سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں سے سزایافتہ ملزمان کے کیس کی سماعت ، وکلا کو ریکارڈ کا جائزہ لینے کی مشروط اجازت

بدھ 6 اپریل 2016 16:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔06 اپریل۔2016ء) سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے سزایافتہ ملزمان کی اپیلوں سے متعلق کیس میں ملزمان کے وکلاء کو مقدمات کے ریکارڈ کا جائزہ لینے کی مشروط اجازت دیتے ہوئے وکلاء کو حکم دیا کہ اس بات کا خیال رکھا جائے کہ تمام دستاویزات خفیہ رہیں، ریکارڈ کی فوٹو کاپی کسی سے لی جائے اور نہ ہی کسی کو دی جائے، وکلاء مقدمات کی دستاویزات کا جائزہ لے کر دو ہفتوں میں جواب جمع کرائیں۔

بدھ کو سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والوں کی اپیلوں کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی۔عدالت نے ملزمان کے وکلاء کو مقدمات کے ریکارڈ کا جائزہ لینے کی مشروط اجازت دے دی۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران ملزمان کے وکلاء نے عدالت سے فوجی عدالتوں کے مقدمات کا ریکارڈ کا جائزہ لینے کی استدعا کی ، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ فوجی عدالتوں میں انتہائی حساس نوعیت کی دستاویزات ہیں، فوجی عدالت کے مقدمے کی دستاویزات کو خفیہ رکھنا ضروری ہے، فوجی عدالت کے ریکارڈ کی تفصیل نہیں بتائی جا سکے گی نہ ہی نوٹس لئے جا سکیں گے۔

جس پر ملزمان کی وکیل عاصمہ جہانگیر سمیت دیگر وکلاء نے عدالت کو فوجی عدالت کا ریکارڈ خفیہ رکھنے کی یقین دہانی کرائی۔عدالت نے وکلاء کو مقدمات کی دستاویزات کا جائزہ لینے کی مشروط اجازت دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ وکلاء اس بات کا خیال رکھیں کہ تمام دستاویزات خفیہ رہیں، ریکارڈ کی فوٹو کاپی کسی سے لی جائے اور نہ ہی کسی کو دی جائے، وکلاء مقدمات کی دستاویزات کا جائزہ لے کر دو ہفتوں میں جواب جمع کرائیں۔جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ اٹارنی جنرل عدالت کے کہنے پر فوجی عدالتوں کاٹرائل ریکارڈ دکھانے پر رضامند ہوئے ہیں۔عدالت نے کیس کی سماعت 2ہفتوں کیلئے ملتوی کر دی۔

متعلقہ عنوان :