کیریئر ختم نہیں ہوا ‘ تین چار سال کھیل سکتا ہوں ‘ عمر گل نے کیریئر ختم ہونے کی قیاس آرائیاں مسترد کر دیں

منگل 12 اپریل 2016 12:43

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 اپریل۔2016ء) قومی ٹیم کے مایہ ناز فاسٹ باوٴلر عمر گل نے کیریئر ختم ہونے کی قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی فٹنس پر کام کر رہے ہیں اور جلد قومی ٹیم کا حصہ ہوں گے ‘ کسی کو بھی ڈراپ کرنے سے پہلے بھرپور موقع دینا چاہیے۔انجری اور خراب فارم کے سبب ایک عرصے سے ٹیم سے باہر رہنے والے عمر گل نے ایک انٹرویو میں کہا کہ جب میں 2004 میں انجری کا شکار ہوا تھا تو اس وقت بھی لوگوں نے کہا تھا کہ میرا کیریئر ختم ہو چکا ہے تاہم میں نے بہترین انداز میں واپسی کی۔

انہوں نے کہا کہ لوگ کیا کہتے ہیں میں اس پر یقین نہیں رکھتا ‘ میں اپنی فٹنس پر کام کر رہا ہوں، اپنے آپ پر یقین ہے اور بہت جلد ٹیم میں واپس آوٴں گا۔

(جاری ہے)

فاسٹ باوٴلر نے کہا کہ میں مکمل فٹ اور بہت اچھا محسوس کر رہا ہوں، حال ہی میں ڈومیسٹ کرکٹ اور پاکستان سپر لیگ میں شرکت کی تھی ‘ ایک ہفتہ قبل پشاور میں کلب کرکٹ میں بھی حصہ لیا تھا۔اپنی ناقص فارم اور ٹیم میں جگہ نہ بنانے کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے عمر گل نے کہا کہ میں سات آٹھ ماہ بعد کم بیک کر رہا تھا اور مجھے کافی حیرانی ہوئی کہ سلیکشن کمیٹی نے محض ایک میچ بعد ہی مجھے ٹیم سے باہر کر دیا۔

انہوں نے کہاکہ فاسٹ باوٴلر کو فارم میں آنے کیلئے ردھم کی ضرورت ہوتی ہے ‘ آپ کسی سے کیسے توقع رکھ سکتے ہیں کہ وہ انجری کے بعد واپس آتے ہی دس وکٹیں لے یا کارکردگی دکھانے لگے ‘ مجھے حیرت ہوتی ہے کہ یہ کس طرح کا معیار ہے ‘ انہیں صحیح طریقے سے موقع دینا چاہیے ‘ صرف ایک میچ کے بعد فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔ کم از کم ایک سیریز میں موقع دیں اور پھر فیصلہ کریں ‘ کسی کو بھی ڈراپ کرنے سے پہلے بھرپور موقع دینا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ میں نے پاکستان سپر لیگ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ‘ میں وہ واحد باوٴلر تھا جس نے اوس پڑنے کے باوجود یارکرز کیں ‘ کسی بھی کھلاڑی کے معیار کو پرکھنے کیلئے مناسب موقع دینا چاہیے۔دو دن بعد اپنی 32ویں سالگرہ منانے والے عمر گل نے کہا کہ مزید تین سے چار سال کرکٹ کھیل سکتے ہیں اور وقت آنے پر یہ بات ثابت کردیں گے۔

فاسٹ باوٴلر نے قومی ٹیم کی ناقص کارکرردگی کی وجہ ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی ٹیموں میں تواتر کے ساتھ تبدیلیوں کو قرار دیا۔انہوں نے کہاکہ ہم ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی میچوں میں اچھی کارکردگی نہیں دکھا رہے تاہم ٹیسٹ میں ہماری کارکردگی بہترین ہے۔ اس ناکامی کی وجہ یہ ہے کہ ٹیسٹ ٹیم کے مقابلے میں ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں بہت زیادہ تبدیلیاں کی جاتی ہیں ‘ دیگر فارمیٹس میں بھی کھلاڑیوں کو صحیح طریقے سے مواقع فراہم کیے جانے کی ضرورت ہے ورنہ ہماری کارکردگی میں تنزلی کا سلسلہ جاری رہے گا۔

پاکستان کی جانب سے دائیں ہاتھ کے معیاری فاسٹ باوٴلرز پیدا کرنے کے بارے میں عمر گل نے کہا کہ یہ بات سابق ہیڈ کوچ وقار یونس سے پوچھنی چاہیے جو خود بھی ایک سابق فاسٹ باوٴلر تھے۔ہمارے پاس دائیں ہاتھ کے معیاری فاسٹ باوٴلرز کی شدید کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہیڈ کوچ کو اس بات کا جواب دینا چاہیے کیونکہ ان کے پاس ذمے داری تھی ‘ وہ کیوں بہتر فاسٹ باوٴلر پیدا نہیں کر سکے اور ہمارے فاسٹ باوٴلر اچھی کارکردگی کیوں نہیں دکھا پا رہے ان سے اس بات کی جواب طلبی ہونی چاہیے کیونکہ ماضی میں پاکستانی فاسٹ باوٴلرز ہی میچ جتوانے میں مدد کرتے رہے ہیں۔

عمر گل نے بنیادی سطح پر توجہ نہ دینے کو مسائل کی وجہ قرار دیتے ہوئے اس پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہاکہ میرا خیال ہے کہ ہمیں گراس روٹ پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے، اس کے بغیر ہم معیاری کھلاڑی پیدا کرنے کا سوچ بھی کیسے سکتے ہیں، میں نے حال ہی میں دومیسٹک سیزن میں حصہ لیا لیکن مجھے وہاں کوئی معیاری بلے باز یا باوٴلر نظر نہیں آیا اچھے کھلاڑی پیدا کرنے کیلئے ہمیں اکیڈمیز میں کیمپ لگانے ہوں گے

متعلقہ عنوان :