پنجاب اسمبلی: ڈیموکریسی پر بیورو کریسی غالب ، وزیر مشیر بے اختیار، محکموں کا پالیمانی سیکرٹریوں سے عدم تعاون، سپیکر کا نوٹس ، وزیراعلیٰ سے’ امداد ‘ لینے کیلئے کو مراسلہ لکھنے کی ہدایت

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 8 اپریل 2016 20:21

پنجاب اسمبلی: ڈیموکریسی پر بیورو کریسی غالب ، وزیر مشیر بے اختیار، ..

لاہور(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین- محمد نواز طاہر سے۔08اپریل۔2016ء) پنجاب اسمبلی کے قواعد میں تبدیلی کے بعد ڈیموکریسی اور بیورو کریسی کی جنگ ، گڈ گورنس، منتخب نمائندوں کو حاصل آئنی اختیارات تسلیم نہ کیے جانے اور افسر شاہی کی من مانی کھل کر سامنے آگئی ہے ،منتخب نمائندے اور وزیر مشیر بے اختیار ہونے کی دہائی بھی دہرائی گئی ہے جس کا نوٹس لیتے ہوئے یہ معاملہ وزیراعلیٰ کے سامنے تحریری طور پر اٹھانے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ ڈپٹی سپیکر سردار شیر علی گورچانی نے ایک پارلیمانی سیکرٹری کے ”سچ‘ پر حیرانگی کا اظہار بھی کیا ہے ۔

جمعہ کو ڈپٹی سپیکر سرادا شیر علی گورچانی کی صدارت میں اجلاس کے دوران یہ معاملہ سامنے آیا کہ محکمے ( بیوروکریسی) پارلیمانی سیکرٹریوں کے ساتھ تعاون نہیں کرتی جبکہ ایک پارلیمانی سیکرٹری عبدالرزاق ڈھلوں نے یہاں تک دہائی دی کہ پارلیمانی سیکرٹریوں کو دفاتر اور عملہ تک دستیاب نہیں ۔

(جاری ہے)

ڈپٹ سپیکر سردار شیر علی گورچانی نے محکموں کو طرف سے پارلیمانی سیکرٹریوں سے تعاون نہ کرنے کا سخت نوٹس لیا اور وارننگ دی کہ آئندہ اگر کسی محکمے کی طرف سے کسی پالیمای سیکرٹری سے تعان نہ کرنے کا معاملہ نوٹس میں آیا تو اس پرسخت ایکشن لیا جائے گا۔

انہوں نے اس ضمن میں وزیر اعلیٰ کو مراسلہ تحریری کرنے کی ہداہت بھی کی ۔ واضح رہے کہ واضح رہے کہ ماضی میں التوائے کار کی تحریکوں اور ایوان میں اٹھائے جانے والے مختلف سوالات و نکات پر کسی بھی وزیر یا پارلیمانی امور کے وزیر اور پارلیمانی سیکرٹری کو جواب دینے کا اختیار حاصل تھا لیکن قواعد میں ترمیم کردی گئی ہے جس کے تحت متعلقہ وزیر اور اس محکمے کا پارلیمانی سیکرٹری ہی ایوان میں جواب دیے کا پابند ہے جس سے بیوروکریسی پر اسمبلی بزنس و سرکاری احکامات کی تعمیل کیلئے ’حاکموں ‘ کی تعداد بڑھ نے پرعدم تعاون کا راستہ اختیار لیا ہے ، دوسری جانب ایوان میں پارلیمانی سیکرٹریوں کی کم دستیابی کے باعث بھی اسمبلی کے بزنس کے التوا میں اضافہ ہوا ہے۔

جمعہ کو بھی التوائے کار کی کئی تحریکیں معرضِ التوا میں رکھی گئی ہیں اور اس وقت اسمبلی میں محکمے کے جواب کے ساتھ نمتائی جانے والی تحریکوں کی تعداد معرضِ التوا تحاریک سے کہیں کم ہے ۔ پری بجٹ بحث میں بھی اب تک تین پارلیمانی سیکرٹری رانا ارشد ، راشدہ یعقوب شیخ اورعبدالرزاق ڈھلوں حصہ لے چکے ہیں جبکہ وہ خود حکومت۰ نائب صوبائی وزیر) ہیں اور ۔

اس طرح حکومت خود اپنے آپ کو تکویز دے رہی ہے جبکہ اس کا کام تجاویز لینا اور ان پر فیصلے اور عملدرآمد کرنا ہے ۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے حکومتی رکن ملک احمد خاں بلوچ نے منتخب نمائندوں کو حاصل ہونے والے اکٹیارات پر بات کی اور کہا کہ بیورو کریسی کسی کی نہیں سنتی ، عوام کے جائز کام نہیں ہوتے تو وہ منتخب نمائندوں سے رجوع کرتے ہیں لیکن افسر شاہی منتخب نمائندوں کی بات نہیں سنتی ، مشیروں اور وزیروں کی نہیں سنی جاتی نہ ہی کوئی بااختیار ہے ،انہوں نے جمہوری تقاضوں کے مطابق منتخب نمائندوں کو بآکٹیار بنانے کا مطالبہ کیا ۔

بھچ میں حصہ لیتے ہوئے حکومتی رکن مخدوم جواں بخت ہاشم نے جنوبی پنجاب کی پسماندگی پر تفصیلی روشنی ڈالی اور وہاں کی محرومیوں اور بنیادی سہولتوں کی عدم دستیابی کا معاملہ اٹھایا ۔ ان کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب خاص طور پر ڈی جی خان اور راجن پور میں پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہیپاتائٹس کا مرج دن بہ دن بڑھ رہا ہے اور ھالت یہ ہے کہ ہر دوسرے گھر میں ہیپاٹائٹس کے مریض موجود ہیں اجلاس کی صدارت کررہے ڈپٹی سپیکر سردار شیر علی گورچانی نے نے بھی فاضل رکن کی تائید کی اور کہا کہ یہ درست ہے کہ ان علاقوں میں ہیپا ٹائٹس سوبے کے دوسرے علاقوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے ۔

اس کے جواب میں محکمہ ھاﺅسنگ و پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے پارللیمانی سیکرٹر ی سجاد حیدر نے کہا کہ پینے کے صاف پپانی کی فراہمی کیلئے نوے ارب روپے مختص کیے گئے ہیں اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی پر کام ہورہا ہے تو ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ میں نے تو کام ہوتے نہیں دیکھا ۔ بھچ میں پانس دیگر ارکان نے بھی ھسہ لیا ان میں سے حکومتی اراکین نے ھکومت کی تعریف کرنے کے بعد توجہ طلب مسائل کی نشاندہی کی جبکہ اپوزیشن ارکان نے حکومت پر کڑی تنقید کی ۔

اسمبلی کے قواعد میں ترمیم کے بعد جمعہ کو پہلی بار ”زیروآور ‘ میں حکومتی رکن شیخ علاﺅالدین کے باگِ جناح کے ایڈمنسٹریٹر کی مبینہ نااہلی اور مبینہ بے قاعدگیوں کا معاملہ زیر بحث آیا تو پارلیمانی سیکرٹری ہاﺅسنگ سجاد حیدر نے شیخ علاﺅالدن کے موقف کی نفی کرتے ہوئے زیر بحث افسر جبار شاہین کی تعریف کی اور کہا کہ انہوں نے حقیقی معنوں میں لاہور کو پھولوں کا شہر بنایا ہے ۔ اسمبلی کا اجلاس پیر کی دوپہر دوبجے تک ملتوی کردیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :