عسکری اخراجات میں سعودی عرب نے روس کو پیچھے چھوڑ دیا،سپری

امریکا ، چین ابھی تک عسکری اخراجات میں صف اول،تیل کی گرتی قیمتوں کی وجہ سے کئی ممالک نے دفاعی اخراجات کم کردیئے، امن پر تحقیق کرنیوالے سویڈش ادارے’ سپری‘ نے سالانہ رپورٹ جاری کردی

منگل 5 اپریل 2016 19:56

عسکری اخراجات میں سعودی عرب نے روس کو پیچھے چھوڑ دیا،سپری

سٹاک ہوم(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔05 اپریل۔2016ء) امن پر تحقیق کرنے والے سویڈش ادارے ’’سپری‘‘نے کہاہے کہ امریکا اور چین ابھی تک عسکری اخراجات میں صف اول کے ممالک ہیں تاہم سعودی عرب روس کو پیچھے چھوڑتے ہوئے تیسرے نمبر پر آ گیا ہے۔ تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں اور معاشی بحران نے متضاد رجحانات کو جنم دیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق امن پر تحقیق کرنے والے سویڈش ادارے’ سپری‘ کی تازہ رپورٹ کے مطابق سال 2015ء کے دوران عالمی سطح پر عسکری شعبے پر خرچ کی جانے والی رقوم میں ایک فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

گزشتہ برس تقریباً 1.7 ٹریلین ڈالر اسلحے کی خرید و فروخت پر خرچ کیے گئے۔ 2011ء کے بعد ہونے والے اس پہلے اضافے کی وجہ مختلف ممالک میں جاری تنازعات ہیں، جن میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف جاری بین الاقوامی اتحاد کی کارروائیاں، ایران سے خوف، یمن اور شام کے تنازعات سر فہرست ہیں۔

(جاری ہے)

اس رپورٹ کے مطابق بحیرہ جنوبی چین میں بیجنگ حکومت کی بڑھتی ہوئی عسکری سرگرمیاں، کریمیا میں روسی مداخلت اور مشرقی یوکرائن میں باغیوں کی حمایت بھی عسکری اخراجات میں اضافے کا سبب بنی ہے۔

سپری کے مطابق ایک ایسے وقت میں جب عالمی سطح پر تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں نے بہت سے ممالک کو پریشان کیا ہوا ہے اور کئی ممالک نے اپنے دفاعی اخراجات بھی کم کر دیے ہیں تو اس صورتحال میں یہ اضافہ غیر معمولی تناؤ کی جانب اشارہ کر رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق امریکا نے گزشتہ برس 596 ارب ڈالر جبکہ چین نے 215 ارب ڈالر دفاعی شعبے پر خرچ کیے جبکہ اس فہرست میں تیسرا نام سعودی عرب کا ہے، جس نے 87.2 ارب کا اسلحہ خریدا۔

اس سے قبل روس اس فہرست میں تیسرے نمبر پرتھا تاہم ماہرین کا خیال ہے روسی کرنسی روبل کی گرتی ہوئی قدر کی وجہ سے روسی دفاعی اخراجات 66.4 ارب ڈالر رہے۔ اس فہرست میں اس کے بعد برطانیہ،بھارت، فرانس، جاپان اور پھر نویں نمبر پر جرمنی کا نام آتا ہے جبکہ دسویں نمبر پر جنوبی کوریا ہے۔یورپ میں دفاعی شعبے میں اٹھنے والے اخراجات میں1.7 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ اس اضافے میں اہم کردار مشرقی یورپی ممالک نے ادا کیا ہے، جنہوں نے مشرقی یوکرائن کے بحران کے رد عمل میں اپنے عسکری اخراجات بڑھائے۔ دوسری جانب گزشتہ برس کے دوران سب سے بڑے پیمانے پر دفاعی اخراجات کو کم کرنے والا ملک وینزویلا رہا۔ تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے اس ملک کو اپنے فوجی بجٹ میں 64 فیصد تک کی کمی کرنا پڑی۔

متعلقہ عنوان :