آئی پی ایس میں نیٹ میٹرنگ کے موضو ع پر کنونشن

جمعرات 7 اپریل 2016 22:31

کراچی ۔ 7 اپریل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔07 اپریل۔2016ء) توانائی کی طلب اور رسد میں فرق کے خاتمے کے لئے حکومت نے گزشتہ سال 2015ء میں نیٹ میٹرنگ پالیسیزکا اعلان کیا تھا تاہم اب تک ان پالیسیز پر عمل درآمد نہیں ہوا ہے۔ نیٹ میٹرنگ ایک ایس تصور ہے جس کے تحت پرائیویٹ اور صعنتی کلائنٹس اپنے لئے شمسی توانائی پیدا کرتے ہیں اور فاضل بجلی قومی گرڈ کو فراہم کرتے ہیں۔

بجلی کی فراہمی کے اس تصور سے عملی طور استفادے کے لئے اب تک اس پر عمل درآمد نہیں ہوا ہے کیونکہ بجلی فراہم کرنے والی کمپنیاں جو بجلی کی خریدار بھی ہیں اب تک اس حوالے سے لاحق مختلف تیکنکی اور کمرشل خدشات پر کام کررہی ہیں۔ ریان انرجی لمیٹڈ کے سی ای او، انعام الرحمان نے کہا ہے کہ نیٹ میٹرنگ کے ذریعے قومی گرڈ میں اضافی بجلی شامل ہوتی ہے جس سے توانائی کے طلب اور رسد کے فرق کو کم کرنے میں مدد ملنے کے ساتھ ساتھ صارفین کے لیے کم قیمت بجلی بھی فراہم کی جاسکتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس سے بجلی کی فراہمی اور تقسیم کے نظام پر پڑنے والے بوجھ کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی، ہر چھت اور کھلی جگہ کو بطور سولر جنریٹر استعمال کیا جا سکتا ہے جو جرمنی کے مقابلے میں 1.5 گنا بہتر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جیسے ہی ڈسکوزنیٹ میٹرنگ کی ضروریات کا حتمی طور پر تعین کر لیں گی تو ملک بھر میں ہر چھت پر سولر پینل کی تنصیب دیکھنے میں آئے گی، تاہم ہمیں اس امر کو یقینی بنانا ہو گا کہ اس سلسلے میں فراہم کردہ انفراسٹرکچر اعلیٰ معیار کا ہو جو ہر قسم کی نقص سے پاک اور فوری طور پر سولر ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ہونے کی صلاحیت رکھتا ہو۔

انعام الرحمان نے مزید کہا کہ سولر توانائی کے لئے درکار مالی معاونت کے لئے بینکوں کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ بہت جلد مالی معاونت اتنی ہی آسان ہو جائے گی جیسے موٹرسائیکل یا ریفریجریٹر قسطوں پر لینا آسان ہے