سابق چیف جسٹس نواز مری کے قتل میں ملوث کمانڈر غلام نبی بنگلزئی سیکیورٹی فورسز سے مقابلے میں34 ساتھیوں سمیت ہلاک

ڈاکٹروں کے جائز مطالبات ماننے کیلئے تیار ہیں، ناجائز مطالبات ،بلیک میل کرنے کی کوشش کی گئی تو وہ کامیاب نہیں ہوگی ،میر سرفراز بگٹی وزیر داخلہ بلوچستان کی پریس کانفرنس

ہفتہ 9 اپریل 2016 19:50

سابق چیف جسٹس نواز مری کے قتل میں ملوث کمانڈر غلام نبی بنگلزئی سیکیورٹی ..

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔09 اپریل۔2016ء ) کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔09 اپریل۔2016ء )وزیر داخلہ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ سابق چیف جسٹس نواز مری مرحوم کے قتل اور دیگر افراد کے قتل میں ملوث غلام نبی بنگلزئی 34ساتھیوں سمیت قلات کے علاقے جوہان کے پہاڑی علاقوں میں سیکیورٹی فورسز سے مقابلے میں ہلاک ہوگیا ہے جبکہ اس کے ٹھکانوں سے بھاری تعداد میں اسلحہ بھی برآمد کیا گیا ہے۔

یہ بات صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے ہفتے کے روز وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر حکومت بلوچستان کے ترجمان انوارلحق کاکڑ بھی موجود تھے صوبائی وزیر داخلہ نے کہاکہ سانحہ مستونگ میں ایک سازش تحت پشتون اور بلوچوں لڑانے کی کوشش کی گئی تھی دونوں اکابرین نے اس غم کو برداشت کیا اور سازش کو ناکام بنا دیا فوج اور انٹیلی جنس نے اس سانحہ کے بعد اس میں ملوث دہشتگردوں کی تلاش جاری رکھی چند روز قبل قلات کے علاقے جوہان میں تین روز تک آپریشن کیا گیا جس میں غلام نبی بنگلزئی کمانڈر سمیت 34دہشتگرد مارے گئے اور ان کے ٹھکانوں سے 30لاکھ روپے پاکستانی کرنسی برآمد کی گئی اس کیمپ کو یو بی اے کے سربراہ نواب خیر بخش مری کے صاحبزادزامران مری چلاتے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ غلام بنی بنگلزئی سابق چیف جسٹس نواز مری کے قتل سمیت دیگر دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث رہا وہ کوئٹہ میں بھی دہشتگردی کے واقعے میں ملوث تھا اس آپریشن میں ایف سی کا ایک سپاہی شہید ہوگیا جبکہ دو زخمی ہوگئے ۔انہوں نے کہاکہ غلام نبی بنگلزئی کی شناخت کے بعد ہی ہم نے اس کی ہلاکت کے بارے میں کہا ہے کہ اسلم عرف اچھو بھی مارا گیا ۔

انہوں نے کہاکہ ہم اس بات پر ابھی بھی قائم ہے کہ ڈاکٹر اللہ نزر ایک آپریشن میں مارا گیا ہے اگروہ زندہ ہے تو اپنی ویڈیو جاری کریں ثبوت کے طورپر اسی دن کا اخبار بھی جاری کریں تو ہم مان لینگے کہ وہ زندہ ہے ۔انہوں نے کہاکہ غلام نبی بنگلزئی جوہان کے علاقے میں 10سال رہ رہا تھا اور چھوٹے چھوٹے گروپ بنائے ہوئے تھے کہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث رہا ۔

انہوں نے کہاکہ غلام نبی بنگلزئی کے ٹھکانوں سے بھاری تعداد میں اسلحہ بھی برآمد کیا گیا ہے ۔ جو دہشتگردی میں استعمال ہوتا ہے اس کے علاوہ 30لاکھ روپے نقد جو سرکی روڈ کے بینک سے جاری کئے گئے تھے اس کے علاوہ سونے کے ٹکڑے بھی برآمد کئے گئے دہشتگردی میں استعمال ہونے والے اسلحے میں کلاشنکوف ، رائفل ، ریموٹ کنٹرول بم ، اوریگر جدید اسلحہ بھی برآمد کیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ڈاکٹروں پر جو لاٹھی چار ہواہے اس بارے میں تحقیقات کی جا رہی ہے ۔ ڈاکٹروں سے تین میٹینگز ہوچکی ہے جو بھی اس واقعے میں ملوث پایا جائے گا۔ اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی ۔ انہوں نے کہاکہ ہم جائز مطالبات ماننے کیلئے تیار ہیں۔ اگر کوئی ہمیں اپنے ناجائز مطالبات پیش کرکے بلیک میل کرنے کی کوشش کر ے گا۔ تو وہ کامیاب نہیں ہوسکتا اور نہ ہی ہم ان کے بلیک میلنگ میں آئینگے ۔

حکومت بلوچستان کے ترجمان نے کہاکہ جو لوگ دہشتگردی میں ملوث رہتے ہیں اور یہ پروپیگنڈا کرتے ہیں کہ ان کے افراد لاپتہ ہوگئے ہیں دراصل وہ لو گ دہشتگردی میں ملوث ہوتے ہیں اور کسی بھی آپریشن میں مارے جاتے ہیں تو یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ لوگ لاپتہ تھے ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں تھا یہ غلط بیانی سے کام لیتے ہیں ۔ صوبائی وزیر داخلہ مزید کہاکہ ڈاکٹروں نے او پی ڈی اور ایمر جنسی کا جو بائیکاٹ کیا ہے وہ صحیح نہیں عوام کو تکلیف نہیں دینی چاہئے ۔