اپوزیشن بتائے کہ آف شور کمپنیوں کے حوالہ سے کس قانون کی خلاف ورزی کی گئی، وزیراعظم نواز شریف کی وضع داری ہے کہ انہوں نے قوم کو اصل حقائق بتائے، قائد حزب اختلاف نے خود اعتراف کیا کہ ہمارے پاس کوئی قانونی ثبوت نہیں ہیں، کوئی شخص کسی عدالت میں جاتا ہے تو جائے، دیکھنا ہو گا کہ کہیں پاکستان کے خلاف سازش تو نہیں، یہ معاملہ سپریم کورٹ میں لایا جائے

قومی اسمبلی میں اراکین کا پاناما لیکس کے معاملہ پر اظہار خیال

جمعہ 8 اپریل 2016 19:01

اسلام آباد ۔ 8 اپریل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔08 اپریل۔2016ء) قومی اسمبلی میں اراکین نے پاناما لیکس کے معاملہ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ دیکھنا ہو گا کہ کہیں پاکستان کے خلاف سازش تو نہیں، یہ معاملہ سپریم کورٹ میں لایا جائے، وزیراعظم کے بیٹے اگر برطانیہ میں رہائش پذیر ہیں تو ان پر پاکستان کا قانون لاگو نہیں ہوتا۔ نماز جمعہ کے وقفہ کے بعد بحث میں حصہ لیتے ہوئے جماعت اسلامی کے رکن صاحبزادہ یعقوب خان نے کہا کہ موجودہ بحران کے خاتمے کے لئے یہ معاملہ سپریم کورٹ میں لایا جانا چاہئے، کرپشن کے خاتمے سے ہی پاکستان بہتر ہو سکتا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے رکن میاں عبدالمنان نے کہا کہ پارلیمنٹ ڈائریکٹری میں اراکین کے ٹیکس کی تفصیلات ہیں۔ میرے محدود وسائل ہیں لیکن میں عمران خان سے زیادہ ٹیکس دیتا ہوں۔

(جاری ہے)

تحریک انصاف کے رکن کے گھر کی بجلی بھی حکم امتناعی پر چل رہی ہے۔ انہوں نے 9 لاکھ روپے سے زائد بل دینا ہے۔ آف شور کمپنیاں ٹیکس مینجمنٹ کے لئے ہیں۔ جعلی کاغذات بنا کر راتوں کو ٹیلی ویژن پر آ کر جھوٹ بولے جاتے ہیں۔

مولانا امیر زمان نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ پاناما لیکس وقت ضائع کرنے کے مترادف ہے۔ ہم ان معاملات پر یقین ہی نہیں رکھتے، اس ملک میں حمود الرحمان کمیشن رپورٹ پر عمل درآمد نہیں ہوا، ایبٹ آباد کمیشن رپورٹ پر عمل درآمد نہیں ہو سکا، انتخابی دھاندلی کے حوالے سے الزامات پر کمیشن بنا لیکن اس کی سفارشات پر عمل درآمد نہیں ہو سکا۔ تحریک انصاف کے رکن شہر یار آفریدی نے کہا کہ ناانصافی کی وجہ سے لوگ اور ملازمتیں نہ ہونے کی وجہ سے نوجوان مایوسی کا شکار ہیں۔

وزیراعطم نواز شریف اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی لیڈروں کو بلا کر پاناما لیکس کے حقائق پر سے پردہ اٹھانے کے لئے جوڈیشل کمیشن بنائیں۔ اس میں عالمی آڈٹ فرانزک ماہرین کو شامل کریں۔ دنیامیں اگر اس معاملہ پر تحقیقات ہو رہی ہیں تو یہاں بھی ہونی چاہئیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن چوہدری محمد اشرف نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کا بیٹا برطانیہ میں کاروبار کرتا ہو تو وہاں قانون کی نظر میں سب برابر ہیں، اگر یہ یہاں کاروبار کرتے تو ان پر بہتان لگتے کہ یہ ناجائز کاروبار کرتے ہیں۔

وہ وہاں برطانیہ کے قانون کے مطابق کام کر رہے ہیں، وہاں کے کسی قانون نے ان کو غیر قانونی قرار نہیں دیا۔ یہاں پاکستان میں تنقید کے نشتر چلائے جاتے ہیں۔ جہانگیر ترین نے کس طرح جائیداد بنائی، وہ ہمیں معلوم ہے۔ اپوزیشن بتائے کہ آف شور کمپنیوں کے حوالے سے کس قانون کی خلاف ورزی کی گئی۔ نواز شریف نے کس قانون کو توڑا، نواز شریف کی وضع داری ہے کہ انہوں نے قوم کو اصل حقائق بتائے۔ قائد حزب اختلاف نے خود اعتراف کیا کہ ہمارے پاس کوئی قانونی ثبوت نہیں ہیں، کوئی شخص کسی عدالت میں جاتا ہے تو جائے۔ دھاندلی پر کمیشن کے فیصلے نہ ماننے والوں کے لئے 10 ججوں پر مشتمل کمیشن بھی بنا لیں انہوں نے تسلیم نہیں کرنا۔