتوں کے دوہرے معیار اور ہندوستان کو دی گئی امتیازی چھوٹ بھی شامل ہیں۔ضمیر اکرم نے ایک متوازن نیوکلیئر آرڈر کےلیے تجویز پیش کی کہ سیاسی اختلافات کو دور کیا جائے، اپنے مفاد کے لیے جوہری ہتھیاروں پر کم سے کم انحصار کیا جائے، جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک سے اس کی تخفیف پر مذاکرات کیے جائیں، امریکا اور دوسرے مغربی ممالک کے امتیازی پالیسیوں کو ختم کرنا ہوگا اور یہ عہد کرنا ہوگا آئندہ ایسے ہتھیار نہیں بنائے جائیں گے۔

سابق جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل (ر) احسان الحق نے کانفرنس کا افتتاح کرنے کے بعد پاکستانی سفارتکاروں سے کہا کہ وہ خود اعتمادی کا مظاہرہ کرکے ملک کے مقدمے کی قانونی حیثیت اور ساکھ کا دفاع بھر پور صلاحیتوں سے کریں۔جنرل احسن نے ورلڈ نیوکلیئر آرڈر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے' انتہائی امتیازی سلوک رکھنے والا اور رکاوٹ ڈالنے والا" قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا جوہری پروگرام تمام حالات میں چلتا رہے گا، اس معاملے پر بیرونی دباو¿ قابل قبول نہیں ہوگا۔اسڑیٹجک وڑن انسٹیٹیوٹ(ایس وی آئی) کے صدر ظفر اقبال چیمہ نے بھی نیوکلیر آرڈر کو مسترد کیا۔ان کا کہنا تھا کہ این پی ٹی اور نان پرولفریشن رجیم(این پی آر) کو عالمی طاقتیں اپنی سیاسی، اسٹریٹیجک اور خارجہ پالیسی کے مقاصد کو کے لیے استعمال کر رہی ہیں، جس سے ان کی ساکھ متاثر ہوتی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان مغرب کے امتیازی سلوک کا شکار رہا ہے۔ظفر اقبال چیمہ کا کہنا تھا کہ ہندوستان-امریکا جوہری معاہدہ کے بعد نئی دہلی کو سالانہ 50مزید ایٹمی ہتھیار بنانے کے وسائل دستیابی ممکن ہے۔سیمینار کے آخر میں تھنک ٹینک نے تجویز پیش کی کہ پاکستان کے ساتھ کیے جانے والے امتیازی سلوک کا مقابلہ کیا جانا چاہیے جبکہ منصفانہ اور جامع طرزِ طوریقے سے گلوبل نیوکلیئر آرڈر میں تبدیلی لائی جانی چایئے۔ایس وی آئی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہندوستان کے خلاف کم سے کم دفاعی صلاحیت کو برقرار رکھا جائے اور مشورہ دیا کہ نیوکلیر آرڈر میں شامل ہونے کے لیے سلامتی پر سمجھوتے کی مخالفت کی جائے۔

متعلقہ عنوان :