شام ،دمشق میں سیمنٹ کی فیکٹری پرداعش کا حملہ،250افرادکو اغواء کرلیاگیا

پیر کی دوپہر سے ہم اپنے گھر والوں سے ملاقات نہیں کر پائے ہیں، ہمیں کوئی خبر نہیں ہے کہ وہ کہاں ہیں،مقامی رہائشیوں کی گفتگو

جمعرات 7 اپریل 2016 22:24

شام ،دمشق میں سیمنٹ کی فیکٹری پرداعش کا حملہ،250افرادکو اغواء کرلیاگیا

دمشق(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔07 اپریل۔2016ء) دمشق کے مشرقی علاقے میں قائم ایک سیمنٹ فیکٹری پرداعش جنگجوؤں کے حملے کے بعد اس علاقے سے دو سو پچاس شامی باشندوں کی گمشدگی کی اطلاعات ہیں،عرب ٹی وی کے مطابق خیال کیا جا رہا ہے کہ سینکڑوں کی تعداد میں شامی باشندوں کو داعش کے انتہاپسند باغیوں نے اغوا کر لیا ہے۔ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران شامی حکومتی فورسز اور ان کے اتحادیوں کی طرف سے متعدد مقامات پر شکست خوردہ ہونے، خاص طور سے شام کے قدیم ثقافتی شہر پالمیرا پر سے اپنے قبضے کے خاتمے کے بعد سے جہادیوں نے مشرقی دمشق میں ایک بڑی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔

پاالمیرا کو ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے قبضے سے چْھڑانے کے بعد شامی اور اتحادی فورسز نے کہا تھا کہ اس علاقے کے رہائشی سنیچر کے روز سے اپنے گھروں کو لوٹنا شروع کر دیں گے۔

(جاری ہے)

داعش کی طرف سے دمشق پر یہ تازہ ترین حملہ آئندہ ہفتے جینیوا میں امن مذاکرات کے انعقاد سے چند روز پہلے ہوا ہے۔ جینوا مذاکرات کا یہ نیا دور شامی حکومت اور غیر جہادی باغیوں کے مابین فائربندی کے تناظر میں منعقد ہوگا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ فائر بندی کے سبب ہی شامی فورسز کو اپنی تمام تر توجہ اور قوت داعش کے خلاف لڑنے پر مبذول کرنے کا موقع فراہم ہوا۔27 مارچ کو پالمیرا سے نکال باہر کیے جانے کے بعد آئی ایس کے جنگجوؤں نے دمشق سے مشرق کی طرف 50 کلومیٹر کے فاصلے پر قائم شہر دمیر کے نزدیک یہ تازہ ترین حملہ کیا ۔جمعرات کو جس سیمنٹ فیکٹری پر حملہ کیا گیا اْس کے قریب 250 کارکنوں کے لاپتہ ہونے کے بارے میں اس فیکٹری کے منتظم اعلیٰ نے کہا کہ یہ کارکن گزشتہ پیر سے لاپتہ ہیں۔

اس علاقے کے رہائشیوں میں سے ایک نے بیان دیتے ہوئے کہاکہ پیر کی دوپہر سے ہم اپنے گھر والوں سے ملاقات نہیں کر پائے ہیں۔ ہمیں کوئی خبر نہیں ہے کہ وہ کہاں ہیں۔ شہر دمیر دو حصوں میں منقسم ہے۔ مشرقی حصہ آئی ایس کے کنٹرول میں ہے جبکہ مغربی دمیر پر باغیوں کا قبضہ ہے۔ اس کے باوجود اس علاقے کے ارد گرد متعدد ایسی پوزیشنز ہیں جو ہنوز دمشق حکومت کے قبضے میں ہیں۔ ان میں ایک ملٹری ایئرپورٹ ٹاور ایک پاور پلانٹ شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :