قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی ہاؤسنگ اور تعمیرات کا اجلاس

جی چودہ کے گرین بیلٹ پر کوئی تجاویزات نہیں ہیں،وزارت کی سیکٹر جی 13اور جی 14 میں کشمیر ہائی ویز سے ملحقہ علاقوں پر تجاویزات پر بریفنگ دی گئی جی تیرہ اور جی چودہ میں غیرقانونی قبضوں اور تعمیرات کی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم کمیٹی نے اسلام آباد کے سیکٹروں میں غیرقانونی مساجد کی تفصیلات طلب کرلیں

جمعہ 1 اپریل 2016 20:24

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔یکم اپریل۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی ہاؤسنگ اور تعمیرات کا رجب علی بلوچ کی زیر صدارت جمعہ کے روز اجلاس ہوا۔اجلاس میں کمیٹی کو منسٹری آف ہاوٴسنگ اینڈ ورکس کی جانب سے سیکٹر جی 13اور جی 14 میں کشمیر ہائی ویز سے ملحقہ علاقوں پر ناجائز تجاویزات پر بریفنگ دی گئی۔ وزارت ہاوسنگ حکام نے اس حوالے سے بتایا کہ جی تیرہ سیکٹر کے گرین بیلٹ پر مسجد کی غیر قانونی تعمیر کرلی گئی تھی تاہم وزارت کی جانب سے مسجد کے خطیب کے خلاف مقدمہ درج کیا جاچکا ہے ۔

وزارت حکام نے بتایا کہ جی چودہ کے گرین بیلٹ پر کوئی تجاویزات ن نہیں ہیں اور کمیٹی نے اسلام آباد کے سیکٹروں میں غیرقانونی مساجد کی تفصیلات طلب کرلیں ہیں۔طاہر اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پہلے تعمیرات کروالی جاتی ہے تجاوزات کو گرانے کیلئے اقدام کیے جاتے ہیں پہلے اقدامات کیوں نہیں کیے جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی نے اسلام آباد کے سیکٹر جی تیرہ اور جی چودہ میں غیرقانونی قبضوں اور تعمیرات کی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم کردی ہے۔

وفاقی وزیر اکرم خان درانی نے اس حوالے سے بتایا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں وفاقی اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ممبرز کیلئے ہاوسنگ سکیم بنانے کیلئے 8200کنال زمین کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے تاہم مزید تین ہزار کنال اراضی کیلئے کمیٹی سفارش کرے ، ان کا مزید کہنا تھا کہ ہاوسنگ سکیم کے بہتر ہزار ممبرز بن چکے ہیں اور فی ممبر سے فیس پانچ ہزار ایک لاکھ روپے حاصل کی جاتی ہے۔

ہاوٴسنگ فاوٴنڈیشن کی جانب سے نئے منصوبوں میں تمام ملازمین کو سینارٹی بیس پر ڈیل کیا جائے گا۔ سندھ پنجاب اور کے پی کے کو خط لکھا ہے کہ زمین کی نشاندہی کریں تاکہ صوبوں میں بھی ہاوسنگ سکیم شروع کی جا سکے اورہاوسنک سکیم میں تمام ملازمین کا خیال رکھا گیا صحافیوں کا کوٹہ ایک فیصد اور بیوہ کا پانچ فیصد بڑھایا گیا ہے جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کا بیس فیصد کوٹہ رکھا گیا ہے ۔

اکرم درانی کا مزید کہنا تھا کہ پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ ملکر ایک ہاوسنگ سکیم بنا رہے ہیں جس میں ایچ ایف تھلیاں ہاوسنگ سکیم کیلے سات ہزار کنال اراضی کا معاہدہ ہوچکا ہے اوراس کو چالیس ہزار کنال تک لیکر جانا ہے اس کو ایک سمارٹ سٹی بنانا ہے ۔نئے منصوبوں میں پچھتر فیصد سرکاری ملازمین اور پچیس فیصد پرائیویٹ پارٹنر کو دیں گے۔ایک کنال ڈویلپ پلاٹ کی قیمٹ پچیس لاکھ روپے ہوگی ڈی جی فیڈرل گورنمنٹ ہاوسنگ ایمپلائز ہاوسنگ فاونڈیشن کی جانب سے قومی اسمبلی کمیٹی کو جمعہ کے روز بریفنگ دی گئی۔

وفاقی وزیر ہاوسنگ اکرم خان درانی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں پھٹ پڑے ، ان کا کہنا تھا کہ وزارت کا نہ سیکریٹری ہے اور نہ ڈی جی سمری وزیراعظم کے دفتر میں چھ ماہ سے پھنسی ہوئی ہے کمیٹی اس حوالے سے مدد کرے، وزارت کاکام ٹھپ پڑا ہے کام کو کیسے بڑھاوں اور وزیراعظم کو بھی خود کہا ہے پھر بھی عمل نہیں ہوا اور حکومت نے 27 سالوں میں صرف 27000 ملازمین کو گھر کی سہولت دی جبکہ پی ایچ اے کی جانب سے صرف 5000 سرکاری ملازمین کو فلیٹ بنا کر دئے گئے ہیں جب سے میں نے وزارت سمبھالی ہے ہماری ممبر شب ایک لاکھ سے زائد ہوگئی ہے جس میں منسٹری کے پاس 75000 نئی درخواستیں اور 35 ہزار پرانی درخواستیں پینڈنگ ہیں، تمام کو گھروں کی سہولت کیسے فراہم کی جائے جب کہ اس حوالے سے سمری 6 ماہ سے پرائم منسٹر ہاوٴس میں پڑی ہے ۔

ممبر قومی اسمبلی غلام سرور خان نے کہا کہ اسلام ائرپورٹ کا سنگ بنیاد 2006 میں رکھا گیا لیکن آج تک اس کے راستے کا مسئلہ حل نہیں ہوا اور 50 ہزار کنال زمین پر بنائے گئے ایئرپورت کیلئے پانی کا کوئی بندو بست نہیں کیا گیا ہے جبکہ اب چھوٹے ڈیم بنانے کا سوچ رہے ہیں ۔غلام سرور نے کہا کہ پرائیویٹ ہاوسنگ سکیموں نے راستے بنائے ہوئے ہیں اوراسلام آباد میں پانی کی کمی بہت بڑا مسئلہ ہے، نیا شہر بنانے کا فیصلہ اچھا ہے لیکن پانی اور راستے ضرور دیکھے جائیں ۔

وزیر ہاوٴأسنگ اینڈ ورکس اکرم خان درانی نے کہا کہ نئے شہر کیلئے قائداعظم یونیورسٹی نے دوہزار نیشنل کالج اف ارٹس نے بارہ سو اور پمز ہسپتال نے دس ہزار پلاٹ مانگے ہیں اور جب سے میں نے وزارت سمبھالی ہے ہماری ممبر شب ایک لاکھ سے زائد ہوگئی ہے۔غلام سرور نے کہا کہ 2880 گھروں میں کون رہائش پزیر ہے اپکی وزارت کے پاس ریکارڈ کیوں موجود نہیں جس پر اکرم خان درانی نے کہا کہ کراچی میں بھی تین ہزار مکانوں پر لوگوں کا قبضہ ہے لیکن کچھ نہیں کرسکتے۔

اسلام آباد میں قابضین سے گھر خالی تب کروائے جاسکتے جب اسلام آباد پولیس اور انتظامیہ ساتھ دے گی۔اکرم خان درانی نے کہا کہ اسٹیٹ افیسر سے مجسٹریٹ کے اختیارات واپس کیوں لیے گیے ہیں، تصیح کرلیں یہ قومی اسمبلی کی ہاوسنگ کمیٹی ہے غلطی سے سینٹ لکھا گیا ہے جبکہ وزارت ہاوسنگ اینڈ ورکس میں سیکرٹری کا عہدہ کئی ماہ سے خالی ہے ، نہ سیکریٹری ہے اور نہ ایم ڈی وزارت کیسے چلاوں۔کراچی میں تین ہزار گھروں پر قبضہ ہے اسلام آباد میں غیر قانونی قبصہ ختم کروانے کیلئے اسٹیٹ افیسر کے پاس مجسٹریٹ کے اختیارات نہیں ہیں۔