آرمینیااورآذربائیجان فورسزکے درمیان خونی جھڑپیں،30فوجیوں سمیت 152افرادہلاک

متنازعہ علاقے نگورنوکاراباخ میں جھڑپیں شدت اختیارکرگئیں،18آرمینائی،12آذری فوجی اور122عام شہری مارے گئے جھڑپوں میں آرمینیاکے چھ ٹینک تباہ،آذری مگ طیارہ مارگرایاگیا،عالمی برادری کی جھڑپوں پرشدید تشویش،امریکا،روس،جرمنی نے ثالثی کے لیے کوششیں تیز کردیں

پیر 4 اپریل 2016 21:44

آرمینیااورآذربائیجان فورسزکے درمیان خونی جھڑپیں،30فوجیوں سمیت 152افرادہلاک

ماسکو/یری وان/باکو/واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔04 اپریل۔2016ء) آرمینیا اور آذربائیجان کی فورسزکے درمیان متنازعہ علاقے نگورنو کاراباخ میں ہونے والی جھڑپوں میں آرمینیاکے18فوجی ہلاک جبکہ 37زخمی ہوگئے،اس دوران چھ ٹینک بھی تباہ کردیئے گئے ،جبکہ لڑائی میں آزری کے بھی 12فوجی مارے گئے ، آرمینیائی طیارہ شکن فورسز نے ایک آذری ہیلی کاپٹر مار گرایا،ادھر دونوں ممالک نے تنازعے میں کشیدگی کے لیے ایک دوسرے کو موردِ الزام ٹھہرایا ہے،دوسری جانب اقوام متحدہ،امریکاسمیت عالمی برادری نے فریقین پر جنگ بندی کے لیے زوردیتے ہوئے کہاہے کہ مسئلے کے حل کے لیے دونوں ممالک کے سربراہ مذاکرات کی میز پر بیٹھیں اورمزید جانی نقصان سے بچاجائے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق پیر کو ایک بیان میں آذربائیجان کی وزارتِ دفاع نے کہاکہ جھڑپوں میں 78 آرمینیائی فوجیوں کو ہلاک اور37 کوزخمی کیاگیا،آذربائیجان کی وزارتِ دفاع نے مزید بتایا کہ ہفتے کے روز اس متنازعہ علاقے میں پھر سے شروع ہو جانے والی لڑائی کے دوران چھ آرمینیائی ٹینک تباہ کر دیے گئے جب کہ اب تک بارہ آذری فوجی مارے جا چکے ہیں۔

(جاری ہے)

مزید یہ کہ دفاعی اہمیت کی حامل کئی بلند پوزیشنیں اور آبادیاں آزاد کروا لی گئی ہیں۔ادھر آرمینیا کے صدر سرڑ سارکیسیان نے آذربائیجان کی طرف سے دیے گئے اعداد و شمار کو مسترد کرتے ہوئے بتایا کہ لڑائی میں آرمینیائی نسل کے اٹھارہ فوجی ہلاک اور تقریباً پینتیس زخمی ہوئے ۔ آرمینیا کی وزارتِ دفاع کا کہنا تھا کہ متنازعہ علاقے میں لڑائی کے دوران آرمینیا کے زیر انتظام علاقے کاراباخ کی فوج نے آذری فورسز کو بھاری جانی نقصان سے دوچار کیا ہے۔

مقامی میڈیانے رپورٹ کیا کہ جھڑپوں میں 122عام شہری بھی ہلاک ہوئے ،دوسری جانب صبح نگورنو کاراباخ کی فوج نے بتایا کہ آرمینیائی طیارہ شکن فورسز نے ایک آذری ہیلی کاپٹر مار گرایا۔ آذربائیجان کی باکو حکومت نے تسلیم کیا کہ اْس کا ایک مِگ چوبیس ہیلی کاپٹر مار گرایا گیا ہے۔دریں اثناء عالمی برادری کی جانب سے دونوں فریقوں پر لڑائی روکنے کے لیے زور دیا جا رہا ہے۔

اس تنازعے میں ثالثی کا کردار ادا کرنے والے ملک روس نے ان جھڑپوں کے پیشِ نظر اپنی سفارتی کوششیں تیز تر کر دی ہیں۔ صدر ولادیمیر پوٹن نے دونوں فریقوں پر 1994ء کی فائر بندی کی پاسداری کے لیے زور دیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف اور وزیر دفاع سیرگئی شوئیگو نے اپنے آرمینیائی اور آذری ہم منصبوں کے ساتھ ٹیلیفون پر بات چیت کی ہے۔جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر نے بھی دونوں فریقوں پر فوری طور پر لڑائی روک دینے اور فائر بندی کا مکمل احترام کرنے کے لیے زور دیا ۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے بھی واشنگٹن میں وزارتِ خارجہ میں آذری صدر الہام علییف کے ساتھ ایک ملاقات میں اس تنازعے کے ’کسی حتمی حل‘ پر زور دیا ۔

متعلقہ عنوان :