ٹیکسٹا ئل پاکستان کی سب سے بڑی انڈسٹری ہے اور اس انڈسٹری کی تشہیر کا ذمہ صرف اور صرف فیشن انڈسٹری کے کاندھوں پر ہے،شہزاد مبین

فیشن انڈسٹری کے ذریعے ہی پاکستان ٹیکسٹا ئل کی مصنوعات کی بین الاقوامی سطح پہ پذیرائی ممکن ہے

جمعرات 7 اپریل 2016 21:29

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔07 اپریل۔2016ء) ٹیکسٹا ئل پاکستان کی سب سے بڑی انڈسٹری ہے اور اس انڈسٹری کی تشہیر کا ذمہ صرف اور صرف فیشن انڈسٹری کے کاندھوں پر ہے۔فیشن انڈسٹری کے ذریعے ہی پاکستان ٹیکسٹا ئل کی مصنوعات کی بین الاقوامی سطح پہ پذیرائی ممکن ہے۔ان خیالات کا اظہار ایف پی سی سی آئی کی اسٹینڈنگ کمیٹی بر ائے فیشن انڈسٹری اینڈ سروسز کے چیئرمین (ڈائریکٹر، واکیز) شہزاد مبین نے کہاانہوں نے مزید کہا کہ فیشن صرف خا ص طبقے کی ملکیت نہیں ہے بلکہ پاکستان میں موجو د ہر طبقے سے تعلق رکھنے والا ہر فرد فائدہ اٹھا سکتا ہے انہوں نے کہاکہ پاکستان میں موجو د فیشن ڈیزائن سے وابسطہ افراد کو ایک ٹیم کی شکل میں ملک کی مفادات کی طرف زیادہ توجہ دینی چا ہیے بجائے ذاتی مفادات کے۔

(جاری ہے)

انہوں نے ملکی مفادات میں کا ر کر د گی کرنے پر زور دیتے ہوئے کہاکہ اب پاکستان میں فیشن ڈیزائن کی کئی انسٹیٹیوٹ کام کر رہے ہیں جہاں پر عام گھرانے کے افرادہنر حاصل کر رہے مگرجب وہ اپنے ہنر کو منظر عام پر لانے کیلئے پلیٹ فارم کی تلاش کرتے ہیں تو اس وقت پاکستان میں موجو د نامور فشین پلیٹ فارم ان کو موقع نہیں دیتے جس کی سب سے بڑی وجہ فیشن انڈسٹری میں موجو د لو بی اسسٹم ہے۔

انہوں نے اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ ایف پی سی سی آئی میں فیشن انڈسٹری پر مبنی اس کمیٹی کا قیام پچھلے سال اس مقصد کے تحت کیا کہ فیشن انڈسٹری میں موجو د لو بی سسٹم کو ختم کیا جائے ۔اور نئے ٹیلینٹ اور مشہور فیشن ڈیزائنرز کے درمیان روابطہ بڑھائے جائیں۔ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر خالد تواب نے کمیٹی کی پچھلے سال کی کارکردگی کو سرہاتاے ہوئے اُمید کی اِس سال بھی ایف پی سی سی آئی فیشن اِنڈسٹری کو مزید تقویت پہنچائے گا ۔

سینیٹر حسیب خان نے شہزاد مبین کی محنت کی پزیرائی کی اور نئے فیشن ڈیزئنرز کو ایف پی سی سی آئی کے پلیٹ فارم سے ہر قسم کی سپورٹ کا وعدہ کیا۔ ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر حنیف گوہر،نے شہزاد مبین کی خدمات کو سراہا اور کہا کہ ایف پی سی سی آئی کے پلیٹ فارم سے زیا دہ زیا دہ سے فا ئدہ اٹھایا جائے۔اورن فیشن انڈسٹری کو سپورٹ کرنے کیلئے ایف پی سی سی آئی کی یہ کمیٹی فیشن ملبوسات کی نمائش اور فیشن واک کا انعقاد کرے گی۔

اس موقع پر انڈس یونیورسٹی کے چانسلر خالد امین فیشن کمیٹی کو یونیورسٹی میں موجو د فیشن کے گر یجویٹ اور فیشن کی تعلیم کے بارے میں بتایا اور کہا کہ انڈس یونیورسٹی ایف پی سی سی آئی کی فیشن کمیٹی کو نئے ٹیلینٹ فر ا ہم کر نے میں پیش پیش ہے۔ اجلاس میں مختلف ممالک سے مشہور فیشن ڈیزائنرز نے شرکت کی جن میںUKکی فیشن انڈسٹری کے نامور فیشن ڈیزائنرز عدنان انصاری بھی شا مل تھے۔

عدنان انصا ری کو شہزاد مبین نے ایف پی سی سی آئی کی اسٹنڈنگ کمیٹی برائے فیشن انڈسٹری اینڈ سروسز کابطو ر سینیئر وائس چیئرمین نامزدکیا۔عدنان انصاری نے کہا کہ فیشن کامطلب صرف ملبوسات ہی نہیں بلکہ ایک لائن اسٹا ئل ہے ۔اور پاکستان کو بین الااقومی سطح پرپاکستانی ثقا فتی لائف اسٹائل کو فرو غ دینا ہوگا مزیدعدنان انصا ری نے اجلاس میں موجود تمام فیشن ڈیزائنرز کو ایف پی سی سی آئی کے پلیٹ فارم کے زریعے UKمیں منعقد ہونے والی فیشن پاکستان ویک لنڈنFPWمیں شرکت کی دعوت دی اور پاکستان کے فیشن ڈیزائنرز خصوصاوہ خواتین جن کے پاس مالی وسائل نہیں ہے۔

کہ جن کے زریعے وہ اپنے ہنر کو بین الا اقوامی سطح پر متعارف کر و اسکیں۔عدنان انصا ری نے ان کو سپورٹ کرنے کا اعلان کیا ۔عدنا ن انصا ری نے اجلاس میں موجو د فیشن ڈیزائنر ز کو بتا یا کہ نہ صرف UKبلکہ یو ر پین ممالک میں پاکستانی ثقا فتی ملبو سات اور مصنوعات کی بہت زیا دہ پذیرائی ہوتی ہے مگر مسئلہ صر ف یہ کہ لوبی سسٹم کی و جہ سے صر ف چند چہرے اور چند پلیٹ فارم ہی پاکستان کی بین الاقوامی سطح پر نما ئند گی کر رہے ہیں جو کہ پاکستان کی فیشن انڈسٹری کا صرف پانچ فیصد حصہ ہے جب کہ نئے ٹیلنٹ کو پیچھے دھکیل دے جاتا ہے ۔

جس کی وجہ ان کے پا س ما لی وسا ئل کا نہ ہونا اوردیہائی علاقوں سے حاصل کر دہ تعلیم ہے۔اجلاس میں فیشن کمیٹی کی وا ئس چیئر پر سن فر زانہ خان نے کہا کہ فیشن انڈسٹری میں ایک دوسرے کے اوپرالزامات اور مہتان لگانے سے بہتر ہے کہ ملکی مفادات کی طر ف تو جہ دی جائے اور فیشن انڈسٹری میں موجود ہر فرد ایک ٹیم کی طر ح کام کریں۔فیشن کمیٹی کے چیئرمین شہزاد مبین نے ایف پی سی سی آئی کے کوڈینیٹرکامران جاوید کی خدمات کو سراہا جنھوں نے بہت ہی کم وقت میں کمیٹی میں فیشن انڈسٹری کے تقریب تمام فیشن ڈیزائنرز کو کمیٹی میں شامل کیا۔

اجلاس میں کمیٹی کی وائس چیرپر سن صاحبزادی ماہین خان ،انیسا یونس ،فاخرہ جمال صدیقی،درخشا ں صعلع، شیر بانو،ارم جمال،خرم درانی،خالدہ ایس خان،شاہین خان،فرح گوہر،عبدالحمداسلم،ثناء گل، نادیہ خالد،فارس علی خان ،نادیہ بلوچ،رضوان عادیہ،نازمین طارق خان،ثو بیہ خان،شیخ محمد عمران (ڈائریکٹر، واکیز) وغیرہ شامل تھے۔

متعلقہ عنوان :