سعودی عرب کی مذہبی پولیس کے اختیارات میں کمی کردی گئی

امر بالمعروف و نہی عن المنکرکے اہلکارمشتبہ افراد کا تعاقب یا انہیں حراست میں نہیں لے سکیں گے،سعودی کابینہ نے نئے قانون کی منظوری دیدی

بدھ 13 اپریل 2016 20:55

سعودی عرب کی مذہبی پولیس کے اختیارات میں کمی کردی گئی

الریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔13 اپریل۔2016ء) سعودی عرب میں حکام نے ملک کی مذہبی پولیس یعنی مطوع کے اختیارات میں کمی لانے کا فیصلہ کیا ہے۔اب سعودی عرب کے ادارہ برائے امر بالمعروف و النہی عن المنکر کے ارکان کو مشتبہ افراد کا تعاقب کرنے یا انھیں حراست میں لینے کی اجازت نہیں ہو گی۔نئے احکامات کے مطابق مذہبی پولیس مشتبہ افراد کے بارے میں معلومات سکیورٹی فورسز کو دے گی۔

یاد رہے کہ مذہبی پولیس اہلکار سعودی عرب میں سڑکوں پر گشت کرتے ہیں اور سماجی رویوں پر نظر رکھتے ہیں۔ تاہم ان پر اکثر الزامات لگائے جاتے ہیں کہ وہ اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق مذہبی پولیس کے بارے میں نئے قوانین کی منظوری کابینہ نے دی۔نئے قوانین کے تحت مذہبی پولیس مرد اور عورتوں کو گھلنے ملنے سے روکے گی، الکوحل پر پابندی کو نافذ کرے گی، خواتین پر ڈرائیونگ کرنے کی پابندی اور دیگر سماجی پابندیاں نافذ کرتی رہے گی۔

(جاری ہے)

تاہم نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ وہ ان پابندیوں کا اطلاق نرم اور ہمدردانہ طریقے سے کریں گے۔نئے قوانین میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ واضح طور پر اپنی شناخت کروائیں گے جس میں ان کا نام، عہدہ، وغیرہ شامل ہو گا۔قوانین میں کہا گیا ہے کہ مذہبی پولیس کے اہلکاروں کو کسی بھی مشتبہ شخص کا تعاقبء حراست میں لینے یا اس کی شناخت معلوم کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔

مذہبی پولیس کے اہلکار صرف مشتبہ فرد کی معلومات سکیورٹی فورسز کو دیں گے۔رواں سال فروری میں مذہبی پولیس کے کئی اہلکار اس وقت گرفتار کیے گئے تھے جب انھوں نے ریاض میں ایک شاپنگ سینٹر کے باہر ایک نوجوان عورت کو زدوکوب کیا اور اس کی ویڈیو وائرل ہو گئی۔سنہ 2013 میں چار پولیس اہلکاروں پر الزام لگایا گیا کہ وہ دو بھائیوں کا گاڑی میں تعاقب کر رہے تھے کہ اس دوران ایک خوفناک ٹریفک حادثہ ہو گیا۔ پولیس ان کا تعاقب اس لیے کر رہی تھی کہ ان دو بھائیوں کو گاڑی میں ریڈیو کی آواز کم کرنے کا کہیں۔ تاہم عدالت نے ان اہلکاروں کو بری کر دیا۔

متعلقہ عنوان :