اچھی شہرت کے حامل ججوں کا پانامہ لیکس کمیشن کا سربراہ بننے سے انکار

وزیراعظم سیکرٹریٹ کا ایک درجن سے زائد ریٹائرڈ ججوں سے رابطہ، وزیراعظم کیلئے مشکلات مزید بڑھ گئیں،ذرائع

بدھ 6 اپریل 2016 21:13

اچھی شہرت کے حامل ججوں کا پانامہ لیکس کمیشن کا سربراہ بننے سے انکار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔06 اپریل۔2016ء) سپریم کورٹ کے ایک درجن سے زائد ریٹائرڈ ججوں نے پانامہ لیکس کی تحقیقات کرنے کیلئے انکوائری کمیشن کا سربراہ بننے سے انکار کردیا ہے۔ ججوں کے انکار کے بعد وزیراعظم نواز شریف کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے اور انکوائری کمیشن کا خواب بھی ادھورا نظر آرہا ہے۔ آن لائن ذرائع کے مطابق وزیراعظم سیکرٹریٹ نے ایک درجن سے زائد ریٹائرڈ ججوں سے رابطہ کیا ہے جنہوں نے اس کمیشن کا سربراہ بننے سے انکار کردیا ہے۔

ججوں سے رابطہ کر کے انکوائری کمیشن کا سربراہ بننے کیلئے ججوں کو راضی کرنے کی ذمہ داری وزیراعظم کے مشیر بیرسٹر ظفر الله خان اور سیکرٹری قانون جسٹس (ر) رضا خان کو سونپی گئی ہے ۔ ان دونوں حکومتی شخصیات نے ایک درجن سے زائد ریٹائرڈ ججوں سے رابطہ کیا تاہم انہوں نے انکوائری کمیشن کا سربراہ بنے سے انکار کردیا ہے۔

(جاری ہے)

انکار کرنے والوں میں سابق چیف جسٹس ناصر الملک ‘ سابق چیف جسٹس تصدق حسین گیلانی‘ جسٹس (ر) خلیل الرحمن رمدے‘ جسٹس (ر) فقیر حسین کھوکھر ‘ جسٹس (ر) نواز عباسی‘ جسٹس (ر) دیدار حسین سید‘ جسٹس (ر) فاروق احمد ‘ جسٹس (ر) میاں محمد اجمل ‘ جسٹس (ر) جاوید اقبال وغیرہ شامل ہیں ۔

مختلف قانونی ماہرین نے اہنی رائے دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم اپنے بیٹوں کو پانامہ لیکس سکینڈل سے بری کرانے کیلئے انکوائری کمیشن کو عدالتی کمیشن کا نام دے کر اپنی کم علمی کو ظاہر کیا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ وزیراعظم کا مطالعہ انتہائی کم ہے اور تقریر لکھنے والے بھی اس بات سے ناواقف تھے۔