پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشن نے یارن اور فیبرک پر ریگولیٹری ڈیوٹی کابے بنیاد مطالبہ مسترد کردیا

بدھ 6 اپریل 2016 15:10

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔06 اپریل۔2016ء)پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشن (پائما)نے ٹیکسٹائل انڈسٹری کے بنیادی خام مال پولیسٹر یارن اور فیبرک پر20فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کی اپیل کو مسترد کو رد کرتے ہوئے وزیراعظم میاں محمد نوازشریف سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کے خام مال کی درآمدات کو بچانے اور مدد کی درخواست کی ہے۔

ایسوسی ایشن کے سندھ،بلوچستان زون کے چیئرمین خاور نورانی نے وزیراعظم کو ارسال کیے گئے ایک خط میں حقائق بیان کرتے ہوئے نشاندہی کی ہے کہ پولیسٹر یارن اور فیبرک کی غیر قانونی ڈمپنگ کی روک تھام کے لیے کسی بھی کارروائی کااختیار نیشنل ٹیرف کمیشن کا حاصل ہے۔مقامی پولیسٹر یارن مینوفیکچررز نے پہلے ہی نیشنل ٹیرف کمیشن میں ایک درخواست دی ہے جس کے بعد گزشتہ ماہ تحقیقات کا آغاز کردیا گیاہے۔

(جاری ہے)

خط میں کہا گیا ہے کہ ایسوسی ایشن نے پولیسٹر یارن اور فیبرک پر20فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کی گمراہ کن اپیل پر گہری تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ یہ ثابت کرسکتے ہیں کہ چین اور ملائیشیا سے یارن کی درآمد کی وجہ سے پولیسٹرفلامنٹ یارن کے مقامی پروڈیوسرز کو کوئی نقصان نہیں پہنچ رہا بلکہ پولیسٹر یارن کے مینوفیکچررز کو مشکلات کا سامنا ان کے فرسودہ پلانٹس کی وجہ سے ہو رہاہیجو معیشت کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں یہی وجہ ہے کہ وہ خراب اور غیر معیاری یارن کی پیداوار کرر ہے ہیں جس کی قیمت بھی زیادہ ہے۔

ایسوسی ایشن کے چیئرمین خاور نورانی نے خط میں مزید کہا ہے کہ گمراہ کن اپیل میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ مقامی ویورز اور نٹرز حکومت سے یارن اور فیبرک پر درآمدی ڈیوٹی کے نفاذکے خواہش مند ہیں جبکہ کوئی بھی ویورزا ور نٹرز ہر گز یہ نہیں چاہتاکہ ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کروا کر اپنا ہی بنیادی خام مال مہنگا کر لے تاہم مقامی ویورز کو فیبرک کی درآمد پر بعض تحفظات ضرور ہیں لیکن ریگولیٹری ڈیوٹی کا نفاذ اس کا حل نہیں۔

خط میں نشاندہی کی گئی ہے کہ مقامی انڈسٹری کو نقصان بھارت سے درآمد کئے گئے فیبرک سے ہورہاہے جس پر پابندی عائد ہے تاہم کرپشن کی وجہ سے بھارتی ساختہ فیبرک کو دبئی اور چین کا بتا کر پاکستان میں اس کی فروخت کی اجازت دی گئی ۔خط میں ایسوسی ایشن کی جانب سے وزیراعظم کودی گئی تجاویز میں کہاگیا ہے کہ ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذ سے عارضی طور پر تو مسئلہ حل ہوسکتا ہے لیکن مستقبل سے اس کی وجہ سے زیادہ مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔

چیئرمین خاور نورانی نے دبئی سے فیبرک کی درآمد کو منفی فہرست میں شامل کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہاکہ دبئی میں کوئی ویونگ اور نٹنگ فیکٹری نہیں ہے پھر بھی بھارتی ساختہ یارن فیبرک دبئی کے راستے پاکستان آتا ہے۔خط میں مزید کہا گیاہے کہ 2005میں حکومت نے جب ٹیکسٹائل پیکیج متعارف کروایا تو تمام اسٹیک ہولڈرز نے فیبرک کی تجارت کو قانونی دائرے میں لانے کے لیے زیادہ سے زیادہ ڈیوٹی 15فیصد کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی جس کے بعد یارن پر 7فیصد ڈیوٹی عائد کی گئی تھی جووقت گزنے سے ساتھ 11فیصد تک پہنچ گئی جس سے اہم صنعتوں کا پیداواری خام مال انتہائی مہنگا ہو گیالہٰذا صنعتوں کوسستا اور معیاری خام مال کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے یارن پر ڈیوٹی 7فیصد کی جائے تاکہ برآمدی صنعتوں کی پیداواری لاگت کو کم کیاجاسکے اور ملکی برآمدات کو فروغ حاسل ہوسکے۔