یورپی کمیشن نے سیاسی پناہ کے نئے قوانین تجویز کر دئیے

پناہ کے متلاشی افراد صرف اسی ملک میں درخواست دے سکیں گے جہاں سے وہ داخل ہوئے،تجاویز

جمعرات 7 اپریل 2016 19:43

یورپی کمیشن نے سیاسی پناہ کے نئے قوانین تجویز کر دئیے

برسلز(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔07 اپریل۔2016ء) یورپی کمیشن نے یورپ بھر میں سیاسی پناہ کے نئے اور متفقہ قوانین بنانے کی تجاویز پیش کر دیں تاہم کچھ یورپی ممالک نے ان تجاویز پر فوری تنقید بھی شروع کر دی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یورپی کمیشن کی جانب سے پیش کردہ ’ڈبلن قوانین‘ کے نام سے جانے جانے والے سیاسی پناہ کے موجودہ یورپی قوانین میں ترامیم کے خلاف چیک جمہوریہ کا فوری رد عمل اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اس معاملے پر یونین کی رکن ریاستوں میں اختلاف رائے کتنا زیادہ ہے۔

ڈبلن قوانین کے مطابق یورپی یونین کی حدود میں داخل ہونے والے پناہ کے متلاشی افراد صرف اسی ملک میں سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرا سکتے ہیں جہاں سے وہ یونین کی حدود میں داخل ہوئے ہوں۔

(جاری ہے)

ان قوانین کی وجہ سے غیر یورپی تارکین وطن کا سب سے زیادہ بوجھ یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں پر واقع اٹلی اور یونان جیسے ممالک کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔

اس قانون کو منصفانہ اور قابل عمل بنانے کے لیے یورپی کمیشن نے دو تجاویز پیش کیں۔ پہلی تجویز کے مطابق تارکین وطن کو یونان اور اٹلی جیسے ممالک سے نکال کر ایک کوٹے کے تحت دیگر یورپی ممالک منتقل کر دیا جائے گا۔ عارضی طور پر یورپ میں فی الوقت یہی قانون نافذ ہے تاہم اس پر عمل درآمد کی رفتار نہایت سست رہی ہے۔دوسری تجویز میں کہا گیا ہے کہ تارکین وطن چاہے کسی بھی یورپی ملک میں پہنچیں، انہیں لازمی اور مستقل نظام کے ذریعے یونین کے ممالک میں تقسیم کر دیا جائے گا۔

یورپی یونین کے کمشنر برائے مہاجرت دیمیتریس اورامْوپولوس کا کہنا تھاکہ دونوں صورتوں میں تارکین وطن کو یونین کے رکن ممالک میں تقسیم کر دیا جائے گا۔ ہمیں اپنے نظام میں ذمہ داری کی منصفانہ تقسیم کے لیے یکجہتی پیدا کرنا ہو گی۔علاوہ ازیں کمیشن کی ایک تجویز کے مطابق آئندہ یورپی یونین کو بحران زدہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کو براہِ راست یورپ لا کر انہیں پناہ دینی چاہیے تاکہ وہ خطرناک راستے اختیار کرتے ہوئے خود یورپ کا رخ نہ کریں۔

اس منصوبے پر بھی یونین کی رکن ریاستوں کی جانب سے ملا جلا ردِ عمل دیکھا گیا ہے۔یورپی کمیشن کی ایک اور تجویز میں کہا گیا ہے کہ یونین کے باہر سے یہاں آنے والے لوگوں کی یورپ میں بے قاعدہ نقل و حرکت روکنے کے لیے اسے قانونی طور پر جرم قرار دیا جائے۔چیک جمہوریہ کے وزیر داخلہ نے ان دونوں یورپی تجاویز پر فوری ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں لکھاکہ سیاسی پناہ کے یورپی قوانین میں اصلاحات کے لیے پھر تارکین وطن کی لازمی تقسیم کی بات کی گئی ہے۔ ہم بارہا کہہ چکے ہیں کہ ہم یہ قبول نہیں کریں گے۔

متعلقہ عنوان :