شہبازشریف کا ایک اور پرجوش خطاب، اشرافیہ کو آڑے ہاتھوں لیا

وزیراعلیٰ کی میٹرو ٹرین کے منصوبے کی بھرپور انداز میں وکالت، طلبا و طالبات نے تالیاں بجا کر تائید کی

ہفتہ 9 اپریل 2016 18:34

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔09 اپریل۔2016ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں کورس مکمل کرنے والے انجینئرز کو سرٹیفکیٹ دینے کی تقریب سے ایک بار پھر پرجوش انداز میں خطاب کیا۔وزیراعلیٰ نے اپنی تقریر میں اورنج لائن میٹرو ٹرین کے منصوبے کا بھی ذکر کیا اور اس منصوبے کو عام آدمی، طلبا و طالبات، بیواؤں، ملازمت پیشہ خواتین، نرسز، ڈاکٹروں، انجینئرز، اساتذہ اور مزدوروں سمیت سب کا منصوبہ قرار دیا اور اس عظیم الشان منصوبے کی مخالفت کرنے والی مٹھی بھر اشرفیہ پر کڑی تنقیدکی اور اشرافیہ کو ایک بار پھر آڑے ہاتھوں لیا جبکہ وزیراعلیٰ نے دھرنا دینے والوں کو بھی حرف تنقید بنایا۔

وزیراعلیٰ نے چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور کے تحت جاری منصوبوں اور میٹرو ٹرین کے منصوبے کی افادیت اور اہمیت کو بھرپور طریقے سے اجاگر کیا۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے 2010 کے دوران ڈینگی کی بدترین وباء کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب آپ کے اس خادم نے اس وقت عام آدمی کیلئے ڈینگی بخار کے ٹیسٹ کو 400 روپے سے کم کرکے 90 روپے کیا تو یہی اشرافیہ عدالتوں میں گئی کہ شہبازشریف نے ان کی آمدن کم کر دی ہے اور یہی وہ عناصر ہیں جنہوں نے دھرنا دیا جس سے چین کے صدر کا دورہ پاکستان ایک سال تک موخر ہوا۔

مٹھی بھر اشرافیہ جو پجارو اور مرسڈیز جیسی مہنگی گاڑیوں پر سفر کرتی ہے، اسے عام آدمی کی ترقی سے کوئی سروکار نہیں۔ وزیراعلیٰ کی تقریر کے دوران آڈیٹوریم میں موجود طلبا و طالبات کی بڑی تعداد نے پرجوش انداز میں تالیاں بجاکر وزیراعلیٰ کے خیالات کی بھرپور تائید کی۔ طلبا و طالبات نے ”شہبازشریف زندہ باد“ اور” میٹرو ٹرین زندہ باد“ کے نعرے لگائے۔ وزیراعلیٰ نے اپنے خطاب کے آخر میں یہ اشعار پڑھے:تمنا آبرو کی ہے اگر گلزار ہستی میں…تو کانٹوں میں الجھ کر زندگی کرنے کی خو کر لے۔۔۔۔نہیں یہ شان خود داری چمن سے توڑ کر تجھ کو…کوئی دستار میں رکھ لے کوئی زیب گلو کر لے۔

متعلقہ عنوان :