سگریٹ سمگلنگ سے قومی خزانہ کو سالانہ20 ارب کا نقصان

سگریٹ کی مقامی صنعت کو تباہ کرنے کا عالمی سمگلروں نے منصوبہ بنا لیا ، ایف بی آر سگریٹ سمگلنگ روکنے میں ناکام رہا ، عالمی ادارہ صحت

بدھ 13 اپریل 2016 12:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔13 اپریل۔2016ء) سگریٹ کے عالمی سمگلروں نے جعلی رپورٹ کا سہارا لیکرمقامی سگریٹ مینو فیکچر کمپنیوں کوٹارگٹ کرنے کے لئے ایف بی آر کی مدد حاصل کرلی ہے اور ملکی صنعت کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کرکے سمگل کی گئی سگریٹوں کیلئے پاکستانی صنعت بن چکا ہے پاکستان میں سگریٹوں کی سمگلنگ میں ملوث طاقتور مافیا نے کرپشن اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث عالمی کمپنی نیلسن سے رپورٹ حاصل کرکے سگریٹ کی مقامی صنعت کوتباہ کرنے کا ایک منصوبہ تیار کیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں ایم این سی کا ڈیٹا حاصل کیا گیا ہے جو ناقابل اعتبار اعدادوشمار سے مبرا ہے پاکستان میں سگریٹ کی سمگلنگ سے براہ راست ایم این سیز اربوں روپے کا فائدہ اٹھاتے ہیں اوراس کرپشن میں حکومتی ادارو ں اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کی ملی بھگت شامل ہے ایف بی آر کو حالات کا علم ہونے کے باوجود سگریٹ کی سمگلنگ کی روک تھام کیلئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا پاکستان کے گلی بازار اور ہر مارکیٹ میں بنسن اینڈ ہیجز ، ڈن ہل، مارلبرو، پائن کے سگریٹ ملتے ہیں یہ تمام برانڈ سمگلنگ کے ذریعے ہی پاکستان میں آتے ہیں پاکستان میں تیار وہنے والی سگریٹ پر میڈ ان پاکستان کے الفاظ لکھنا ضروری ہے تصویری وارننگ بھی ضروری ہے لیکن سمگل کی ہوئی سگریٹ پیک پر یہ تحریریں موجود نہیں ہوتی عالمی ادارہ صحت نے اپنی حالیہ ایک رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ پاکستان میں سمگل شدہ سگریٹ کا حجم زیادہ ہے اور پاکستان میں استعمال کی جانے والی سگریٹوں میں بیس فیصد سگریٹ سمگلنگ کے ذریعے پاکستان میں موجود ہیں جس سے پاکستان کے قومی خزانہ کو اندازہ کے مطابق سالانہ20 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے ایف بی آر کی اپنی رپورٹ میں اقرار کیا گیا ہے کہ پاکستان میں ہر سال پندرہ ارب روپے سگریٹ سمگلنگ کے ذریعے کرتے ہیں رپورٹ کے مطابق نیلسن نامی کمپنی پر متعدد ملکوں میں فراڈ کے مقدمات چل رہے ہیں پاکستان کے سادہ لوح عوام اور ایف بی آر کے افسران کو ٹیکس چوری کے لئے عالمی سمگلر نیلسن نامی کمپنی کی مشتبہ رپورٹ کا سہارا لے کر بڑی سازش تیار کرچکے ہیں

متعلقہ عنوان :