ایم کیو ایم کو ایک اور دھچکا ،رکن سندھ اسمبلی بلقیس مختار بھی پاک سرزمین پارٹی میں شامل ہوگئیں

مصطفی کمال اور انیس قائم خانی نے جو باتیں کی ہیں وہ پارٹی کے ہر رکن کے دماغ میں موجود ہیں ،ایم کیو ایم میں صرف نعرے ملے ،بلقیس مختار ایم کیو ایم واحد جماعت ہے جو فخر کرتی ہے ہمارے قبرستان بھرگئے ہیں،ہمارے پیچھے اسٹیببلشمنٹ کا ہاتھ ہوتا تو آج ہم نائن زیرو پر بیٹھے ہوتے،پریس کانفرنس

بدھ 6 اپریل 2016 19:51

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔06 اپریل۔2016ء) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم )کی رکن سندھ اسمبلی بلقیس مختار نے ایم کیو ایم چھوڑ کر پاک سرزمین پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی ہے اور سندھ اسمبلی کی رکنیت سے بھی استعفیٰ دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصطفی کمال اور انیس قائم خانی نے جو باتیں کی ہیں وہ پارٹی کے ہر رکن کے دماغ میں موجود ہیں ۔

ایم کیو ایم میں صرف نعرے ملتے رہے ہیں ۔ہم ماؤں بہنوں نے اپنے بچوں کا مستقبل بنانے کی بجائے الطاف حسین کی آواز پر لبیک کہا الطاف حسین کو پرانے کارکنوں کی کوئی فکر نہیں ہے وہ ان کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کرکے پھینک دیتے ہیں ۔ہمیں ’’را‘‘ کے ایجنٹ ہونے کا الزام ختم کرنا ہوگا اور وطن پرستی کے لیے شروع کی گئی جدوجہد میں شامل ہونا ہوگا ۔

(جاری ہے)

مصطفی کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم واحد جماعت ہے جو فخر کرتی ہے کہ ہمارے قبرستان بھرگئے ہیں ۔ہمارے پیچھے اسٹیببلشمنٹ کا ہاتھ ہوتا تو آج ہم نائن زیرو پر بیٹھے ہوتے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو پاکستان ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر پارٹی کے رہنماانیس قائم خانی ،رضا ہارون ،انیس ایڈوکیٹ ،ڈاکٹر صغیر احمد ،وسیم آفتاب اور افتخار عالم بھی موجود تھے ۔

بلقیس مختار نے کہا کہ میں گزشتہ ایک ماہ سے مصطفی کمال اور انیس قائم خانی کی باتیں سن رہی تھی اور یہ نوٹ کررہی تھی کہ یہ بالکل ہمارے دل کی باتیں کررہے ہیں ۔جو باتیں انہوں نے ایک ماہ قبل کیں یہی سوالات ہمارے اندر بھی موجود تھے لیکن ہم ہمت نہیں کرپارہے تھے کہ ان کو زبان پرلے کر آئیں ۔آج پاک سرزمین پارٹی میں شامل ہو کر میرے اندر کے الفاظوں کو زبان مل گئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میں وہاں پربیٹھے لوگوں کو کہنا چاہتی ہوں کہ میں ایک عورت ذات ہو کر حق اور سچ کی بات کررہی ہوں ۔آپ بھی کم از کم سچ ضرور بولیں ۔ہم کوئی گروپنگ کرنے کے لیے نہیں آئے ہیں بلکہ حق کی بات کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے گھر بار چھوڑ کر الطاف حسین کا ساتھ دیا جہاں سے صرف ہمیں نعرے ہی ملتے رہے ۔ہمیں یہ بتایا جاتا رہا تمہیں پاکستانی نہیں سمجھا جاتا اور ہم جذباتی ہو کرا ن کا ساتھ دیتے رہے ۔

بلقیس مختار نے کہا کہ جس عمر میں ایم کیو ایم میں شامل ہوئی تھی وہ میری جذباتی عمر تھی اور اپنا تن ،من ،دھن سب کچھ قربان کردیا۔یہاں تک کہ گھر بار بھی چھوڑ دیا لیکن ہمیں کچھ نہیں ملا ۔انہوں نے کہا کہ الطاف حسین نے تو کہا تھا کہ آپ کو ایک پہچان دیں گے آج اتنے عرصے بعد ہمیں کیا پہچان ملی ہے ۔ٹارگٹ کلرز ،بھتہ خور ،وطن دشمن اور اب ’’را‘‘ کا ایجنٹ کہا جارہا ہے ۔

الطاف حسین نے یہ پہچان دی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پڑھے لکھے کارکن جنہوں نے جانوں کے نذرانے دے دیئے ان کو پوچھنے والا کوئی نہیں ہے ۔ہم ماؤں بہنوں نے اپنے بچوں کا مستقبل سنوارنے کی بجائے الطاف حسین کا ساتھ دیا لیکن ہمیں کچھ نہیں ملا ۔انہوں نے کہا کہ پرانے خواتین اور مرد کارکنوں کو پیچھے کردیا گیا ہے ۔پروگراموں پر کہیں پر بھی وہ نظر نہیں آتے ہیں ۔

ہم بھی اب ایم کیو ایم کے پروگراموں میں موجود نہیں ہوتے ہیں ۔اب وہ لوگ نظر آتے ہیں جن کو کچھ علم ہی نہیں ہے اور صرف آگے بیٹھ کر ہاں ہاں ہاں کرتے رہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اب الطاف حسین کو پرانے کارکنوں کی ضرورت نہیں رہی ہے ۔اب جو باتیں میں یہاں پر کررہی ہوں یہی باتیں دفاتر میں بیٹھ کر ایک دوسرے سے کرتے رہے ہیں ۔میں ان سے کہتی ہوں جو یہ باتیں دفاتر میں بیٹھ کر کرتے ہیں وہ ہمت کیوں نہیں کرتے ہیں ۔

اس پارٹی میں شامل ہوں یا نہ ہوں لیکن حق اور سچ کی بات ضرورت کریں کیونکہ اب ہم وطن دشمن اور ’’را‘‘ کے ایجنٹ پکارے جاتے ہیں ۔بلقیس مختار نے کہا کہ انہوں نے نائن زیرو سے پکڑے جانے والے کارکنان کو جرائم پیشہ کہا اور ان سے لاتعلقی کا اعلان کیا ۔میں ان سے کہنا چاہتی ہوں کہ یہ وہ کارکنان ہیں جنہوں نے اپنی زندگیاں آپ کے لیے قربان کردیں لیکن آج آپ ان سے لاتعلقی کا اعلان کررہے ہیں ۔

جس دن صولت مرزا کو پھانسی ہوئی تھی اس دن میں بہت روئی تھی لیکن آپ تو ہمیں اور باقی سب کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کرکے پھینک دیتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اپنی تقاریر میں آپ ماؤں بہنوں کے درمیان جوباتیں کرتے ہیں وہ سننے کے ہر گزقابل نہیں ہوتی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پہلے خواتین کی بڑی تعداد موجود ہوتی تھی لیکن اب چند خواتین صرف آگے نظر آتی ہیں اور یہ وہ خواتین ہیں جن کو الطاف حسین سے متعلق کچھ معلوم نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میں کہنا چاہتی ہوں کہ اردو بولنے والے دہشت گرد نہیں وہ پڑھے لکھے خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں ۔ان کی محرومیوں کو ختم کیا جائے ۔اس موقع پر مصطفی کمال نے کہا کہ ہمارے ساتھ شامل ہونے والی خاتون رکن سندھ اسمبلی بلقیس مختار ایم کیو ایم کی سینئر ترین رہنما ہیں ۔وہ اس وقت ایم کیو ایم میں شامل ہوئی تھیں جب نائن زیرو کا قیام عمل میں آیا تھا اور انہوں نے اس وقت بہت جدوجہد کی جب نائن زیرو پر تالے لگ گئے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ بلقیس مختار پہلی رابطہ کمیٹی کی رکن رہی ہیں ۔انہوں نے خواتین کے لیے بہت اہم کردار ادا کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اب ہمارے ساتھ ہزاروں لوگ شامل ہوچکے ہیں اور آہستہ آہستہ حق اور سچ کی آواز پھیلتی جارہی ہے اور پوری دنیا اور پاکستان میں لوگوں نے ہمارے ساتھ شامل ہونے کا یقین دلایا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہماری آواز پر لوگوں کی بڑی تعداد کی جانب سے لبیک کہنے پر دوسری جانب لوگ ڈگمگا چکے ہیں اور اب جعلی پریس ریلیز کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے جن میں کبھی یہ کہا جاتا ہے کہ میرے اور انیس قائم خانی کے درمیان اختلافات ہوچکے ہیں اور کبھی کچھ اور کہا جاتا ہے ۔

میں انہیں کہنا چاہتا ہوں کہ میں نے آپ کر الزامات لگائے ہیں ان کا جواب دیں جعلی پریس ریلیزیں جاری نہ کریں ۔مصطفی کمال نے کہا کہ ہمارے واپس آنے سے ایک فائدہ تو نظر آیا ہے کہ اب کارکنوں اور رہنماؤں کو عزت ملنے لگی ہے ۔جن کو مجمع کے اندر گالی دی جاتی تھی اب ان کو عزت سے پکارا جاتا ہے ۔میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں ہمیں یہ سب باتیں فاروق ستار بتاتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ الطاف حسین لڑنے کا مقصد سمجھا دیں میں ان کے لیے جان دینے کے لیے تیار ہوں ۔ہم ان کے پیچھے برباد ہوگئے ۔قبرستان کے قبرستان بھر گئے ۔اگر اتنی قربانیاں اس شہر سے کچرا اٹھانے کے لیے بھی دی ہوتیں تو سمجھ میں آتا کہ آج کسی مقصد کے لیے قربانی دی ہے ۔اب تو یہ صورت حال پیدا ہوچکی ہے کہ ہمارے لوگوں کے شناختی کارڈ نہیں بن رہے ۔

لوگوں کے لیے پینے کا صاف پانی موجود نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ ’’را‘‘ کے ایجنٹ ہوئے ۔دونسلیں تباہ ہوگئیں لیکن ابھی بھی توبہ کے لیے تیار نہیں ہیں اور ہمارے متعلق جعلی پریس ریلیزیں بنانے کا سلسلہ جاری ہے ۔ہمیں کہا جاتا ہے کہ آپ کو 27برسوں بعد کیسے خیال آیا ۔میں اس پر اﷲ کا شکر ادا کرتاہوں کہ مجھے حق اور سچ بات کہنے کا خیال آیا ۔

میں کہتا ہوں کہ اگر زمین سے آسمان تک بھی گناہ کرلیے جائیں تو اﷲ تعالیٰ کا حکم ہے کہ اگر ایک بار آکر توبہ کرلو تو میں سب معاف کردوں گا ۔میں نے بھی توبہ کرلی ہے ۔اﷲ بہت مہربان ہے ۔اگر مجھے 27برس بعد خیال آیا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں 27برس تک اور گناہ کرتا رہوں ۔انہوں نے کہا میرے پیچھے کوئی اسٹیبلشمنٹ نہیں ہے ۔ہم لوگوں کو مارنے اور مروانے کے لیے نہیں آئے ہیں ۔

اگر ہمارے پیچھے اسٹیبلشمنٹ کاہاتھ ہوتا تو ہم آج ہم نائن پر بیٹھے ہوتے اور سیکٹر اور یونٹس آفیسز پر قبضے ہوتے ۔انہوں نے کہا کہ آج میں بہت سے مردوں کو مخاطب ہو کر کہتاہوں جو خود کو مردکہتے ہیں کہ اس خاتون کو دیکھو جس نے ہمت کی جو نائن زیرو کی گلی میں رہتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نعوذ باﷲ ایک شخص کو خدا مانتے رہے ہیں لیکن آج میں کہنا چاہتا ہوں کہ رزق ،عزت سب کچھ اﷲ تعالیٰ دیتا ہے یہ کسی انسان کے ہاتھ میں نہیں ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں مصطفی کمال نے کہا کہ محمد انور پر سوشل میڈیا میں بھارتی شہری ہونے کا الزام لگا تھا تو انہوں نے ایک طرف مصطفی عزیز آبادی اور دوسری طرف طارق میر کو بٹھا کر پریس کانفرنس کی اور اپنے والدکے میڈلز میڈیا کو دکھائے ۔میرے یہ بتانے کا مقصد یہ ہے کہ سوشل میڈیا کی اس بات کو اتنا سنجیدہ لیا گیا اور خود پر مکھی بھی نہیں بیٹھنے دی لیکن ہم نے اتنے بڑے الزامات لگائے ہیں کہ آپ کو تو دو ماہ تک اس کا جواب دینے کے لیے پریس کانفرنسیں کرتی رہنا چاہئیں ۔

انہوں نے کہا کہ طارق میر نے اسکاٹ لینڈ یارڈ کو جو بیان دیا ہے اور سرفراز مرچنٹ نے جو باتیں کی ہیں ا س کا جواب بھی ضروری ہے اور طارق میر تو ابھی موجود ہیں اور ہٹے کٹے ہیں وہ پریس کانفرنس کیوں نہیں کرتے ہیں ۔یہ جواب نہ دینے پر میں فاروق ستار کو کہتا ہوں کہ وہ مظلوم اور معصوم شخص ہیں ۔انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ ڈاکٹر فاروق ستار یا ایم کیو ایم لندن کے لوگ صرف اتنا کہہ دیں کہ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کے لیے ایک کروڑ 60لاکھ روپے کسی کو نہیں دیئے گئے ہیں ۔وہ یہ بات کہیں گے تو میں پورا سچ بتادوں گا ۔مصطفی کمال نے کہا کہ 24اپریل کو ہر صورت جلسہ ہوگا جبکہ اس سے قبل 23اپریل کو فیملی فیسٹول کا انعقاد کیا جائے گا ۔