حقوق نسواں بل پر اسلامی نظریاتی کونسل کی تجاویز کاخیر مقدم کرتے ہیں‘ جماعت اسلامی پنجاب

حکومت آرٹیکل کے تحت تحفظ خاندان بارے عملاء کرام کی رہنمائی سے نیابل تیار کرے‘میاں مقصوداحمد

جمعہ 8 اپریل 2016 18:19

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔08 اپریل۔2016ء) امیرجماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمدنے کہاہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے حقوق نواں بل کو قرآن وسنت کے منافی قرار دینے اور غیر شرعی دفعات سے متعلق مسودہ صوبائی حکومت کو بھجواناخوش آئند امر ہے،حکومت عجلت میں اﷲ اور اس کے رسولؐ کی ناراضگی کاباعث بننے والے اقدمات سے اجتناب کرے،اسلام نے عورت کوباعزت مقام دے کر انسانیت کے بلند ترین مقام پر فائز کیا ہے،ایسامقام کسی اور مذہب میں نہیں ملتا،چند مغرب زدہ این جی اوز کے دباؤپر مسلمان معاشرے میں عورت کو لامتناہی اختیارات دے کر خاندانی نظام کونشانہ بنانے کی کوشش لمحہ فکریہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ ریاستی اداروں کی جانب سے گھریلومعاملات میں دخل اندازی کی اجازت دینے سے بگاڑ پیداہوگا۔

(جاری ہے)

برداشت کاکلچر ختم اور طلاقوں میں اضافے سے خاندان تباہ وبرباد ہوجائیں گے۔حقوق نسواں کے نام پر امتیازی قانون کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔شوہروں کوگھروں سے باہر رکھنا اور کڑے پہنانایورپ کاطرززندگی توہوسکتا ہے مگر کسی اسلامی ریاست کانہیں۔

پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا لہٰذااس میں اﷲ اور اس کے رسولؐ کاقانون میں نافذالعمل ہوگا۔میاں مقصود احمد نے مزید کہاکہ بہتر ہوتا کہ حکومت بل کو علماء کرام کے پاس لے جاتی اور شرعی نقطہ نظر کو اپنے پیش نظر رکھتی ۔پنجاب حکومت آرٹیکل 35کے تحت تحفظ خاندان بارے متقابل حقوق وفرائض پرمشتمل قانون مرتب کرے اور اس حوالے سے علماء کرام سے رہنمائی حاصل کی جانی چاہئے۔مغرب کی اندھی تقلید کرنے والے ان کے خاندانی بگاڑ اور معاشرتی انجام کو بھی مدنظررکھیں۔اسلام دین حق ہے جس نے دعوت کے حقوق وفرائض واضح کردیئے ہیں۔ہمیں اپنے تمام معاملات میں قرآن وسنت سے رہنمائی حاصل کرنی چاہئے۔

متعلقہ عنوان :