کئی سا ل سے سیکو رٹی کے نام پر زائر ین کو ئٹہ میں پر یشان ہیں ،علامہ ناظر عباس تقوی

شہر یوں کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے، بلو چستان حکومت من پسند لو گوں کے سا تھ مل کر کر پشن کر رہی ہے ،صدر شیعہ علماء کونسل سندھ

جمعہ 1 اپریل 2016 20:29

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔یکم اپریل۔2016ء) شیعہ علماء کو نسل صوبہ سندھ کے صدر علامہ ناظر عباس تقوی نے خوجہ مسجد کھارادر کے با ہر احتجا جی مظاہرے سے خطاب کر تے ہوئے کہاں کہ گز شتہ کئی سا لوں سے سیکو رٹی کے نام پر زائر ین کو کو ئٹہ میں پر یشان کیا جا رہا ہے جو ایک قا بل مذمت عمل ہے حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اپنے شہر یوں کا تحفظ کرے لیکن بلو چستان حکومت چند من پسند لو گوں کے سا تھ مل کر کر پشن کر رہی ہے اور معصوم لو گوں کو پر یشان کر رہی ہے زائرین کا یہ سلسلہ کو ئی نیا نہیں ہے بلکہ یہ بر سوں سے چلا آرہا ہے نہ ماضی میں یہ پہلے کبھی کو ئی روک سکا ہے نہ آئندہ کبھی روک سکے گا ہم اپنی جا نوں کے نذرانے تو دے سکتے ہیں لیکن کر بلا کی زیا رت سے پیچھے ہر گز نہیں ہٹھ سکتے حکومت دو ک ٹوک فیصلہ کر کے بتا ئے کہ سیکورٹی دے سکتی ہے کہ نہیں ورنہ ہم خود اپنی سیکورٹی کے انتظامات کریں گے ایک طرف حکومت ملک کے حالات ٹھیک ہو نے کا دعو ہ کر تی ہے اور دوسری طرف لو گوں کو بلیک میل کر رہی ہے پا کستان کا کو ئی صوبہ کو ئی شہر یا کوئی ادارہ ایسا نہیں کہ جس پر حملہ نہ ہوا ہو تو کیا ہم ملک کے تمام اداروں کو بند کرکے گھروں میں بیٹھ جا ئیں لہذاں جو سیکورٹی وزیروں،مشیروں اور گورنروں کو دی جا رہی ہے تو کیا عوام کو سیکورٹی دینا حکومت کی زمہ داری نہیں ہے ہم اس ملک کے شہری ہیں ہمارے تحفظ کی ذمہ داری حکومت اور ریا ست کی ہے اگر زائرین کو با حفا ظت کو ئٹہ نہیں پہنچایا گیا اور مستقل بنیادوں پر سیکورٹی کے اقدامات نہیں کیئے گے تو ہم اس احتجاجی دائرے کو پورے ملک میں پھیلا دیں گے سا نحہ لا ہور گلشن اقبال پارک میں ہو نے والا دھماکا حکومت کی غفلت اور بے حسی کا نتیجہ ہے اس ملک میں ایجنسیوں کا وسیع تر نیٹ ورک ہو نے کے باوجود اس طرح کے واقعات ایجنسیوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں سا نحات ہو نے کے بعد اُس واقعے کی تحقیقات کر نا کمیشن قائم کرنا یہ سب عوام کو دھوکہ دینے کی با تیں ہیں آج تک کسی تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر نہیں آئی ہونا تو یہ چایئے سانحات ہو نے سے پہلے دہشت گردوں کو گرفتار کرکے مظلوم عوام کو بچایا جا سکے لیکن افسو س سینکڑوں جا نیں ضائع ہونے کے بعد لکیروں کو پیٹنا ہمارا شیوہ بن چُکا ہے قومی ایکشن پلان اور ضرب عضب آپر یشن کے باوجود اس طرح کے واقعات کا ہونا بہت سارے سوالات پیدا کرتے ہیں یہ بات خارج از امکان نہیں کہ اس واقعے کے پیچھے بیرونی ہاتھ بھی ہو سکتا ہے لا ہور دھماکا اس موقع پر کرایا گیا جب ایرانی صدر دورے کو ختم کر کے واپس گئے۔

(جاری ہے)

کچھ قو تیں نہیں چاہتی ایران اور پا کستان کے تعلقات بہتر اور مستحکم ہو اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے راستے بحال ہو سکے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی طرف سے پنجاب میں آپریشن کا اعلان خوش آئند ہے ضرب عضب کو پاکستان کے مختلف شہروں میں پھیلایا جائے اور دہشت گردوں کے خلاف بھر پور ٹارگٹڈ آپریشن بلا تفریق پو رے ملک میں کیا جائے اور اس آپر یشن کو اس کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے اس سے قبل علامہ کرم الدین و اعظی،علامہ جعفر سبحانی،علامہ رجب علی ہا تمی،علامہ فیصل مہدی اور یعقوب شہباز نے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ عنوان :