سینیٹ فنکشنل کمیٹی مسائل پسماندہ علاقہ جات کااجلاس

جب تک کم ترقی یافتہ علاقوں میں ترقی نہیں ہوگی سیکورٹی اور دفاع بھی پاکستان کو مضبوط نہیں بنا سکتے،سینیٹر عثمان خان کاکڑ ریلوے کی زمینوں پر پسماندہ علاقوں میں ناجائز قبضوں کا خاتمہ اور غیر قانونی الاٹمنٹ منسوخ کی جائے،انگریز کے زمانے کی دی گئی ریلوے سہولیات کو ہی بحال کر لیا جائے تو کافی آمدن کمائی جا سکتی ہے،چیئرمین کمیٹی

منگل 12 اپریل 2016 23:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 اپریل۔2016ء) سینیٹ فنکشنل کمیٹی مسائل پسماندہ علاقہ جات کے چیئرمین سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کمیٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترقی یافتہ علاقوں کی طرح جب تک کم ترقی یافتہ علاقوں میں بھی ترقی نہیں ہوگی سیکورٹی اور دفاع بھی پاکستان کو مضبوط نہیں بنا سکتے ریلوے کی زمینوں پر پسماندہ علاقوں میں ناجائز قبضوں کا خاتمہ اور غیر قانونی الاٹمنٹ منسوخ کی جائے ،ہمیں یقین ہے کہ حکومت غربی روٹ پر ریلوے کی اپ گریڈیشن اور نئی لائنیں بچھانے کا کام نہیں کیا جائے گا۔

پاکستان 10 ہزار ارب کا مقروض ہے ریلوے کی بحالی کیلئے ایک ہزار ارب اور قرض لے لیا جائے تاکہ پورے ملک سے گزرنے والی ریل کی وجہ سے پسماندہ علاقے بھی ترقی کر سکیں ۔

(جاری ہے)

انگریز کے زمانے کی دی گئی ریلوے سہولیات کو ہی بحال کر لیا جائے تو کافی آمدن کمائی جا سکتی ہے ۔دفاعی کاروبار کے علاوہ معدنیات ، میوہ جات، سبزیات، کو مال گاڑیوں کے ذریعے ایک سے دوسرے شہر تک پہنچا کر منافع میں اضافہ ہو سکتا ہے ۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ چاہ بہاراسے بھارتی افغانستان تک ریلوے لائن کے علاوہ دوسرے راستوں سے بھی ایک دوسرے کو جوڑا جارہا ہے لیکن پسماندہ اضلاع میں ریلوے کا نظام ختم ہو رہا ہے ۔ قندہار سے چمن بوستان سے ژوب ، ڈی آئی خان ، بسمہ سے کوئٹہ مالاکنڈ ، درگئی تک کا ریلوے ٹریک درست کرنے کی توجہ دینی چاہیے اور کہاکہ ماربل ، کرومائٹ ، سونا ، کاپر قیمتی دھاتوں کو مال گاڑیوں کے ذریعے پہنچایا جانا چاہیے بلوچستان سے روزانہ سینکڑوں ہزاروں ٹن پتھر ٹرکوں کے ذریعے پنجاب اور دوسرے علاقوں میں آتا ہے ریلوے بہتر نظام بنائے ، ریلوے کے حکام نے بتایا کہ ریلوے اپ گریڈیشن کے لئے ایم ایل ون کراچی تا پشاور ایم ایل ٹو روہڑی جیک آباد ایم ایل تھری سکھر تعفتان تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔

اور ریلوے کی بہتری کے اقدامات کیے جارہے ہیں سی پیک کے علاوہ یورپ اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے بھی بات چیت جاری ہے ۔سی پیک ترجیع نہیں اور آگاہ کیا گیا کہ سی پیک کے کل بجٹ میں سے ساڑھے تین ارب ڈالر ریلوے کیلئے رکھے گئے ہیں ۔ریلوے کی کل اراضی ایک لاکھ67 ہزار ایکڑ ہے صوبہ خیبر پختونخوا نے اپنی صوبے میں موجود ریلوے زمین ریلوے کے نام منتقل کر دی ہے باقی صوبوں کے ساتھ معاملات جلد حل ہو جائیں گے ۔

ریلوے کا منافع 18 ارب سے 36 ارب روپے ہو گیا کہ فریٹ سے منافع ڈیڑھ ارب کی جگہ 12 ارب ہو گیا ہے پانچ سو لو کو موٹو کی ضرورت ہے 260 میں سے ایک160 خراب حالت میں ہیں کل بجٹ 65 ارب روپے میں سے20 ارب تنخواہوں اور پنشنوں میں دیئے جاتے ہیں 150 لوکو موٹو کی مرمتی ریلوے نے خود کی ہے میپل لیف نے 85 کروڑ ایڈوانس جمع کر وادیا ہے ۔کوئٹہ جام روٹ کو سی پیک فیز ٹو میں شامل کر وا دیا گیا ہے اور سرمایہ کاری کیلئے سفارتخانوں کو بھی متحرک کیا گیا ہے ۔

کیریک اور اے ڈی بی سے بھی مذاکرات جاری ہیں ۔سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ مالاکنڈ درگئی ریلوے اسٹیشن لیز پر دے دیئے گئے ہیں جہاں جانوروں کی منڈیاں لگتی ہیں ۔پسماندہ علاقوں میں زیادہ سے زیادہ مسافروں کی سہولیات فراہم کی جائیں سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ ریلوے میں گھوسٹ ملازمین اور بلوچستان کے ایک اسٹیشن کا انچارج مستری ہے جس پر آگاہ کیا گیا کہ گھوسٹ ملازمین موجو دنہیں بڑے شہروں میں بائیومیٹرک سسٹم اور کمپیوٹرائزڈ طریقے سے ادائیگی کی جارہی ہے ۔

سینیٹر ثمینہ عابد نے کہا نوشہرہ مالاکنڈ درگئی روٹ بحال کیا جائے ۔سینیٹر گیان چند نے اندرون سندھ بند ہونے والے روٹ کا معاملہ اٹھایا سینیٹر روزی خان کاکٹر نے ژوب ڈیرہ اسماعیل خان ریلوے ٹریک کی بحالی کی تجویز دی ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ریلوے کا سالانہ بجٹ بڑھایا جائے لاہور ، ملتان ، اسلام آباد ، کراچی کے مقابلے میں پسماندہ علاقوں کی ترقی بھی ہو مضبوط بجٹ ، مضبوط آمدن، مضبوط معیشت سے ریلوے پاؤں پر کھڑا ہو سکتا ہے ۔

لاہور اورنج ٹرین پر 160 ارب خر چ کر کیا جارہا ہے اتنے پیسوں سے پاکستان کا پورا ریلوے نظام بحال کیا جاسکتا ہے ۔ہرنائی تک ریلوے ٹریک موجود ہے بوستان تک منسلک کیا جانا چاہیے بلوچستان فاٹا خیبر پختونخوا پنجاب کے جنوبی اضلاع سندھ کے تھر کے علاقے جیسے پسماندہ اضلاع تک ریلوے بہتر کی جائی تو معیثت بھی مضبوط ہوگی۔ریلوے زمینوں پر قبضے پسماندہ اضلاع سے ختم کرانے شروع کیے جائیں ۔ کمیٹی اجلاس میں سینیٹر ز نثار محمد ، گیان چند، روزی خان کاکٹر ، خالدہ پروین ، ثمینہ عابد، میر کبیر کے علاوہ سیکرٹری ریلوے آفتاب اکبر، انجم پرویز ، غلام مرتضیٰ ، مقصود البنیٰ ، خالد خورشید، مظہر علی شاہ اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :