ہائیکورٹ نے مسیحی جوڑے کی طلاق کے طریق کار میں تبدیلی کی درخواست پر اٹارنی جنرل پاکستان کو معاونت کیلئے طلب کرلیا

بدھ 6 اپریل 2016 16:26

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔06 اپریل۔2016ء ) لاہور ہائیکورٹ نے مسیحی جوڑے کی طلاق کے طریق کار میں تبدیلی کی درخواست پر اٹارنی جنرل پاکستان کو معاونت کیلئے طلب کرلیا، جبکہ مسیحی ارکان قومی و صوبائی اسمبلی سے بھی رائے طلب کرلی گئی ۔ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے امین مسیح کی درخواست پر سماعت کی۔

(جاری ہے)

درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ ضیا الحق دور میں مسیحی طلاق ایکٹ 1869 میں تبدیلی کردی گئی جس میں مسیحی جوڑے کو طلاق کیلئے بدچلنی کا الزام لگانا ضروری بنا دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کرسچین ڈیوورس ایکٹ 1869 کی شق سات کو بحال کیا جائے اور مسیحی جوڑے کی طلاق کے لئے برطانیہ میں رائج قانون اپنایا جائے۔ عدالتی سماعت کے دوران عدالتی معاون حنا جیلانی ایڈووکیٹ نے بھی مسیحی طلاق ایکٹ 1869 کی شق سات کو بحال کرنے کی حمایت کی۔ فاضل عدالت نے طلاق کے طریق کار میں تبدیلی کی درخواست پر اٹارنی جنرل پاکستان کو معاونت کے لئے طلب کرتے ہوئے مسیحی اراکین قومی و صوبائی اسمبلی سے بھی رائے طلب کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ درخواست پر مزید سماعت 12مئی تک ملتوی کر دی گئی ۔

متعلقہ عنوان :