شوگر ایک ایسا مرض ہے جسے خاموش قاتل کہا جائے تو غلط نہ ہوگا ‘پروفیسر خالد محمود

بدھ 6 اپریل 2016 15:17

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔06 اپریل۔2016ء) پرنسپل پوسٹ گریجوایٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے کہا ہے کہ ذیابیطس دنیا میں تیزی سے عام ہوتا ہوا ایسا مرض ہے جسے خاموش قاتل کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ یہ ایک بیماری کئی امراض کا باعث بن سکتی ہے، اور حیرت انگیز طور پر ذیابیطس ٹائپ ٹو کے شکار 25 فیصد افراد کو اکثر اس کا شکار ہونے کا علم ہی نہیں ہوتا،تاہم اس مرض کا شکار ہونے کی صورت میں10 علامات ایسی ہیں جس سے عندیہ ملتا ہے کہ آپ کو معالج سے اپنا چیک اپ ضرور کروا لینا چاہئے تاکہ ذیابیطس کی شکایت ہونے کی صورت میں اس کے اثرات کو آگے بڑھنے سے روکا جاسکے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے عالمی یوم صحت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ شوگر ہمارے خون کا انتہائی لازمی اور مستقل جزو ہے۔

(جاری ہے)

ہم اپنی خوراک میں جتنی بھی نشاستہ دار غذائیں استعمال کرتے ہین وہ ہماری آنتوں میں جا کر شوگر میں تبدیل ہو جاتی ہیں اور یہی شوگر بعد میں خون میں شامل ہو جا تی ہے۔ ہمارے جسم کے اکثر اعضا اسی شوگر کو ایندھن کی طرح جلا کر توانائی حاصل کرتے ہیں۔

اور اگر خون میں شوگر موجود نہ ہو، یا بہت زیادہ کم ہو جائے تو ان اعضا کا کام رْک جاتا ہے۔ لیکن ایک نارمل انسان کے خون میں شوگر کی مقدار قدرت کی طے کی ہوئی حدوں کے اندر ہی رہتی ہے، جبکہ ذیابیطس کی حالت میں شوگر نارمل حد سے بڑھ جاتی ہے۔ ذیابیطس (شوگر) نامی مرض کی خاموش علامات میں ٹوائلٹ کا زیادہ رخ کرنا ،معمول سے زیادہ پیاس لگنا، جسمانی وزن میں کمی، کمزوری اور بھوک کا احساس ہونا،ہر وقت تھکاوٹ پل پل مزاج بدلنا یا چڑچڑا پن،بینائی میں دھندلاہٹ آنا، زخم یا خراشوں کے بھرنے میں تاخیر ہونا اور پیروں میں جھنجھناہٹ سمیت مثانے کی شکایات شامل ہیں۔

لہذا ایسی کسی بھی صورت میں فوری طور پر معالج سے رابطہ کرنا اشد ضروری ہے۔پرنسپل جنرل ہسپتال نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہر سال ذیا بیطس کے مریضوں کی تعداد میں متواتر اضافہ ہو رہا ہے۔ دنیا بھر میں ذیابیطس کے مریضوں کی سب سے زیادہ تعداد بھارت میں پائی جاتی ہے۔ بھارت میں 50.8 ملین افراد ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہیں۔

ا2030 ء تک بھارت کی بالغ آبادی کا 8.4 فیصد ذیابیطس کا شکار ہو سکتا ہے ۔اس کے بعد نمبر چین کا ہے، جہاں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد 43.2 ملین بتائی جاتی ہے۔ دریں اثناء پاکستان میں ہر سال 70 لاکھ افراد شوگر کے مرض میں مبتلا ہورہے ہیں جو کہ ایک لمحہ فکریہ ہے۔ذیا بیطس کے مرض کے حوالے سے پاکستان دسویں نمبر پر ہے۔ پاکستان میں ہر 10سکینڈ میں 2لوگ ذیابیطس کا شکار ہورہے ہیں ذیابیطس سے متاثرہ افراد کی آنکھیں ،دماغ ،دل ، گردے اور ٹانگیں بھی بری طرح سے متاثر ہورہی ہیں۔

اس طرح جنوبی ایشیائی ملک میں مجموعی طور پرذیابیطس میں مبتلا انسانوں کی تعداد 87 ملین تک پہنچ سکتی ہے۔انہو ں نے کہا کہ صفائی نصف ایمان ہے میڈیکل کے شعبہ میں صفائی کی اہمیت زیادہ ہے۔ مریض کے ارد گرد کا ماحول صاف رکھنا ہسپتال اور ڈاکٹرز کے علاوہ ان کے لواحقین کی بھی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ اچھا اور صاف ستھرا ماحول ہی اچھی صحت کی ضمانت ہے۔صاف ستھری غذاء کے استعمال سے عوام مکمل صحتمند زندگی گذارسکتے ہیں۔لہذا ہمیں اپنی زندگیوں کو بہتر بنائے رکھنے کے لئے اس جانب بھی توجہ دینا ہو گی۔

متعلقہ عنوان :