ایک کمرے کا دفتر،عملے کے 2 افراد،10 ماہ سے تنخواہ نہیں ملی، چیئرمین این سی ایچ آر کا سینٹ کمیٹی میں انکشاف

10 کروڑ کے فنڈ کے استعمال پر کئی قسم کے اعتراضات لگائے جا رہے ہیں، کمیشن کے اوپر خصوصی معاون بٹھا دیا گیا،جسٹس علی نواز چوہان ایڈوائس دیدی،ایگزیکٹ کے اکاؤنٹ بول ٹی وی کے ملازمین کی تنخواہوں کی حد تک کھولے جائیں گے، کمیٹی کو بول ٹی وی کے حوالے سے بریفنگ

بدھ 13 اپریل 2016 19:19

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔13 اپریل۔2016ء ) سینیٹ فنکشنل کمیٹی انسانی حقوق کا اجلاس سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کی صدارت میں منعقد ہوا۔اجلاس میں بول ٹی وی اور اسلام آباد میں ٹارچر سیل کے معاملات زیر غور آئے۔کمیٹی اجلاس میں این سی ایچ آرکے چیئرمین جسٹس علی نواز چوہان نے انکشاف کیا کہ وزارت خزانہ کی طرف سے ملنے والے10 کروڑ فنڈ کے استعمال پر کئی قسم کے اعتراضات لگائے جا رہے ہیں۔

ایک کمرے کے دفتر میں بیٹھا ہوں عملے کے دو افراد ہیں دس ماہ سے تنخواہیں نہیں ملیں جس کیلئے لڑ رہے ہیں۔اور کہا کہ کمیشن کے اوپر خصوصی معاون بٹھا دیا گیا ہے۔ اعتراض لگایاجاتا ہے کہ کمیشن کا پرنسپل اکاوئنٹگ آفیسر کون ہوگا روزانہ اعتراض ہوتے ہیں دفتری سامان خریدنے پر بھی اعتراض ہے۔

(جاری ہے)

سیکرٹری وزارت قانون جسٹس ریٹائرڈ رضا خان نے کہا کہ تھوڑے سے اختلافات ہیں پارلیمنٹ نے کمیشن بنانے کا قانون پاس کیا ہے جس میں کمیشن مکمل آزاد ہے اور کوئی مداخلت نہیں کر سکتا۔

کمیشن کو خود اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا چاہئے اور منظور شدہ فنڈز کے استعمال کیلئے بھی اختیارات استعمال کرنے چاہئیں اور سٹاف خود بھرتی کرنا چاہئے۔ایک دن ایک فیصلہ دوسرے دن دوسرا فیصلہ کی پالیسی ختم کریں۔وزارت صرف ڈاکخانے کے طور پر کام کرتی ہے۔کمیشن کے چیئرمین اپنی سمریاں براہ راست وزیر اعظم کو بھجوائیں۔پیسے دیئے ہیں رستے بتائے ہیں پھر بھی فنڈز میں پیسے کیوں پڑے ہیں استعمال کئے جانے چاہئیں۔

اے آئی جی پولیس اسلام آباد ارشد حمید نے آگاہ کیا کہ اسلام آباد میں کسی ٹارچر سیل کی نہ شکایت ہے نہ موجودگی۔اسلام آباد کے تھانوں میں ہیومن رائٹس کا ایک آفیسر مقرر ہے جو عوام اور پولیس کے درمیان پل کا کاردار ادا کر رہا ہے اور بتایا کہ اسلام آباد کملپیکس ہسپتال میں مریضہ کے ساتھ زیادتی کے مجرم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔این سی ایچ آر کے چیئرمین علی نواز چوہان نے کہا کہ ٹارچر کے خلاف بین الا قوامی کنونشن کے پابند ہیں۔

پچھلے دو سالوں میں پولیس افسران کے خلاف کتنے مقدمات زیر غور ہیں کتنوں نے قانون توڑاتفصیلات مانگنی چاہئیں۔2002کا پولیس ایکٹ بھی پولیس آفیسرز نے بنایا مقامی لوگوں کی کمیٹیاں اب تک نہیں بنائی گئیں۔پاکستان میں لترول تھانوں میں نہیں نجی بنائے گئے سیلوں میں کی جاتی ہیں اور کہا کہ پولیس ٹریننگ اکیڈمی میں پولیس افسران کو انسانی حقوق کے بارے میں بھی پڑھایا جانا چاہئے۔

این سی ایچ آر کو پورا سٹاف مل گیا تو قانون کے تحت جگہ جگہ جا کر عمل درآمد کروائیں گے۔پولیس کا کام انسانی خدمت ہے نظام خراب ہے جس کی وجہ سے پولیس قانون کا استعمال غلط کرتی ہے پارلیمنٹ کی انسانی حقوق کمیٹی مظلوموں کی فریاد سن کر عمل درآمد کرواتی ہے جو مظلوموں کیلئے خدا کی نعمت ہے۔کمیٹی اجلاس میں بول ٹی وی کے معاملات کے حوالے سے آگاہ کیا گیا کہ وزارت قانون کی رائے کے تحت ایگزیکٹ کے منجمند بنک اکاوئنٹس جزوی طور پر کھولنے کی ایڈوائس دے دی گئی ہے۔

ایگزیکٹ کے اکاؤنٹ بول ٹی وی کے ملازمین کی تنخواہوں کی حد تک کھولے جائیں گے۔منجمند اکاؤنٹس کھولنے کیلئے ایف آئی اے ٹرائل کورٹ کراچی میں درخواست دائر کریگی۔ایڈوائس وزارت قانون کے مشورے سے دی گئی ۔پیمرا حکام سے تمام تفصیلات اگلے اجلاس میں طلب کر لی گئیں۔بول ٹی وی کے نمائندگا ن نذیر لغاری،فیصل خان نے کہا کہ کچھ ٹی وی چینلز مالکان پر توہین رسالت ٹیکس چوری سمیت سنگین مقدمات ہیں لیکن کاروائی نہیں کی جا رہی۔

بول ایگزیکٹ کو دفعہ419اور420کے مقدمات کے تحت کئی عمارتوں پر قبضہ کر لیا گیا ہے۔ایک فیصلے پر دنوں اداروں کے30ہزار ملازمین بے روزگار ہو گئے ہیں اور 9کمپنیاں بھی متاثر ہیں۔سینیٹر نثار محمد نے کمیٹی چیئر پرسن کی غیر موجودگی اور اخباری خبروں کی بنیاد پر معاملہ ایجنڈے پر لانے کے حوالے سے کہا کہ کمیٹی اجلاس پر لاکھوں روپے عوام کے ٹیکسوں سے خرچ ہوتے ہیں۔

قومی سطح کے اور اجتماعی سطح کے معاملت زیر بحث لائے جانے چاہیئں اور کہا کہ این سی ایچ آر کابجٹ فی الفور دیا جائے رکے ہوئے فنڈز استعمال کرنے کی جازت ہو اور کہا کہ چیئرمین این سی ایچ آر تمام امور اور معاملات اگلے اجلاس میں تحریری طور پر کمیٹی میں پیش کریں۔اور کہا کہ پچھلے اجلاس میں بھی بول ٹی وی ملازمین اور عدالتوں کے درمیان معاملات طے کرنے کی سفارش کی گئی تھی ۔

بول ٹی وی کے ملازمین آئندہ اجلاس میں تحریری طور پر مواد فراہم کریں۔سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ صرف اسلام آباد نہیں پورے ملک بھر اور با لخصوص بلوچستان میں ٹارچر سیل موجود ہیں۔پارلیمان عدلیہ سمیت سب نے کتوبر کی طرح خوف میں آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ٹارچ سیل میں ہونے والے بے گناہوں کو نیم پاگل اور نیم مردہ کر کے پھینکا جاتا ہے۔یہ کمیٹی ٹارچر سیل کا معاملہ حال نہیں کر سکتی۔

یہ بحث وقت کا ضیاع ہے۔ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ ٹارچر سیل کہیں بھی ہوں غیر قانونی اور غلط ہیں کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی جازت نہیں مجرم کو قانون کے تحت عدالت میں لا کر سزا دی جائے اور کہا کہ بول ٹی وی کے ملازمین کے معاملات حل ہونے چاہئیں۔ ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی نے چیئرپرسن کمیٹی کی گاڑی پر کراچی میں فائرنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ صوبائی حکومت سندھ اور آئی جی سندھ کو جلد از جلد تفتیش کر کے اصل مجرموں کی گرفتاری سے کمیٹی کو 15دنوں میں آگاہ کیا جائے۔

اور کہا کہ چھوٹی خبر پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔ دنیا میں ذیادتی کی خبر سے ریاستوں کی جڑیں ہل جاتی ہیں۔ہمیں بھی قانون کے احترام کی طر ف جانا ہو گا ور کہا کہ پمز واقعہ کی رپورٹ بھی اگلے اجلاس میں پیش کی جائے۔چیئرمین این سی ایچ آر نے کہا کہ انتظامیہ کی رپورٹ درست نہیں این سی ایچ آر بھی معاملے کو اپنے ہاتھ میں لیگا۔سینیٹر ثمینہ عابد نے کہا کہ تھانوں میں این سی ایچ آر کا نمائندہ ہونا چاہئے۔

اور کہا کہ پمز کے آئی سی یو وارڈ میں سنگین واقعہ ہوا جو قابل مذمت ہے اور کہا کہ کمیٹی کو اگر مظلوم خاتون ہسپتال میں ہو تا پمز کا دورہ بھی کرنا چاہئے۔اجلاس میں اسلامی یونیورسٹی کی طالبہ کشور ملک نے ایک این جی او کی طرف سے لاکھوں روپے اکاؤنٹ میں جمع کرانے اور چیکوں کے ذریعے واپسی پر ملازمت سے نکالنے کا معاملہ اٹھایا۔سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ کسی بھی ادارے یاتنظیم میں دوہرا کاوئنٹ ہوتا ہے معاملہ سنگین ہے۔

ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ طالبہ این جی او کے خلاف تھانے میں با قاعد ہ رپورٹ درج کرائے۔کمیٹی اجلا س میں سینیٹرز نثار محمد،میر کبیر ،محمد شاہی،ستارہ ایاز،ثمینہ عابدکے علاوہ وفاقی سیکرٹری قانون،جسٹس( ر)رضا خان ،چیئرمین این سی ایچ آر جسٹس علی نواز چوہان، وزارت اطلاعات کے اعلی حکام نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :