مقبو ضہ کشمیر، طلبا ء کا سرینگر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے کیمپس میں بھا رتی پرچم لہرا نے سے انکا ر

بدھ 6 اپریل 2016 12:57

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔06 اپریل۔2016ء) مقبو ضہ کشمیر کے سرینگر میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے کیمپس میں انڈین قومی پرچم نہ لہرانے دینے پر مشتعل طالب علموں پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا ہے۔لاٹھی چارج میں کم از کم 12 طلبہ زخمی ہوئے ہیں۔ سری نگر کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں بھارت کی دیگر ریاستوں کے طلبہ زیادہ تعداد میں ہیں۔

پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ تقریبا 500 طالب علموں نے ایک ریلی نکالنے کی کوشش کی اور جب انھیں انسٹی ٹیوٹ کے مرکزی دروازے پر روکا گیا تو وہ پرتشدد ہو گئے۔پولیس ترجمان کے مطابق، ’طالب علموں کی بھیڑ نے پولیس والوں پر پتھراوٴ کیا۔ اس سے سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچا۔ پولیس نے طالب علموں کو منتشر کرنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے کچھ طلبہ زخمی ہو گئے اور انھیں ابتدائی طبی امداد فراہم کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

جموں کشمیر کے نائب وزیر اعلی نرمل سنگھ نے کہا ہے، ’معمولی جھڑپ ہوئی ہے اور چیزیں کنٹرول میں ہیں۔انڈیا کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے وزیر اعلی محبوبہ مفتی کو فون کرکے معاملے پر غور کرنے کے لیے کہا ہے۔سرینگر کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں چار دن کے وقفے کے بعد گذشتہ پیر کو معمول کی تعلیمی سرگرمی شروع ہوئی تھی۔گذشتہ ہفتے اس ادارے کو حکام نے اس وقت بند کر دیا تھا جب نعرے بازی کی وجہ سے طالب علموں کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک افسر نے بتایا، ’31 مارچ کو بھارت-ویسٹ انڈیز کے درمیان کرکٹ میچ کے دوران مقامی طلبہ نے ویسٹ انڈیز کی جیت کا جشن منایا جس پر جھگڑا ہو گیا۔ زیادہ تر طالب علموں نے ’بھارت ماتا کی جے‘ کے نعرے لگائے۔ بات بڑھتی ہوئی دیکھ کر ہم نے کلاسز بند کر دی تھی۔‘انڈیا میں طلبہ اور سیاست سے وابستہ لوگ انسٹی ٹیوٹ میں طالب علموں پر ہونے والے مبینہ ظلم و ستم پر غصے سے پر ٹویٹ کر رہے ہیں، وہیں کشمیری طالب علموں کا الزام ہے کہ افسر مقامی طلبہ کو نظر انداز کر رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :