ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کی کثیرالمنزلہ عمارتوں کو قدرتی گیس کے نئے کنکشنز پر عائد پابندی ہٹائے جانے کے فیصلے کی مخالفت

ہفتہ 9 اپریل 2016 18:38

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔09 اپریل۔2016ء) ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل سیکٹر نے کراچی میں کثیرالمنزلہ عمارتوں کو قدرتی گیس کے نئے کنکشنز پر عائد پابندی ہٹائے جانے کے فیصلے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے پابندی کو برقرار رکھنے کی اپیل کردی ہے۔ پاکستان اپیرل فورم کے چیئرمین محمد جاوید بلوانی نے اس ضمن میں وزیراعظم محمد نواز شریف کو لکھے گئے خط میں کہاہے کہ ایس ایس جی سی کی جانب سے کراچی کی 380کثیر المنزلہ عمارتوں کو گیس کے نئے کنکشنز کی فراہمی سے برآمدی صنعتوں کو گیس کی سپلائی متاثر ہوگی جس سے ویلیوایڈیڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کی پیداوار میں کمی ہوگی اور حکومت بیش قیمت زرمبادلہ سے محروم ہوجائیگی۔

کثیر المنزلہ عمارتوں کو گیس کے نئے کنکشنز دیئے جانے کی خبر سے ویلیوایڈیڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کے صنعت کاروں اور برآمد کنندگان میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ گیس فیلڈ کی دریافت 1952میں ہوئی تھی اور 1955میں پیداوار کا آغاز ہوا تھا۔ 1955 سے 1970 تک حکومت کی گیس فراہمی کی پالیسی صنعتی اور پاور جنریشن کی تھی، اس وقت گھریلو صارفین کا تناسب صرف 2فیصد جبکہ انڈسٹری اور پاور سیکٹر کو بالترتیب 25فیصد اور 36.5فیصد تھا۔

1970کے عشرے میں حکومتی پالیسی تبدیل ہوئی اور معمولی قیمتوں پر گیس کی فراہمی کا دائرہ چھوٹے قصبوں اور دیہاتوں تک پھیلا دیا گیا۔ اس تبدیلی کے نتیجے میں 1988سے 2012 تک گھریلو صارفین کو گیس کی فراہمی بڑھ کر 21فیصد ہوگئی تھی جبکہ انڈسٹری اور پاور جنریشن کو گیس کی فراہمی کم ہو کر بالترتیب 23اور 28 فیصد رہ گئی تھی۔ سپلائی محدود ہونے سے برآمدی صنعتوں کے لئے پہلے گیس کی لوڈ شیڈنگ ہفتے میں 2دن اور بعدازاں ہفتے میں ایک دن کی جاتی رہی،مگر اب گیس تسلسل کے ساتھ پورے ہفتے دی جارہی ہے جوکہ ایک خوشائندبات ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر انڈسٹری کو گیس کی فراہمی کو ترجیح دی جاتی ہے جبکہ گھریلو صارفین اور تجارتی سیکٹر کو ایل پی جی فراہم کی جاتی ہے مگر ہمارے ملک میں معاملہ اس کے برعکس ہے اور صنعتی سیکٹر کی گیس کم کر کے گھریلو اور تجارتی صارفین کو دیا جارہا ہے حالانکہ گھریلو اور تجارتی صارفین میں گیس کے نقصانات، لائن لاسسز 10فیصد اور انڈسٹری کے صرف 1فیصد ہیں۔

جاوید بلوانی نے مزید کہا کہ مشرق وسطح کے ممالک میں گیس بہت بڑے پیمانے پر نکالی جاتی ہے مگر وہاں بھی گھریلو اور تجارتی صارفین کو ایل پی جی فراہم کی جاتی ہے۔ اس تناظر میں کراچی میں سیکٹروں کثیرالمنزلہ عمارتوں کو گیس کی فراہمی شروع ہونے سے صنعتی صارفین متاثر ہوں گے اور گرتی ہوئی ٹیکسٹائل برآمدات میں مزید کمی آجائے گی زرمبادلہ کی ترسیلات کم ہوں گی، تجارتی خسارہ بڑھے گا اور برآمدی صنعتیں بند ہونے سے ہزاروں مزدور بے روزگار ہوجائیں گے، انہوں نے وزیراعظم سے استدعا کی کہ کثیر المنزلہ عمارتوں کو گیس کے نئے کنکشنز کی فراہمی پر پابندی کو برقرار رکھا جائے تا کہ برآمدی صنعتوں کی پیداوار کم نہ ہوسکے۔

متعلقہ عنوان :