پی اے سی کا ریڈیو اور پی ٹی وی میں 9 3کروڑ کی بے ضابطگیوں کا نوٹس،سیکرٹری اطلاعات کو انکوائری کرنے کی ہدایت

سابقہ ادوار میں پی ٹی وی حکام نے پرائیویٹ نشریاتی اداروں سے پرانے پروگرام مہنگے داموں خرید کر ادارے کو نقصان اور من پسند افرد کو فائدہ پہنچایا ہے کمیٹی نے جعلی ڈگریوں پر بھرتی ہونے والوں سے وصولیاور پی ٹی وی کو ڈراموں اور دیگر پروگرامز فراہم کرنے والے ٹھیکیداروں کی تفصیلات بھی طلب کر لیں

جمعرات 7 اپریل 2016 19:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔07 اپریل۔2016ء) پبلک اکاؤنٹس کی سب کمیٹی نے پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن اور پی ٹی وی کی جانب سے نشریاتی حقوق اور ڈراموں کی مد میں 9 3کروڑ روپے سے زائد کی بے ضابطگیوں کا نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری اطلاعات کو معاملے کی انکوائری کرنے کی ہدایت کردی ہے ، سابقہ ادوار میں پی ٹی وی حکام نے پرائیویٹ نشریاتی اداروں سے پرانے پروگرام مہنگے داموں خرید کر ادارے کو نقصان جبکہ من پسند افرد کو فائدہ پہنچایا ہے ،کمیٹی نے اے پی پی اور پی ٹی وی میں جعلی ڈگریوں پر بھرتی ہو کر قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والوں سے وصولی کرنے کے ساتھ ساتھ پی ٹی وی کو ڈراموں اور دیگر پروگرامز فراہم کرنے والے ٹھیکیداروں کی تفصیلات بھی طلب کر لی ہیں ۔

(جاری ہے)

سب کمیٹی کا اجلاس کنوینئر شیخ روحیل اصغر کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا اجلاس میں وزارت اطلاعات و نشریات کے 2009/10کے اڈٹ اعتراضات اور سالانہ حسابات کا جائزہ لیا گیا اس موقع پر آڈٹ حکام نے بتایاکہ پی ٹی وی میں بھی جعلی ڈگریوں پر کاشف ربانی منیجر مارکیٹنگ کے عہدے پر اگست2007سے مارچ2009تک بھرتی رہا جس کو اسناد کی تصدیق کے بعد ملازمت سے برطرف کیا گیا تاہم اس دورران اسے 24لاکھ روپے سے زائد ادا کئے گئے آڈٹ حکام کی جانب سے معاملے کی نشاندھی کے باوجود متعلقہ شخص کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی کنوینئر نے پی ٹی وی کے منیجر مارکیٹنگ کا معاملہ ایف آئی اے کے سپرد کرنے کے احکامات دے دئیے کمیٹی کو آڈٹ حکام نے بتایاکہ پی بی سی کی جانب سے 2007میں سویٹزرلینڈ سے 10کروڑ13لاکھ روپے کی لاگت سے خریدے جانے والے دو ٹرانسمیٹرز 8سال کا عرصہ گزر جانے کے باجود نصب نہ ہوسکے جس پر سیکرٹری نے بتایاکہ ٹرانسمیٹرز درست حالت میں موجود ہیں تاہم منصوبہ بندی کمیشن سے تنصیب اور دیگر اخراجات کیلئے 4کروڑ 80لاکھ روپے نہ ملنے کی وجہ سے ابھی تک نصب نہ ہوسکے کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی ٹی وی حکام نے 2007میں میسرزگلوبل ڈیجیٹل نیٹ ورک اور میسرز ساؤنڈ ویو براڈکاسٹنگ کے ساتھ معاہدے کئے تاہم دونوں اداروں نے معاہدے کے مطابق رقم ادا نہیں کی جس کی وجہ سے ادارے کو 8کروڑ روپے کا نقصان ہوا اسی طرح پی ٹی وی نے میسرز انڈس انٹرٹینمنٹ کو اپ لنک کی سہولت فراہم کرنے کا معاہدہ ماہانہ32ہزار ڈالر پر کیا مگر معاہدے پر دستخط نہ ہونے کی وجہ سے کئی مہینوں تک رقم فراہم نہ کی گئی اور پی ٹی وی کو 6کرور 52لاکھ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا جس پر کنوینر شیخ روحیل اصغر نے سیکرٹری اطلاعات کو دونوں معاملوں کی انکوائری ایک ماہ میں کرنے کی ہدایت کردی آڈٹ حکام نے بتایاکہ پی ٹی وی حکام نے 2002میں میسرز سٹار سپورٹس انٹرنیشنل کے ساتھ معاہدہ کیا اور معاہدے کے تحت تین سال تک انہیں پروگرام دیتے رہے مگر کوئی رقم وصول نہیں کی اور 5کروڑ 22لاکھ روپے واجب الاادہ رقم وصول کرنے کی بجائے اس وقت کے ایم ڈی نے میسرز سٹار سپورٹس انٹرنیشنل سے 4کرور 94لاکھ روپے کے پرانے پروگرام خرید کر ادارے کو نقصان پہنچایا ہے کمیٹی کے کنوینئر نے کہاکہ پی ٹی وی ہمارا قومی اثاثہ ہے مگر اسے ہر دور میں تباہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے انہوں نے کہاکہ اگر پی ٹی وی کے تمام معاملات کی چھان بین کی جائے تو بڑے بڑے گھپلے سامنے اسکتے ہیں انہوں نے سیکرٹری اطلاعات کو ہدایت کی کہ پی ٹی وی کی جانب سے گذشتہ تین سالوں کے دوران نجی شعبے سے خریدے جانے والے تمام ڈراموں اور ان ٹھیکیداروں کی چھان بین کی جائے کہ ان کی ادارے میں کہاں کہاں مفادات ہیں اور کس کس کے ساتھ رشتہ داریاں ہیں انہوں نے کہاکہ اب یہ گھپلے ختم ہونے چاہیے انہوں نے پی ٹی وی کی جانب سے پرانے اور نقصان پر جانے والے پروگراموں کے خریدنے کی بھی مکمل تحقیقات کرنے کی ہدایت کی

متعلقہ عنوان :