یورپی کمیشن نے یورپ بھر میں سیاسی پناہ کے نئے اور متفقہ قوانین بنانے کی تجاویز پیش کر دیں

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 7 اپریل 2016 12:48

یورپی کمیشن نے یورپ بھر میں سیاسی پناہ کے نئے اور متفقہ قوانین بنانے ..

برسلز(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07اپریل۔2016ء) یورپی کمیشن نے یورپ بھر میں سیاسی پناہ کے نئے اور متفقہ قوانین بنانے کی تجاویز پیش کر دیں۔ تاہم کچھ یورپی ممالک نے ان تجاویز پر فوری تنقید بھی شروع کر دی ہے۔یورپی کمیشن کی جانب سے پیش کردہ ’ڈبلن قوانین‘ کے نام سے جانے جانے والے سیاسی پناہ کے موجودہ یورپی قوانین میں ترامیم کے خلاف چیک جمہوریہ کا فوری رد عمل اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اس معاملے پر یونین کی رکن ریاستوں میں اختلاف رائے کتنا زیادہ ہے۔

ڈبلن قوانین کے مطابق یورپی یونین کی حدود میں داخل ہونے والے پناہ کے متلاشی افراد صرف اسی ملک میں سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرا سکتے ہیں جہاں سے وہ یونین کی حدود میں داخل ہوئے ہوں۔

(جاری ہے)

ان قوانین کی وجہ سے غیر یورپی تارکین وطن کا سب سے زیادہ بوجھ یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں پر واقع اٹلی اور یونان جیسے ممالک کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔

اس قانون کو منصفانہ اور قابل عمل بنانے کے لیے یورپی کمیشن نے دو تجاویز پیش کیں جن کے مطابق تارکین وطن کو یونان اور اٹلی جیسے ممالک سے نکال کر ایک کوٹے کے تحت دیگر یورپی ممالک منتقل کر دیا جائے گا۔ عارضی طور پر یورپ میں فی الوقت یہی قانون نافذ ہے تاہم اس پر عمل درآمد کی رفتار نہایت سست رہی ہے۔دوسرا تارکین وطن چاہے کسی بھی یورپی ملک میں پہنچیں، انہیں لازمی اور مستقل نظام کے ذریعے یونین کے ممالک میں تقسیم کر دیا جائے گا۔

یورپی یونین کے کمشنر برائے مہاجرت دیمیتریس اورام±وپولوس کا کہنا تھادونوں صورتوں میں تارکین وطن کو یونین کے رکن ممالک میں تقسیم کر دیا جائے گا۔ ہمیں اپنے نظام میں ذمہ داری کی منصفانہ تقسیم کے لیے یکجہتی پیدا کرنا ہو گی۔چیک جمہوریہ کے وزیر داخلہ نے ان دونوں یورپی تجاویز پر فوری ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں لکھاسیاسی پناہ کے یورپی قوانین میں اصلاحات کے لیے پھر تارکین وطن کی لازمی تقسیم کی بات کی گئی ہے۔

ہم بارہا کہہ چکے ہیں کہ ہم یہ قبول نہیں کریں گے۔یورپ میں مہاجرین کا بحران پیدا ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ مختلف یورپی ممالک میں سیاسی پناہ دینے کے قوانین بھی مختلف ہیں۔ کئی ملکوں میں پناہ حاصل کرنے کے لیے قوانین نہایت نرم ہیں اور وہ ممالک معاشی طور پر بھی مستحکم ہیں۔ اسی وجہ سے زیادہ تر تارکین وطن جرمنی، ناروے اور سویڈن جیسے ممالک کا رخ کرتے ہیں۔

یورپی کمیشن نے یہ تجویز بھی پیش کی ہے کہ یورپ بھر میں سیاسی پناہ حاصل کرنےکے لیے ایک ہی قانون ہونا چاہیے۔علاوہ ازیں کمیشن کی ایک تجویز کے مطابق آئندہ یورپی یونین کو بحران زدہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کو براہِ راست یورپ لا کر انہیں پناہ دینی چاہیے تاکہ وہ خطرناک راستے اختیار کرتے ہوئے خود یورپ کا رخ نہ کریں۔ اس منصوبے پر بھی یونین کی رکن ریاستوں کی جانب سے ملا جلا ردِ عمل دیکھا گیا ہے۔یورپی کمیشن کی ایک اور تجویز میں کہا گیا ہے کہ یونین کے باہر سے یہاں آنے والے لوگوں کی یورپ میں بے قاعدہ نقل و حرکت روکنے کے لیے اسے قانونی طور پر جرم قرار دیا جائے۔

متعلقہ عنوان :