پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ‘ سپیکر کی جانب سے روکنے کے باوجود پانامالیکس کے معاملہ پر ارکان بات کرتے رہے

پاناما لیکس میں لگے الزامات ہمارے سیاسی مستقبل سے وابستہ ہیں ‘ بحث کی جائے ‘ سینیٹر اعتزاز احسن پاناما لیکس پر قومی اسمبلی میں 2 دن بحث ہوچکی ‘ اعتزاز احسن بات کرنا چاہتے ہیں تو سینیٹ میں جاکر بات کریں ‘ سپیکر کا جواب

پیر 11 اپریل 2016 16:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 اپریل۔2016ء) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دور ان سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق کی جانب سے اراکین کو روکنے کے باوجود پانامالیکس کے معاملہ پر ارکان بات کرتے رہے ۔ پیر کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت ہو جس میں جس میں پی آئی اے کو پرائیوٹ لمیٹڈ کمپنی بنانے سمیت 6 بل منظوری کیلئے پیش کئے جانے تھے تاہم اجلاس شروع ہوتے ہی ارکان پاناما لیکس پر بات کرتے رہے اور اسپیکر ایاز صادق نے ارکان کو اس معاملے پر بات کرنے سے روکنے کی کوشش کی جس پر ایوان میں گرما گرمی بھی دیکھی گئی۔

سینٹ میں قائد حزب اختلاف پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن نے پاناما لیکس پربات کرتے ہوئے کہا کہ جو معاملہ پارلیمنٹ پرسیاہ سایہ ڈالے ہوئے ہیں وہ انتہائی سنگین ہے ‘ صبح سے شام تک جس معاملے پربحث ہورہی ہے وہ وزیراعظم کے خاندان سے متعلق ہے ‘ پاناما لیکس میں لگے الزامات ہمارے سیاسی مستقبل سے وابستہ ہیں اس موقع پر اسپیکر ایاز صادق نے اعتزاز احسن کو پاناما لیکس پر بات سے روکنے کی کوشش کی اور کہا کہ پاناما لیکس پر قومی اسمبلی میں 2 دن بحث ہوچکی ہے اس لئے اگر اعتزاز احسن بات کرنا چاہتے ہیں تو سینیٹ میں جاکر بات کریں جس پراعتزاز احسن نے کہاکہ پہلے پاناما لیکس کے معاملے پر بحث کی جائے پھر بزنس لیا جائے جس پر اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ مجھے ڈکٹیٹ نہ کرائیں، جانتا ہوں کہ مجھے کیا کرنا ہے۔

(جاری ہے)

رہنما پیپلزپارٹی اعتزاز احسن نے کہاکہ یہ سب سے مقتدر فورم ہے،یہاں بات ہونا ضروری ہے، ٹیکس اداکرنیکی تلقین کرنے والوں پرٹیکس چوری کے الزامات لگے ہیں ‘ پارلیمنٹ کا مستقبل نواز شریف سے منسلک ہے ‘ امید تھی کہ وزیراعظم کھل کر بات کرنے کی اجازت دیں گے جب کہ ہمیں یقین ہے کہ الزامات غلط ہوں گے لیکن جاننا چاہتے ہیں کہ حکومت شریف خاندان پر لگے الزامات پر کیا کر رہی ہے۔

اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاناما لیکس پر آج بحث نہ ہوئی تو کل مسئلہ سنگین ہوسکتا ہے، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بحث کے لئے سب سے بہترین فارم ہے، ایکشن اور ری ایکشن کا معاملہ آیا تو کل بھی مشکل ہوگی اور اگر حکومت فراغ دلی کا مظاہرہ کرے تو یہ بات حکومت کے حق میں جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ پانامالیکس کامعاملہ وزیراعظم کے خطاب کے بعد زیادہ اہمیت اختیارکرگیااگروزیراعظم خود تقریر نہ کرتے تو بات اتنی آگے نہ بڑھتی۔