لاہور میں پہلی مرتبہ سات اپریل کو انٹر نیشنل کانفرنس برائے کوالٹی میڈیسن منعقد ہو گی‘ خواجہ عمران نذیر

مختصر عرصے میں 600 سے زائد مقدمات درج کرائے گئے ،ادویہ سازی کے بعض یونٹس ایسے ہیں جن کا لائسنس منسوخ ہونا چاہیے

پیر 4 اپریل 2016 20:17

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔04 اپریل۔2016ء ) پارلیمانی سیکرٹری صحت او ر وائس چیئرمین چیف منسٹر ٹاسک فورس برائے انسداد جعلی ادویات خواجہ عمران نذیر نے کہا ہے کہ صوبے میں جعلی وغیر معیاری ادویات کی تیاری وفروخت کا خاتمہ موجودہ حکومت کا ٹارگٹ ہے جسے ہر صورت حاصل کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ادویات کے معیار کو یقینی بنانے کے سلسلہ میں ایک انٹرنیشنل ورکشاپ لاہور میں 7 اپریل کو منعقد ہو رہی ہے جس میں امریکہ،سنگاپور،جاپان اور آسٹریلیا سے وفد بھی شرکت کررہے ہیں۔

انہوں نے یہ بات یہاں مقامی ہوٹل میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔خواجہ عمران نذیرنے کہا کہ وزیراعلی ٹاسک فورس برائے انسداد جعلی ادویات نے گزشتہ ایک سال کے دوران اربوں روپے کی جعلی وغیر معیاری ادویات اور خام مال پورے صوبے میں چھاپوں کے دوران قبضہ میں لیا اور 600 سے زائد مقدمات درج کئے گئے۔

(جاری ہے)

خواجہ عمران نذیر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں فارماسیوٹیکل یونٹس کی اکثریت معیاری ادویات تیار کررہے ہیں تاہم کچھ یونٹ ایسے ہیں جن کی رجسٹریشن منسوخ ہونا چاہیے۔

خواجہ عمران نذیر نے مزید کہا کہ پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈکے تعاون سے ڈرگ انسپکٹرز کی مانیٹرنگ اور ان کی کارکردگی واچ ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کام نہ کرنے والوں کو فارغ کر دیا جائے گا اور محنت وایمانداری سے فرائض سرانجام دینے والوں کی ہر ممکن حوصلہ افزائی کی جائے گی۔خواجہ عمران نذیر نے بتایا کہ انٹر نیشنل ورکشاپ میں وفاقی وزیر مملکت برائے صحت سائرہ افضل تارڑاور مشیر صحت خواجہ سلمان رفیق بھی شرکت کریں۔

اس موقع پر پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچرز ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر حامد رضا نے کہا کہ غیر معیاری اور جعلی ادویات کے دھندے کے خاتمہ کی مہم میں PPMA حکومت کے ساتھ ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تقریبا700 یونٹ ادویہ سازی کررہے ہیں۔ان 25 ممالک میں سے پاکستان9واں ملک ہے جہاں 95 فیصد ادویات اندرون ملک تیار ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تیار کردہ ادویات برطانیہ اور جرمنی میں بھی ایکسپورٹ کی جاتی ہے اور سالانہ200 ملین ڈالر کی ادویات بیرونی ممالک کو برآمد کی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دیگر ممالک کے مقابلے میں ادویات بہت سستی ہیں۔حامد رضا کا کہنا تھا کہ PPMA اس صنعت میں موجود چند کالی بھیڑوں کے خلاف کارروائی میں حکومت کے ساتھ ہے۔

متعلقہ عنوان :