بلوچستان ہائی کورٹ با ر کی ڈپٹی کمشنر صحبت پور کی جانب سے وکیل کو ہراساں کرنے کی شدید مذمت

ایک ہفتے کے اندر ہ ڈپٹی کمشنر کو معطل اور تحقیقات کی جائے بصورت دیگر ہم عدالتوں کا بائیکاٹ اور ہڑتال سمیت دیگر احتجاج کے راستے اختیار کرینگے،چیف سیکرٹری بلوچستان اور دیگر حکام سے مطالبہ

منگل 12 اپریل 2016 21:45

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔12 اپریل۔2016ء) بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عبدالغنی خلجی ایڈووکیٹ ، جنرل سیکرٹری نصیب اللہ ترین نے ڈپٹی کمشنر صحبت پور کی جانب سے وکیل کو ہراساں کرنے کی شدید مذمت کر تے ہوئے چیف سیکرٹری بلوچستان اور دیگر حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ایک ہفتے کے اندر اندر مذکورہ ڈپٹی کمشنر کو معطل کر کے اس کے خلاف تحقیقات کی جائے بصورت دیگر ہم عدالتوں کا بائیکاٹ اور ہڑتال سمیت دیگر احتجاج کے راستے اختیار کرینگے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہائیکورٹ بار میں صحبت پور بار ایسوسی ایشن کے صدر راحت بلیدی ایڈووکیٹ ، اجمل ایڈووکیٹ سمیت دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کیا انہوں نے کہا ہے کہ 6 اپریل کو ڈپٹی کمشنر صحبت پور زین العابدین نے بلوچستان بار کونسل کے رکن راحت بلیدی کے گھر پر بکتر بند گاڑی کے ہمراہ چھاپہ مارا اور چادر وچار دیواری کے تقدس کو پامال کر تے ہوئے انہیں اور ان کے اہل خانہ کو حراساں کر نے کی کوشش کی جس کی ہم مذمت کر تے ہیں انہوں نے بتایا کہ مذکورہ چھاپہ مارنے کی اصل وجہ این ٹی ایس ٹیسٹ متاثرین کے کیس سے دستبردار کرا نے کیلئے مارا گیا انہوں نے بتایا کہ ڈی سی نے راحت بلیدی کے خلاف جھوٹا استغاثہ بھی کروایا اور مختلف ہتھکنڈے استعمال کئے تاکہ وکیل کو پیشہ ورانہ فرائض سے روکا جا سکے انہوں نے کہا ہے کہ مذکورہ افسر نے مختلف قبائلی معتبرین اور شخصیات کے ذریعے وکیل پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی تاکہ وہ اس کیس سے دستبردار ہو سکے وکیل کی جانب سے کیس سے دستبردار نہ ہونے کی وجہ سے ایڈووکیٹ کے بھائیوں کے خلاف بھی کارروائی کی گئی جو کہ قانونی اور اخلاقی طور پر درست عمل نہیں انہوں نے چیف سیکرٹری بلوچستان اور اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ ایک ہفتے کے اندر اندر ڈپٹی کمشنر صحبت پور کوفوری طور پر معطل کر کے ان کے خلاف تحقیقات نہ کروائی گئی تو بلوچستان ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن علامتی ہڑتال کے ساتھ ساتھ بائیکاٹ بھی کریگی اگر پھر بھی ہمارے مطالبے پر عمل درآمد نہ کیا گیا تو پھر ہم سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہونگے جس سے حالات کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ ڈپٹی کمشنر اور حکام پر عائد ہو گی ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ ہم نے اعلیٰ حکام کو ایک ہفتے کا وقت دیا ہے تاکہ وہ واقع کی چھان بین کر کے مذکورہ افسر کے خلاف کا رروائی کریں۔

متعلقہ عنوان :