محکمہ صحت کی ملی بھگت: جعلی ادویات کی بھرمار ، مریض موت کے منہ میں جانے لگے

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 5 اپریل 2016 19:33

پیرمحل ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔آئی پی اے۔05اپریل۔2016ء):محکمہ صحت کی ملی بھگت یالاپرواہی ادویات کی بڑھتی ہوئی قیمتیں ‘جعلی ادویات کی بھرمار کے ساتھ ساتھ بیشتر سپیشلسٹ ڈاکٹروں کی بھاری فیسوں اور پرائیویٹ ہسپتالوں کی لوٹ مار نے غریب مریضوں کو موت کے منہ میں دھکیلنا شروع کررکھا ہے۔ تفصیل کے مطابق پیرمحل سندھلیانوالی سمیت ضلع بھر کے پرائیویٹ ہسپتال کی لوٹ مار ‘ نان کوالیفائیڈ ڈاکٹرز اور عملہ مریضوں کے لئے خطرہ بن کر رہ گئے ہیں ۔

ان ہسپتالوں میں علاج کم مریض کی کھال زیادہ اتار جاتی ہے ۔ اگر مریض ایک بار ان ہسپتالوں میں علاج کی غرض سے چلا جائے تو پھر اپنی جمع پونچی بھی گنوا بیٹھتا ہے ۔ایسے ڈاکٹر اور ہسپتال ”مسیحا “ نہیں بلکہ وہ سلائٹر ہاؤس بن چکے ہیں ۔

(جاری ہے)

مریضوں پر آنکھیں بند کرکے چھریاں چلائی جارہی ہیں ۔یہ سب کھیل محکمہ صحت کی ملی بھگت سے کھیلا جارہا ہے ۔

محکمہ کے ڈرگ انسپکٹر نے میڈیکل سٹوروں اور جعلی فارما سوٹیکل کمپنیوں سے ماہانہ کروڑوں روپے وصول کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے کوئی پوچھنے والا نہیں ۔ جس کی واضح مثالیں شہر میں بے شمار میڈیکل سٹوروں پر جعلی ادویات کی فروخت کا سلسلہ عروج پر ہے ۔محکمہ صحت کا بھتہ مافیا اور معمولی ملازم عالی شان بنگلوں کے مالک بن چکے ہیں ۔ سپیشلسٹ ڈاکٹر کی فیسوں کا تعین کرنے کے علاوہ پرائیویٹ ہسپتالوں کی لوٹ مار کو بند کروانے کے لئے ڈی سی او ٹوبہ ٹیک سنگھ محکمہ ہیلتھ کے مجاز افسران کو ہدایات جاری کریں تاکہ گرینڈ آپریشن کے ذریعے سپیشلسٹ ڈاکٹروں ‘ پرائیویٹ ہسپتالوں ‘ جعلی ادویات اور ڈرگ انسپکٹر وں کا قبلہ درست کرنے کے لئے موثر ترین اقدامات کر سکیں ڈاکٹر باہلک سینئر میڈیکل آفیسررورل ہیلتھ سنٹر سندیلیانوالی کا کہنا ہے کہ عطائیوں نے سادہ لوح دیہاتیوں کو علاج معالجہ کے نام پر لوٹنے کا دھندہ شروع کررکھا ہے کوئی متاثرہ شخص شکایت کرے تو قانون کے مطابق کاروائی کرسکتے ہیں ۔