مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی،امریکہ

جمعہ 8 اپریل 2016 11:51

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔08 اپریل۔2016ء ) امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے کہا ہے کہ کشمیر کے حوالے سے پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ، کشمیر کے مسئلے پر بات کو شروع کرنا پاکستان اور بھارت دونوں کی ذمے داری ہے، کشمیر کے مسئلے پر مثبت پیش رفت ہوگی تو حوصلہ افزائی کریں گے، پاکستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے جاسوس کی گرفتاری سے آگاہ ہیں،تمام تر صورت حال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں، پاناما لیکس کے الزامات پر امریکی محکمہ خزانہ باریک بینی سے جائزہ لے رہا ہے، کارروائی کرنا متعلقہ حکومتوں کا کام ہے۔

واشنگٹن میں صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت دونوں خطے کے کے اہم ملک ہیں اور امریکا دونوں ممالک میں بہتر تعلقات کا خواہاں ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے جاسوس کی گرفتاری سے آگاہ ہیں اور تمام تر صورت حال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔

پاناما لیکس کے الزامات کے حوالے سے مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ امریکی محکمہ خزانہ ان الزامات کا باریک بینی سے جائزہ لے رہا ہے تاہم کارروائی کرنا متعلقہ حکومتوں کا کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس کے حوالے سے نواز شریف پر کوئی تبصرہ نہیں کرسکتے تاہم پانامہ پیپرز کے حوالے سے صدر اوباما نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کشمیر کے مسئلے پر بات کو شروع کرنا پاکستان اور بھارت دونوں کی ذمے داری ہے، کشمیر کے مسئلے پر مثبت پیش رفت ہوگی تو حوصلہ افزائی کریں گے، کشمیر کے معاملے پر امریکا کی پالیسی بالکل تبدیل نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ امریکا دنیا بھرمیں توہین مذہب کے قانون کے خلاف ہے ۔مارک ٹونر کا پانامہ پیپرز کے حوالے سے کہنا تھا کہ صدر اوباما نے آف شورکمپنیوں کے غلط استعمال پر تشویش کا اظہار کیا ہے، امریکی محکمہ وزیرخزانہ پانامہ لیکس کی تفصیلات کا جائزہ لے رہی ہے، تمام حکومتوں کی ذمے داری ہے کہ کرپشن پر نظر رکھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پانامہ پیپرز سے متعلق نواز شریف اور ان کے خاندان پرفی الحال تبصرہ نہیں کرسکتے ہیں۔