آلو کے کاشتکار وں نے ٹریکٹر فروخت کر کے قرضے دئیے اب خواتین کے زیورات بھی بک جائینگے، صدر پیپلز کسان کمیٹی پنجاب

منگل 12 اپریل 2016 12:20

ساہیوال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔12 اپریل۔2016ء) پنجاب میں آلو کے کاشتکار مکمل تباہ ہوگئے ‘ گزشتہ سال ٹریکٹر فروخت کرناپڑے ‘ اس سال خواتین کے زیورات اور دوسراگھریلوسامان بیچ کر گھرکاخرچ چلارہے ہیں حکومت فوری طورپرآلو کے کاشتکاران کے لئے نئے کسان امدادی پیکیج کااعلان کرے ‘ کولڈسٹور مالکان کوبھی اپنے کرائے ڈوبتے نظرآنے لگے ‘ چپس بنانے والے فیکٹری مالکان کی جیبیں بھرنے لگیں۔

تفصیلا ت کے مطابق گذشتہ سال کی نسبت اس سال آلوکے نرخ بے تحاشا گرنے کی وجہ سے کسان بالکل تباہ ہوکررہ گیاہے ا سوقت اعلیٰ قسم سرخ آلو 40سے 50ہزارروپے فی سوپوری بک رہاہے اورسفید آلو 40ہزار میں۔ ایک بوری 113کلو ہوتی ہے جبکہ اخراجات کی مد میں 15ہزارروپے کاباردانہ (بوریاں) اور 3000 روپے بھرائی‘ ٹرک کاکرایہ اور 30 سے 35ہزارروپے اگرزمین کاٹھیکہ پرہو۔

(جاری ہے)

آلو کی کاشت لاگت کم ازکم 50ہزارروپے ہے۔ اگرکولڈسٹور میں رکھی جائے تو 40ہزارروپے کرایہ علیحدہ ہے۔ اس وجہ سے کسان بالکل تباہ اوربے حال ہوگیاہے۔ حکومت نے آلو کی برآمد پرکوئی توجہ نہیں دی۔ اس سال شاندارفصل کی وجہ سے حکومت آگرآلو برآمد کردیتی تو اچھاریٹ ملنے سے کسان کابھلاہوسکتاتھا۔ کولڈسٹوروالوں کے گزشتہ سال بھی کرائے ڈوب گئے تھے اوراکثر اپنے ٹریکٹر بیچنے پر مجبورتھے۔ اس سال خواتین کے زیورات اوردیگرگھریلوسامان بیچ رہے ہیں اگرحکومت نے فوری طورپر امدادی پیکیج کااعلان نہ کیاتو نہ صرف زراعت ختم ہوسکتی ہے بلکہ ہزاروں کسانوں کے گھروں کا چولہا بجھ جائیگا۔یہ باتیں پیپلز کسان کمیٹی پنجاب کے صدر ذاکر حسین برال نے یہاں ایک پریس بریفنگ میں کیں۔

متعلقہ عنوان :