سپورٹس انڈسٹری چینی معیشت کی سونے کی کان کے مترادف ہے

اس کا شمار چین کے انتہائی فعال شعبوں میں ہوتا ہے

ہفتہ 2 اپریل 2016 18:59

سپورٹس انڈسٹری چینی معیشت کی سونے کی کان کے مترادف ہے

بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔02 اپریل۔2016ء/شنہوا ) سپورٹس کی صنعت کا شمار اس وقت چین کے انتہائی فعال شعبوں میں ہوتا ہے اور حالیہ برسوں میں اس کی پیداوار میں دو ہندسوں کا اضافہ ہوا ہے ۔ چینی سرمایہ کار 2015میں فٹبال کے کلبوں اور کھیلوں کے کھلاڑیوں پر زبردست اخراجات کی وجہ سے عالمی میڈیا کی شہ سرخیوں کا موجب بنے ہیں ۔ مثال کے طور پر چینی کلبوں نے ونٹر ونڈو کے دوران عالمی ٹراسفر مارکیٹ پر سب سے زیادہ خرچ کیا۔

چین کا وانڈا گروپ فیفا کا نیا پارٹنر بن گیا ہے ۔ چین کے ہائی سینسی گروپ نے یو ای ایف اے یورو2016گلوبل سپانسر کے طور پر دستخط کئے ہیں ۔ 2013میں چین میں سپورٹس اور متعلقہ صنعتیں 1.09ٹریلین یوآن (168.5بلین امریکی ڈالر) کی مجموعی سطح پر پہنچی اور256.4بلین یوآن (55بلین ڈالر) کا زرمبادلہ کمایا جو کہ اس سال مجموعی ملکی پیداوار اعشاریہ63فیصد ہے اور 2012کے مقابلے میں 10.8فیصد زیادہ ہے ۔

(جاری ہے)

فولاد جیسی صنعتوں میں زبردست فاضل گنجائس کے برعکس سپورٹس انڈسٹری مسلسل کم سپلائی کا شکا رہے ۔ وانڈا گروپ جو کہ چین کی سب سے بڑی کمرشل پراپرٹی کمپنی اور دنیا کی سب سے بڑی سینما چین آپریٹر ہے کے چیئرمین وانگ جیانگ لن نے کہا کہ جہاں تک میں سمجھتا ہوں سپورٹس اورکلچر جیسی صنعتیں صرف اسی صورت میں پنپ سکتی ہیں جب لوگوں کے پاس زیادہ فالتو وقت اور پیسہ ہو ۔اب چین بالکل صحیح مقام پر پہنچا ہے اور لوگوں کو سپورٹس اور ثقافت میں پر تعیش سرگرمیوں کی ضرورت ہے ۔

متعلقہ عنوان :