چترال کے بیشتر علاقوں میں ابھی تک زلزلہ کے متاثرین حکومتی امداد کے منتظر

زیادہ تر متاثرین سے اسٹامپ پیپر پر تحریری لی گئی مگر اس کے باوجود بھی ان کو کچھ نہیں ملا‘ متاثرین کی بات چیت

پیر 4 اپریل 2016 18:43

چترال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔04 اپریل۔2016ء) چترال کے اکثر علاقے ایسے ہیں جہاں ابھی تک سیلاب اور زلزلہ متاثرین کو کوئی بھی امدا د نہیں ملا۔ اکثر متاثرین سے ضلعی انتظامیہ نے ہدایت کی کہ وہ اسٹامپ پیپر پر حلفیہ بیان لکھ کر لائے کہ ان کی گھر کو واقعی میں نقصان پہنچا ہے اور اگر اس نے غلط بیانی سے کام لیا تو وہ ہر سزا کیلئے تیار ہے۔

ہزاروں لوگوں سے یہ حلفیہ بیان لیا گیا جس پر انہوں نے ہر حلفیہ بیان پر تین سے پانچ سو روپے حرچ کئے مگر اس کے باوجود بھی ان کو کچھ نہیں ملا۔دروش کے مقام پر بھی ایسے کئی افراد ہیں جنہوں نے احتجاج کے طور پر دھرنا بھی دیا ہے۔ ہمارے نمائندے نے دروش ہی میں حاجی شیر اکبر کے گھر کا معائنہ کیا جو زلزلہ سے بری طرح متاثر ہو ا ہے مگر ابھی تک اسے کچھ بھی نہیں ملا۔

(جاری ہے)

چمر کن سے تعلق رکھنے والے ایک متاثرہ شحص علی محمد کا کہنا ہے کہ میں درجنوں بار ڈپٹی کمشنر اور اے سی کے دفاتر کے چکر کاٹے ۔ مجھے ہدایت کی گئی کہ سٹامپ پیپر پر حلفیہ بیان لکھ کر جمع کرے تب جاکر امدادی چیک ملے گا ان کا کہنا ہے کہ میں نے حلفیہ بیان بھی جمع کیا مگر جب ڈپٹی کمشنر کے پاس چلا گیا تو انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے زلزلہ متاثرین کیلئے امدادی فنڈ کی اکاؤنٹ کو بند کیا ہے جبکہ ایسے کئی افراد کو یہ چک مل چکے ہیں جن کا کوئی نقصان بھی نہیں ہوا ہے۔

چترال کے متاثرین نے وزیر اعظم پاکستان نواز شریف، صوبائی وزیر اعلےٰ پرویز خٹک اور پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل سے مطالبہ کیا ہے کہ جن لوگوں کے گھر زلزلہ اور سیلاب میں تباہ یا متاثر ہوچکے ہیں ان کو حسب وعدہ ایک ایک لاکھ روپے کے چیک دئے جائے تاکہ وہ اپنے مکانات کو دوبارہ تعمیر کرسکے اور جو چیک تقسیم ہوئے ہیں ان کی طریقہ کار اور تقسیم کے بابت تحقیقات کی جائے تاکہ ضلعی انتظامیہ کے اہلکاروں نے ایسے افراد کو جو چیک دئے ہیں جن کا کوئی نقصان ہی نہیں ہوا ہے اور ایک ہی حاندان میں دو سے چار تک چیک دئے گئے ہیں ان کے حلاف قانونی کاروائی کی جائے اور ان لوگوں سے یہ چیک واپس لئے جائے جن کو بغیر کسی نقصان کے صرف سفارشی بنیادوں پر یہ چیک دئے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ ضلعی انتظامیہ نے مستوج کے شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے سابق تحصیل ناظم شہزادہ سکند ارلملک کو بھی ایک لاکھ روپے کا امدادی چیک دیا تھا اور انہوں نے یہ کہہ کر وہ چیک واپس کیا کہ ان کا حالیہ زلزلے میں کوئی نقصان ہی نہیں ہوا ہے۔ ایسے کئی لوگوں کو چیک دئے گئے ہیں جن کا کوئی نقصان ہی نہیں ہوا ہے مگر ان کا یا تو پٹھواری سے تعلقات اچھے تھے یا ضلعی انتظامیہ کے کسی افسر کی اشیر باد اسے حاصل تھی۔جبکہ کئی ایسے متاثرین اب بھی ڈی سی کے دفتر کا چکر کاٹتے ہیں جن کا واقعی میں نقصان ہوا ہے مگر ان کو ابھی تک کچھ بھی نہیں ملا ہے۔

متعلقہ عنوان :