پنامہ ہنگامہ میں شدت،اپوزیشن کا اسمبلی سے واک آؤٹ،ڈپٹی سپیکر کا سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کیخلاف سخت ایکشن

3سالوں میں3کلومیٹر روڈ نہ بننے پر راحیلہ انور کا احتجاج،صوبائی وزیر چوہدری شیر علی نے انتہائی اطمینان سے جوابات دیئے صحافیوں کے مسائل کے فوری حل کیلئے 3رکنی کمیٹی قائم،لائیو کوریج کیلئے قانون سازی جلد ہوگی،رانا ثناء اللہ کی ایوان میں گفتگو

بدھ 13 اپریل 2016 18:34

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔13 اپریل۔2016ء) رکن اسمبلی شیخ علاؤالدین نے پنجاب اسمبلی ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دوسرے صوبوں کے مقابلے میں پنجاب اسمبلی کی کوریج انتہائی اہم مسئلہ ہے اس کو سنجیدگی سے لیناہوگا اس پر صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا کہ صحافیوں کے اسمبلی کے حوالے سے تحفظات ہیں تاہم لائیو کوریج کیلئے منصوبہ کی جارہی ہے،سپیکر سردار شیر علی گورجانی نے ہدایت کی تمام متفقہ مسائل کے فوری ازالہ کے لئے 3رکنی کمیٹی بنائی جائے اور 2روز میں ایوان میں رپورٹ پیش کی جائے تاہم لائیو کوریج سمیت دیگر قانون پچیدگیوں پر رانا ثناء اللہ،میاں عبدالرشید باہمی مشاورت سے اس مسئلہ پر تجاویز تیار کریں،علاوہ ازیں اپوزیشن کی طرف سے تمام جماعتوں کے اراکان کے کالی پٹیاں باندھ کر اجلاس میں شرکت کی اور پنامہ لیکس پر گفتگو نہ کرنے پر شدید احتجاج کیا اور اسمبلی سے واک آؤٹ بھی کیا۔

(جاری ہے)

جبکہ ایوان میں ترکی سے آئے ہوئے گیارہ رکنی وفد نے بھی اسمبلی کارروائی دیکھی جس کی قیادت نیشنل اسمبلی آف ترکی کے سپیکر اسماعیل خرامان کررہے تھے۔ قبل ازیں اسمبلی کا اجلاس 46منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی سردار شیرعلی گورچانی کی زیر صدارت شروع ہوا تو تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبول کے بعد وقفہ سوال شروع ہوا تو ایوان میں صرف 10ارکان موجود تھے۔

ایوان کو آگاہ کیا گیا کہ اجلاس میں محکمہ لوکل گورنمنٹ کمیونٹی ڈویلپمنٹ کے سوالات کے جواب دیئے جائیں گے جس کے لئے صوبائی وزیر لوکل گورنمنٹ شیرعلی ایوان میں موجود تھے۔ اجلاس میں محکمہ لوکل گورنمنٹ وکمیونٹی ڈویلپمنٹ کے حوالے سے38سوالات کو ایوان میں بحث کیلئے پیش کیا گیا جو مقررہ وقت اگھنٹہ سے پہلے ہی نمٹا دیئے گئے جس کی وجہ اراکان اسمبلی کی غیر حاضری تھی، وقفہ سوالات میں راحلیہ خادم حسین،احمد خان بھچر،ڈاکٹر نوشین حامد،آصف باجوہ،نگہت شیخ،لبنیٰ فیصل،عارف عباسی،فیضان خالد ورک،احمد شاہ کھگہ،عظمیٰ زاہد بخاری،لیفٹیننٹ کرنل(ر)سردار محمد ایوب،اشرف علی انصاری،فوزیہ ایوب قریشی،احسن ریاض فتیانہ،فائزہ احمد ملک،حنا پرویز بٹ، نبیلہ حاکم علی خان،شہزاد منشی،خرم جہانگیر وٹو وقفہ سوالات کے دوران ایوان میں موجود نہیں تھے تاہم متعدد ارکان ایک سے زیادہ سوالات تھے۔

وقفہ سوالات کے دوران پارلیمانی سیکرٹری برائے ہائر ایجوکیشن مہوش سلطانہ،وارث کلو ہسپتال آف چیئرمین،میاں طارق محمود،امجد علی جاوید،رانا محمد افضل،یاور زمان،منشااللہ بٹ ایوان میں داخل ہوئے، صوبائی وزیر محکمہ لوکل گورنمنٹ وکمیونٹی ڈویلپمنٹ چوہدری شیر علی نے انتہائی تحمل سے ارکان اسمبلی کے سوالات کے جوابات دیئے جبکہ امجد علی جاوید نے ایوان کو بتایا کہ سپیکر اسمبلی رولنگ کے مطابق محکمہ کے سیکرٹریز کا ایوان میں موجود ہونا ضروری ہے جس پر سیکرٹری محکمہ لوکل گورنمنٹ کی عدم موجودگی میں سردار شیر علی گورچانی نے ہدایت کی ان کے خلاف لیٹر لکھا جائے اور وزیراعلیٰ پنجاب کو مکمل صورتحال سے آگاہ کیا جائے، اگر صوبائی وزراء اسمبلی آ سکتے ہیں تو سیکرٹریز کیوں نہیں آسکتے۔

سردار شیرعلی گورچانی نے صوبائی وزیرسے کہا کہ اگر سیکرٹری موجود نہیں تو کیا اجلاس ختم نہ کردیں۔ امجد علی جاوید کی نشاندہی پر سپیکر نے ہدایت کی کہ یہ ناقابل برداشت ہے سیکرٹری محکمہ جات کو آگاہ کر دیا جائے۔ رکن اسمبلی آصف باجوہ نے وزیر آباد روڈ پر ایک کلومیٹر روڈ کے ساتھ نالہ کی صفائی کی درخواست کی، امجدعلی جاوید نے کہا کہ ریلوے زمین پر ٹی ایم اے ٹھیکہ نہیں دے سکتی۔

ناجائز تجاوزات پر یعقوب ندیم بھٹی نے کہا کہ ٹی ایم اے ”بھٹہ“گروپ بنتا جارہاہے۔ ٹی ایم اے ٹرانسپورٹس اور اڈوں پر پرچی لینے والوں کیلئے شکایات سیل قائم کئے جائیں۔ میاں طارق محمود نے کہا کہ ضلعی حکومت کے پاس فنڈز کی کمی خود لوکل گورنمنٹ ذمہ دار ہے ۔ 4اکتوبر 2013ء کو ایوان سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر لوکل گورنمنٹ نے بتایا کہ 30سال پہلے بننے والی گجرات کی سڑک ”ٹھیک ٹھاک“ہے جس پر رکن اسمبلی نے سیوریج سسٹم کی خرابی پر شدید احتجاج کیا اور کہا کہ DCOآفس کے باہر 5گھنٹے پانی کھڑا رہتا ہے تو عام شہر کے حال کا آپ خود اندازہ کر لیں۔

ڈاکٹر مراد راس نے ایل گلبرگ تھری میں سڑکوں کی خستہ حال پر بھی خوب سنائیں، راحیلہ انور نے جہلم روڈ پر 3کلومیٹر سڑک 3سالوں سے تعمیر نہ ہوسکنے پر شدید احتجاج کیا جس پر صوبائی وزیر کو ”شاید“کا لفظ واپس لینا پڑا، بعد ازاں پوائنٹ آف آرڈر پر پنامہ لیکس پر بات نہ کرنے دینے پر شدید احتجاج کیا اور اسمبلی سے واک کیا وہ اجلاس شروع ہونے سے پہلے ہی کالی پٹیاں باندھ کر اسمبلی آئے تھے تاہم پینل آف چیئرمین وارث کلو نے 3رکن کمیٹی کو ان کو مناکر لانے کیلئے کہا۔