مردم شماری کیلئے ساڑھے 14 ارب روپے مختص ، مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی مشاورت سے موخر کی گئی

اتوار 3 اپریل 2016 13:42

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔03 اپریل۔2016ء) حکومت نے ملک میں ہونے والی مردم شماری کیلئے ساڑھے 14 ارب روپے مختص کئے اور مردم شماری فوج کی نگرانی میں کرائے جانے کا بھی فیصلہ کیا گیا‘ دو لاکھ چالیس ہزار فوجی اہلکاروں کی مردم شماری کیلئے ضرورت ہے‘ مشترکہ مفادات کونسل میں حکومت نے صوبوں کے وزراء اعلیٰ کو بھی اعتماد میں لیا‘ مارچ میں فوج کی عدم دستیابی کی وجہ سے مردم شماری کو مشاورت سے موخر کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق ملک میں ہونے والی چھٹی مردم شماری 2008 سے تعطل کا شکار ہے اور پیپلز پارٹی کی حکومت نے بھی چھٹی مردم شماری سے لیت و لعل سے کام لیا۔ موجودہ حکومت نے مارچ میں مردم شماری کا اعلان کروایا مگر فوج کی عدم دستیابی کی وجہ بتا کر اسے موخر کردیا 1951 کی۔

(جاری ہے)

مردم شماری کے مطابق مغربی پاکستان کی کل آبادی تین کروڑ سینتیس لاکھ تھی جبکہ 1961 کی مردم شماری کے مطابق چار کروڑ اٹھائیس لاکھ آبادی تھی۔

1972 میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بعد مردم شماری کرائی گئی جس کے مطابق پاکستان کی کل آبادی چھ کروڑ ترپن لاکھ تھی 1981 میں چوتھی مردم شماری کرائی۔ ملک کی پانچویں مردم شماری 1998 میں ہوئی جس کے مطابق ملک کی کل آبادی تیرہ کروڑ 71لاکھ سے زائد تھی۔ ذرائع کے مطابق ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت پاکستان کی آبادی بیس کروڑ سے تجاوز کرگئی ۔

متعلقہ عنوان :