اگر الزامات کی بنیاد پر لوگ مستعفی ہونے لگیں تو کام کون کرے گا،تحقیقات سے سچ اور جھوٹ کا پتہ چل جائیگا ‘ رانا ثناء اﷲ

پاناما لیکس کے معاملے پر سپریم کورٹ ارخود نوٹس لے سکتا ہے ، ریٹائرڈ جج نیب یا الیکشن کمیشن کا سربراہ ہو سکتا ہے تو جوڈیشل کمیشن کا کیوں نہیں ؟ قانون ملک کے اندر اور باہر کاروبار کی اجازت دیتا ہے ، کمیشن کو فیصلہ کرنا ہو گا دوسرے ملک میں بنی کمپنی کی تحقیقات ہو سکتی ہے یا نہیں‘ میڈیا سے گفتگو

بدھ 6 اپریل 2016 18:03

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔06 اپریل۔2016ء) صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور رانا ثناء اﷲ خان نے کہا ہے کہ اگر الزامات کی بنیاد پر لوگ مستعفی ہونے لگیں تو کام کون کرے گا،تحقیقات سے سچ اور جھوٹ کا پتہ چل جائیگا ،پاناما لیکس کے معاملے پر سپریم کورٹ ارخود نوٹس لے سکتا ہے ، ریٹائرڈ جج نیب یا الیکشن کمیشن کا سربراہ ہو سکتا ہے تو جوڈیشل کمیشن کا کیوں نہیں ؟، کمیشن کو فیصلہ کرنا ہو گا دوسرے ملک میں بنی کمپنی کی تحقیقات ہو سکتی ہے یا نہیں ،کسی کے اشاروں پر احتجاج کرنے اور دھرنے دینے والے ایک مرتبہ پھر ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں لیکن ان کی سازشیں ناکام ہوں گی،دھرنے دینے والوں کا ماضی اور حال دونوں ہی مشکوک ہیں۔

پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں شرکت سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر رانا ثناء اﷲ نے کہا کہ قانون ملک کے اندر اور باہر کاروبار کی اجازت دیتا ہے ،وزیر اعظم نواز شریف کے کمیشن کے قیام کے اقدام کو سراہا گیا ہے اور عوام مجموعی طور پر وزیر اعظم کے اعلان سے مطمئن ہیں۔

(جاری ہے)

پی ٹی آئی کے مٹھی بھر ممی ڈیڈی برگرلوگ احتجاج کررہے تھے تاہم اس مسئلے کیلئے بحث کا بہترین فورم سینیٹ اور قومی اسمبلی ہے۔

اگرکسی کوکمیشن پرتنقید ہے تواپنا مشورہ دے، شامل کیا جاسکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کمیشن کو فیصلہ کرنا ہو گا دوسرے ملک میں بنی کمپنی کی تحقیقات ہو سکتی ہے یا نہیں ۔ تمام معاملات قانونی ہیں ہر پہلو کا جائزہ لینا ہو گا ۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ تہمینہ درانی کی تنقید جمہوریت کا حسن ہے ، تہمینہ درانی کی تنقید سے اندازہ لگائیں کہ ہم کتنے جمہوری لوگ ہیں ۔

پانامالیکس انکشافات پر مستعفی ہونے کے سوال پر رانا ثنااﷲ نے کہا کہ اگر الزامات کی بنیاد پر لوگ مستعفی ہونے لگیں تو کام کون کرے گا۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی لانگ مارچ کرنے او ر دھرنے دینے والے کسی کی انگلی اٹھنے کا انتظار کرتے رہے ہیں لیکن ناکام رہے۔ ان کا ماضی اور حال دونوں مشکوک ہیں اور ہو سکتا ہے کہ اب بھی یہ کسی کے کہنے پر ایسا کر رہے ہوں ۔ عوام ان لوگوں کو پہلے بھی مسترد کر چکے ہیں اور آئندہ بھی ان کی سازشیں ناکام رہیں گی ۔