کوئٹہ،بلوچی اکیڈمی میں براہوی ادبی سوسائٹی کی 38ویں سالگرہ کی تقریب کاانعقاد

بلوچی اوربراہوی زبانوں کے دانشوروں نے انسانیت کی بقاء کیلئے خدمات انجام دیں ہیں وہ قابل فخرہیں،ڈاکٹرشمع اسحاق سوسائٹی کی سو سے زائد کتابوں کی اشاعت اور سال 2015میں دس کے قریب کتابوں کی تقریب رونمائی کے ساتھ ساتھ 38سال کے شاندار سفر پربراہوی ادبی سوسائٹی کومبارکباد

منگل 5 اپریل 2016 22:13

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔05 اپریل۔2016ء) ادب کے ذریعے انسانی شعور اجاگر کرنا ہی قوموں کا اصل ورثہ اور شناخت ہے۔ وہ زبانیں قابل احترام ، قابل ذکر نہیں ہوتیں جن کے ادب سے انسانیت سے محبت کی خوشبو نہیں آتی۔بلوچی اور براہوئی زبانوں کے دانشوروں نے انسانیت کی بقاء کے لیے جو خدمات انجام دیں ہیں وہ قابل فخر ہیں۔اور یہ بات طے ہے کہ یہ احترام سچ لکھنے اور بولنے ہی سے ملتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر شمع اسحاق نے بلوچی اکیڈمی میں براہوی ادبی سوسائٹی کی 38ویں سالگرہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے سوسائٹی کی سو سے زائد کتابوں کی اشاعت اور سال 2015میں دس کے قریب کتابوں کی تقریب رونمائی کے ساتھ ساتھ 38سال کے شاندار سفر پر انہیں مبارکباد دی۔

(جاری ہے)

ڈپٹی مئیر یونس بلوچ نے سوسائٹی کی جانب سے علم و ادب کے فروغ کے لیے خدمات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ کل کے مقابلے میں آج ہمارے نوجوانوں کو قلم اور کتاب کی اہمیت سے باخبر رکھنا زیادہ اہم ہے ، اور ہمارے مسائل اور ترقی میں رکاوٹ کی اصل وجہ علم سے دوری ہے۔

انہوں نے کہا کے سماج میں احساس ذمہ داری کا فقدان ہے ۔ ادیبوں اور قلمکاروں سے توقع ہے کہ وہ عوام میں علم و شعور کی اہمیت کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کرینگے۔ انہوں نے اپنی جانب سے براہوئی ادبی سوسائٹی کے لیے پچاس ہزار روپے کے گرانٹ کا اعلان کیا۔تقریب سے نامور قلمکار ، محقق عبدالقادر اثیر شاہوانی، چئیرمین براہوئی ادبی سوسائٹی قیوم بیدار، طاہرہ احساس ،ڈاکٹر لیاقت سنی، مان منصور، حنیف مزاج، عبدالقادر حارث، اے ڈی بلوچ و دیگر نے خطاب کیا۔

اس سے قبل گزشتہ سال شائع ہونے والی کتابوں کی تقریب رونمائی ہوئی۔جبکہ اسٹیج ڈرامہ کے علاوہ پروگرام کے آخری حصے میں محفل مشاعرہ منعقد ہوا جس میں کوئٹہ ، قلات، خضدار، نوشکی ، ڈیرہ مراد جمالی کے شعراء کرام نے بھی شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :