کوئٹہ،انجمن تاجران بلوچستان کی ڈپٹی کمشنرکے نارواروئیے کیخلاف احتجاجی ریلی

حکومت نے موجودہ ڈی سی کو ئٹہ کو ایک ہفتے کے اندراندر معطل نہیں کیا تو 15اپریل کو کوئٹہ شہر میں مکمل شٹرڈاؤن ہڑتال ہوگی اور احتجاج کا دائرہ کار پورے بلوچستان میں پھیلایا جائے گا،مظاہرین

جمعرات 7 اپریل 2016 22:12

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔07 اپریل۔2016ء) انجمن تاجران بلوچستان کے زیراہتمام ڈی سی کوئٹہ کے ناروا رویئے کے خلاف کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن سے مرکزی صدر رحیم آغا کی قیادت میں ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جو مختلف شاہراہوں سے ہوتی ہوئی کوئٹہ پریس کلب پہنچ کر احتجاجی مظاہرے کی شکل اختیار کرگئی۔مظاہرین نے پلے کارڈ اور بینرز اٹھارکھے تھے جن پر نعرے درج تھے۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی صدر رحیم آغا،سرپرست اعلیٰ حاجی عاشق اچکزئی ،جنرل سیکرٹری ملک محی الدین لہڑی،سینئر نائب صدر حاجی نصرالدین کاکڑ،محمد حسین ،نصراللہ شاہوانی ،پلاسٹک ایسوسی ایشن کے سردار ولی ،عطاء اللہ ،حاجی عبدالخالق نے کہا کہ انجمن تاجران بلوچستان اپنے مطالبات کے حق میں بلوچستان اسمبلی کے سامنے پرامن احتجاج کرنا چاہتے تھے لیکن ہمیں اسمبلی کے سامنے جانے سے روک دیا گیا جو جمہوری حکومت کو زیب نہیں دیتا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی سالوں سے بلوچستان میں امن و امان کی خراب صورتحال کے باعث تاجر برادری اذیت ناک صورتحال سے گزری ہے اب جب سیکورٹی اداورں کی جانب سے امن وا مان کی بحالی کے بعد تاجر اپنا کاروبار نئے سرے سے شروع کر رہے تو انہیں ڈی سی کوئٹہ اور انتظامیہ کی جانب سے مختلف حیلے بہانوں سے تنگ کیا جارہاہے تاجروں پر لاکھوں روپے جرمانہ اور انہیں جیلوں میں پابند سلاسل کیا جارہا ہے جس کی انجمن تاجران بلوچستان سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صفائی اور تجاوزات کے نام پر ہوٹل والوں ،قصابوں ، تاجروں کو تنگ کیا جارہا ہے اور بلاجواز انہیں لاکھوں روپے جرمانے کئے جارہے ہیں جو کسی بھی طرح درست اقدام نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ شہر 80ہزار آبادی کیلئے بنایا گیا تھا لیکن آج کوئٹہ شہر کی آبادی 30لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے اس کیلئے پلاننگ کی ضرور ت ہے اور شہر میں ٹریفک کے بہاؤ کو کم کرنے کیلئے تمام نجی اڈوں کی ہزارگنجی شفٹنگ کو یقینی بنانا یاجائے۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ شہر میں کوئی پارکنگ پلازہ نہیں ہے جس کے باعث شہریوں کو مشکلات پیش آتی ہیں حکومت اس جانب بھی توجہ دے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ڈی سی کوئٹہ نے تاجروں پر ظلم کی انتہاء کردی ہے اتنا ظلم گزشتہ 68سال کے دوران نہیں ہوا جتنا موجودہ ڈی سی نے تاجروں پر کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ تاجر پرامن اورکاروباری لوگ ہیں جو ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں لیکن ڈی سی کوئٹہ کے نامناسب رویئے کے خلاف سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ انجمن تاجران بلوچستان نے تین روز قبل پریس کانفرنس کے ذریعے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ موجودہ ڈی سی کو فوری طورپر تبدیل اور ناروا رویئے کا نوٹس لیا جائے لیکن اس پر کوئی عملدرآمد نہیں کیا گیا جس کے باعث ہم احتجاج پر مجبورہوئے۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں شاپر ز فیکٹریاں کام کر رہی ہیں جو حکومت کو سالانہ کروڑوں روپے ٹیکس ادا کرتی ہیں اور روز مرہ کی اشیاء پلاسٹک تھیلوں میں پکنگ ہوکر آتی ہے اور حتیٰ کہ یوٹیلٹی اسٹورز کی اشیاء بھی پلاسٹک تھیلوں میں فروخت کی جارہی ہے ان پر کوئی پابندی نہیں ہے جبکہ دوسری جانب پلاسٹک تھیلوں کا کام کرنے والے تاجروں کو بلاجواز تنگ کیا جارہا ہے اورانکی دکانوں اور گوداموں کو سیل کیا جارہا ہے جس کی ہم کسی صورت اجازت نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں ہزار گنجی میں واقع گودام پر غیر قانونی چھاپہ مار کر 62ٹن پولی تھن پلاسٹک بیگز کو سمگلنگ شدہ اور غیرقانونی ظاہر کرنے کی ناکام کوشش کی ہے حالانکہ تاجروں نے ان شاپرز کیلئے حکومت کو کروڑوں روپے ٹیکس ادا کیا ہے جس کی رسیدیں ہمارے پاس موجود ہیں۔انہوں نے کہاکہ میئر کوئٹہ ،ڈیٹی میئر نے ہمارے ساتھ بہت تعاون کیا ہے جن کا ہم شکریہ اد اکرتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ انجمن تاجران بلوچستان نے ہمیشہ ایماندار افسران کی حوصلہ افزائی کی ہے اور انکے ساتھ مکمل تعاون کیا ہے اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ ڈی سی کوئٹہ عوام اور تاجروں کے ٹیکس سے جمع ہونے والی رقم سے تنخواہیں لے رہے ہیں انہیں عوام اور تاجروں کو تنگ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے انہیں اس کرسی پر عوام اور تاجروں کے مسائل حل کرنے کیلئے بیٹھایا گیا ہے نہ کہ انہیں بلاجواز تنگ کرنے کیلئے بیٹھایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انجمن تاجران بلوچستان کسی بھی صورت تاجروں کی توہین برداشت نہیں کریگی اگر حکومت نے موجودہ ڈی سی کو ئٹہ کو ایک ہفتے کے اندراندر معطل نہیں کیا تو 15اپریل کو کوئٹہ شہر میں مکمل شٹرڈاؤن ہڑتال ہوگی اور احتجاج کا دائرہ کار پورے بلوچستان میں پھیلایا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :