راجن پور:کچے کے علاقے میں ڈاکوﺅں کے خلاف آپریشن جاری6پولیس اہلکار شہید ہوگئے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 13 اپریل 2016 15:34

راجن پور:کچے کے علاقے میں ڈاکوﺅں کے خلاف آپریشن جاری6پولیس اہلکار شہید ..

راجن پور (ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13اپریل۔2016ء) ضلع راجن پور کی تحصیل روجھان میں کچے کے علاقے میں پولیس اور رینجرز کا ڈاکواﺅں کے خلاف آپریشن جاری ہے‘ چھوٹو گینگ کے خلاف جاری آپریشن میں شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کی تعداد 6 ہوگئی ہے جبکہ بدھ کے روزہونیوالی کاروائی کے دوران5 پولیس اہلکارزخمی ہوئے‘ ڈاکوﺅں نے ایس ایچ او سمیت15پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنارکھا ہے۔

پولیس اہلکاروں اور ڈاکووں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے اور زخمی اہلکاروں کو شیخ زید ہسپتال رحیم یار خان منتقل کر دیا گیا ہے۔ڈاکووں نے 15 اہلکاروں کو یرغمال بنا رکھا ہے جن میں ایس ایچ او بنگلہ اچھا حنیف غوری بھی شامل ہیں۔ گھنے جنگل کے باعث پولیس کو پیش قدمی میں مشکلات کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

ایلیٹ فورس آپریشن میں فرنٹ لائن پر حصہ لے رہی ہے جبکہ رینجرز کی جانب سے مسلسل مارٹر گولے فائر کیے جا رہے ہیں۔

پولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق بدھ کو آپریشن کے دوران پولیس اور ڈاکوو¿ں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں6پولیس اہلکار شہیدجبکہ 5 اہلکار زخمی ہوگئے۔زخمی ہونے والے اہلکاروں میں کانسٹیبل حق نواز، کانسٹیبل ایاز، کانسٹیبل سعید (ایلیٹ فورس)، کانسٹیبل امان اللہ اور کانسٹیبل آفتاب زخمی شامل ہیں جنھیں رحیم یار خان میں شیخ زید ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

آئی جی پنجاب، مشتاق احمد سکھیرا بھی جنوبی پنجاب میں ہی موجود ہیں جبکہ چھوٹو گینگ کے نام سے جانے والے مجرمانہ گروہ کے خلاف اس مشترکہ آپریشن میں پولیس کے ساتھ فوج اور رینجرز بھی حصہ لے رہی ہے۔واضح رہے کہ گذشتہ ماہ لاہور کے اقبال پارک میں خود کش حملے کے بعد پنجاب کے مختلف شہروں اور علاقوں میں فوج نے کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔پنجاب پولیس کے مطابق یہ آپریشن ڈیرہ غازی خان کے ریجن میں کیا جا رہا ہے جس میں پولیس، ایلیٹ کمانڈوز اور پنجاب رینجرز حصہ لے رہے ہیں اور انھیں پاکستان فوج کا تعاون بھی حاصل ہے۔

ڈیرہ غازی خان ریجن میں جاری آپریشن میں 1600 سکیورٹی ا ہلکاروں کی مدد سے کارروائی کی جا رہی ہے۔دوسری جانب آپریشن میں سیکیورٹی فورسز نے فضائی مددکے لیے درخواست کی ہے۔ راجن پور کے جس علاقے میں فورسز نے فضائی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے اس کے اطراف میں 10 کلومیٹر کا علاقہ پانی پر مشتمل ہے۔راجن پور پولیس نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس مشتاق احمد سکھیرا سے درخواست کی ہے کہ انھیں فضائی کارروائی کے لیے 2 فوجی ہیلی کاپٹرز فراہم کیے جائیں۔

فورسز کی جانب سے ڈاکوﺅں کو فضائی کارروائی سے قبل ہتھیار ڈالنے کی بھی پیشکش کی گئی ہے۔پولیس کے اعلیٰ حکام کا کہنا تھا کہ فورسز کی جانب سے خواتین، بچوں اور دیگر افراد کو آخری بار متنبہ کر دیا گیا ہے کہ وہ اس جزیرے سے نکل جائیں۔حکام نے بتایا کہ سندھ اور بلوچستان کی سرحد پر واقع اس جزیرے پر کئی دہائیوں سے سینکڑوں افراد رہ رہے ہیں، ان میں اکثریت ڈاکوﺅں کے خاندانوں کی ہے۔

حکام کے مطابق 'ضربِ آہن' کے نام سے ہونے والے آپریشن میں پولیس، رینجرز، ایلیٹ فورس کے کمانڈوز اور محکمہ انسداد دہشت گردی کے اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔پنجاب پولیس کے سربراہ مشتاق سکھیرا نے آپریشن کے دوران اس علاقے میں قائم چوکیوں کا دورہ کیا اور آپریشن کی منصوبہ بندی کا جائزہ لیا۔آئی جی پنجاب کے ہمراہ بہاولنگر اور ڈیرہ غازی خان کے پولیس حکام، ڈی پی اوز اور رینجرز کے اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔مشتاق سکھیرا کا کہنا تھا کہ رینجرز کی جانب سے مارٹر گولوں کے حملوں کے باعث پولیس کو ڈاکوﺅں کے خلاف کارروائی میں بہت حد تک مدد حاصل ہوئی۔

راجن پور:کچے کے علاقے میں ڈاکوﺅں کے خلاف آپریشن جاری6پولیس اہلکار شہید ..

متعلقہ عنوان :