پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس پانامالیکس معاملہ پر اپوزیشن اور حکومتی اراکین کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی

پیر 11 اپریل 2016 20:05

اسلام آباد (اُردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار۔11 اپریل 2016ء) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پانامالیکس معاملہ پر اپوزیشن اور حکومتی اراکین کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی پیپلز پارٹی کے اراکین نے ٹیکس چو ر ٹیکس چور کی آوازیں لگائیں حکومتی اراکین نے سکھوں کی لسٹیں انڈیا کو دینے بھٹو کا ساتھ چھوڑ نے اور لوٹے جیسے نعرے لگائے شدید شور شرابے کے بعد سپیکر کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر نا پڑا جبکہ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن نے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ انٹرنیشنل فارنزک فرم سے شریف خاندان کے مالی معاملات کا آڈٹ اور بینک ٹرانزکشن کا جائزہ لیا جائے نواز شریف کی کمیشن بنانے کی تاریخ اچھی نہیں نواز شریف کمیشن کے ججوں سے اپنی مرضی کے فیصلے لے کر نواز تے ہیں آئی ایس آئی سے پیسے لینے کے معاملے پر سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق کارروائی نہیں کی گئی ۔

(جاری ہے)

پیر کو پاناما لیکس کے حوالے سے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف سینیٹر چوہدری اعتزازاحسن نے کہاکہ وزیر اعظم اور ان کے بیٹے کے بیانات میں تضاد ہے اس لئے یہ معاملہ سنگینی اختیار کر گیا ہے ہمیں شرمندگی اور جگ ہنسائی اس لئے اٹھانی پڑی کہ اس میں وزیر اعظم کے خاندان کا نام آگیا ہے وزیر اعظم کا خاندان جب سعودی عرب جلا وطن ہوا تو بینک اور دوستوں سے قرضے لے کر سٹیل بنائی گئی اور کاروبارشروع کیا اور پھر لندن میں جائیداد بنائی حسین نواز نے اپنے نام سے لندن میں جائیداد نہیں خریدی بلکہ کارپوریٹ وے کے ذریعے جائیداد خریدی ۔

میاں نوازشریف کی پارک لین میں جائیدادیں 90ء کے عشرے میں خریدی گئی ۔اعتزاز احسن نے کہاکہ صدیق الفاروق نے کہا ہے کہ میں 93-94میں پارک لین والے گھر میں میاں نواز شریف سے ملاقاتیں کیں انہوں نے کہاکہ یہ ثابت کر نے کی کوشش کی گئی کہ میاں نواز شریف اور شہباز شریف کا اس میں نام نہیں ہے اب ان کے نام بھی چل رہے ہیں پھر سٹیٹ بینک نے جو وضاحت دی وہ بھی دلچسپ ہے اس بیان پر ڈپٹی گور نر سٹیٹ بینک کو بھی ہتھکڑی لگنی چاہیے انہوں نے کہاکہ پرویز مشرف کے ساتھ معاہدہ کیا تھا کہ یہ اپنی املاک فروخت کر کے قرضے واپس کرینگے اتفاق فاؤنڈری میں سات بھائی حصہ دار تھے باقی چھ کا کبھی آپ نے نام سنا ہے ۔

ایک شریف خاندان کے پاس کون سا پارس کا پتھرتھا کہ جس چیز کو ہاتھ لگایا وہ سونا بن گئی ۔اعتزاز احسن نے کہا کہ1994-95میں حسین نواز شریف طالب علم تھے جب یہ آف شور کمپنیاں بنائی گئیں اور اپارٹمنٹس لئے گئے اس دور میں نواز شریف نے زیرو انکم ٹیکس دیا اور یہ اپارٹمنٹس اربوں روپے میں خریدے لگے نماز ظہر کے وقفے کے بعد اعتزاز احسن نے بحث جاری رکھتے ہوئے کہاکہ تیرہ سالہ حسین نواز اربوں روپے کے مالک تھے اس موقع پر حکومتی ارکان نے احتجاج کیا جبکہ اپوزیشن ارکان نے ڈیسک بجائے حکومتی ارکان کی طرف سے تنقید پر اعتراز احسن نے کہاکہ حکومتی ارکان میرے اوپر ایل پی جی کوٹے کا الزام لگاتے ہیں حالانکہ ایسا کوئی کوٹہ ہوتا ہی نہیں ہے ۔

وزیر اعظم اور ان کے ساتھی صرف یہ بتادیں کہ یہ پیسہ کہاں سے آیا ہے اس پر حکومتی ارکان نے سکھوں کی لسٹیں انڈیا کو دینے  بھٹو کا ساتھ چھوڑ نے اور لوٹے جیسی آوازیں لگائیں جس پر اعتزاز احسن نے کہاکہ ابھی بہت کچھ کہنے کو ہے حوصلہ پیدا کریں لگتا ہے وقفے کے دوران حکومتی ارکان کے کان کھینچے گئے ہیں جب تھانیدار آپ کی طرف آئیں گے تو ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہونگے اعتزاز احسن نے کہاکہ میاں نواز شریف کے نام پر بھی آف شور کمپنیاں سامنے گئی ہیں آف شور کمپنیوں کا مقصد اپنی شناخت اور اپنے اثاثوں کو چھپانا ہوتا ہے وزیر اعظم اپنا سرمایہ باہر رکھیں اور دوسروں کو یہاں سرمایہ کار ی کر نے کی تلقین کر رہے ہیں اپنا سرمایہ ٹیکس چھپانے کیلئے باہر رکھا گیا ہے اور عوام کو ٹیکس دینے کی تلقین کی جارہی ہے انہوں نے کہاکہ میاں نواز شریف کی کمیشن بنانے کی تاریخ اچھی نہیں ہے میاں نواز شریف کمیشن کے ججوں سے اپنی مرضی کے فیصلے لے کر انہیں نواز تے ہیں جسٹس سجاد علی شاہ کے دور میں سپریم کورٹ پر حملہ ہوا اور ایک جج صاحب مشن پر کوئٹہ گئے ان کو پہلے سینیٹر اورپھر صدر مملکت بنا دیا گیا سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس میں کہاکہ نواز شریف نے 1990ء میں آئی جی آئی بنانے کیلئے آئی ایس آئی سے پیسے لئے آئی ایس آئی سے 95 لاکھ روپے پیپلز پارٹی کیخلاف الیکشن میں دھاندلی کیلئے لئے گئے ۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ پیسے واپس لئے جائیں اور ان کیخلاف کارروائی کی جائے کوئی کارروائی نہیں ہوئی اعتزاز احسن نے مطالبہ کیا کہ انٹرنیشنل فارنزک فرم سے شریف خاندان کے مالی معاملات کا آڈٹ کروایا جائے بینک ٹرانزکشن کا جائزہ لیا جائے ورلڈ بنک کا ایک پروگرام سٹولن ایسرڈ اینڈ ریکوری ہے حکومت اس سے رابطہ کر ے اور کمیشن ان سے شریف خاندان کی خفیہ اثاثوں کی معلومات لے انہوں نے کہا کہ حسین نواز نے خود موقع دیا ہے کہ ہمارا احتساب کرو۔

سینیٹرمشاہد اللہ خان نے کہا کہ آج ایسے لوگ بھاشن اور درس دے رہے ہیں جن کے زمانے میں ہر تیسرے دن صدر اور وزیراعظم کے کرپٹ لوگ پکڑے جاتے تھے اور یہ سلسلہ اب تک جاری ہے اپنے لیڈر ذوالفقار علی بھٹو کا ساتھ تو دیا نہیں ہمارا آپ کیا ساتھ دیں گے ؟ جب لاہور میں بیگم نصرت بھٹو کا سر پھاڑا گیا تو آپ سر پھوڑنے والوں کے ساتھ کھڑے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ماڈل ایان علی کو سابق صدر کا سیکرٹری چھوڑنے آیا تھا اس کی سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے جس کا لیڈر زرداری اور فریال تالپور ہو وہ کسی اور پر کرپشن کا کیا الزام لگائیگا ۔

محترمہ بے نظیر بھٹو آپ پر اعتماد نہیں کرتی تھیں پیپلز پارٹی پر جب برا وقت آیا تو یہ (اعتزاز احسن) ہمارے ساتھ یا کسی اور پارٹی کے ساتھ کھڑے ہونگے ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی جو کچھ کر کے گئی اس کو ہم ٹھیک کر رہے ہیں چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان کی خوشحالی کا منصوبہ ہے ملک سے توانائی کا بحران ختم ہو گا اس دوران مشاہد اللہ خان کی طرف سے بعض الفاظ سپیکر نے کارروائی سے حذف کر دیئے اور مشاہد اللہ خان کو ہدایت کی کہ وہ ایسے الفاظ استعمال نہ کریں مشاہد اللہ خان کی تنقید پر پیپلز پارٹی کی خواتین اور مرد ارکان نے ٹیکس چور ٹیکس چور کے نعرے لگانے شروع کر دیئے اور دہی بھلے دہی بھلے کی آوازیں لگائیں سپیکر نے کہا کہ شور شرابہ بند کیا گیا تو اجلاس غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دیں گے پیپلز پارٹی کے ارکان نے سپیکر کی اس وارننگ کے باوجود شور شرابہ اور احتجاج جاری رکھا جس پر سپیکر نے مشترکہ اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کرنے کے بارں میں صدر مملکت کا حکمنامہ پڑھ کر سنادیا اس دوران پیپلز پارٹی اور اپوزیشن کے دیگر ارکان نو نو کے نعرے لگاتے رہے ۔